پوری امت مسلمہ رہبر انقلاب کی پشت پر کھڑی ہے، دھمکی آمیز بیانات قابل مذمت ہیں، علامہ بشارت زاہدی
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں دفتر قائد ملت جعفریہ قم کے مدیر کا کہنا تھا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ ایسی دھمکیوں سے ایرانی قوم یا امت مسلمہ کے عزم و ارادے کو متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر قائد ملت جعفریہ قم کے مدیر، علامہ بشارت حسین زاہدی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کو دی جانے والی دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ علامہ بشارت حسین زاہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران کے عظیم رہبر کو اس قسم کی دھمکیاں دینا عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی صرف ایران کے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے رہبر اور پیشوا ہیں۔ ان کی قیادت میں نہ صرف ایرانی قوم نے بلکہ پوری امت مسلمہ نے استقامت اور پائیداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ پوری امت مسلمہ، رہبر انقلاب کے پشت پر کھڑی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ دھمکیاں نہ صرف عالمی قوانین اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہیں، بلکہ یہ انتہاء پسندی اور کشیدگی کو فروغ دینے کی ایک مذموم کوشش بھی ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ ایسی دھمکیوں سے ایرانی قوم یا امت مسلمہ کے عزم و ارادے کو متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔" علامہ زاہدی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لے اور عالمی امن کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم رہبر معظم کی سلامتی اور عظمت کے لیے دعا گو ہیں اور ہر قسم کی سازشوں کے خلاف ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پوری امت مسلمہ
پڑھیں:
ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی
علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔