تنہائی ہر گھنٹے 100 جانیں نگل جاتی ہے، عالمی ادارہ صحت کی چونکا دینے والی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں ہر 6 میں سے ایک شخص تنہائی یا سماجی علیحدگی سے متاثر ہے، جس کے نتیجے میں ہر گھنٹے 100 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور سالانہ یہ تعداد 8 لاکھ 71 ہزار اموات تک پہنچ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، انسان کا انسان سے تعلق محض سماجی ضرورت نہیں بلکہ بہتر صحت، ذہنی توازن اور طویل عمر کی بنیاد ہے۔ جب مطلوبہ سماجی تعلقات کم یا ختم ہو جائیں تو اکیلا پن ایک خطرناک نفسیاتی اور جسمانی کیفیت بن کر ابھرتا ہے۔
تنہائی کے مہلک اثرات: جسمانی اور ذہنی صحت پر حملہرپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تنہائی اور سماجی کٹاؤ کی وجہ سے فالج، دل کے امراض، ذیابیطس، ذہنی انحطاط اور قبل از وقت موت کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ ڈپریشن، صدمے اور خودکشی کے خیالات زیادہ ہوتے ہیں۔ دماغی صحت بگڑتی ہے اور سماجی اعتماد متاثر ہوتا ہے۔
تعلقات جوڑنے کے بے شمار ذرائع مگر لوگ پہلے سے زیادہ تنہاڈبلیو ایچ او کے مطابق، آج کے جدید اور باہم جُڑے ڈیجیٹل دور میں بھی انسان تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ ہم تاریخ کے ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں تعلقات جوڑنے کے بے شمار ذرائع ہیں، مگر لوگ پہلے سے زیادہ تنہا ہیں۔
مزید پڑھیں: سفارتی تنہائی کا شکار بھارت نیا ڈرامہ کرنے جارہا ہے، نصرت جاوید نے خبردار کردیا
معاون کمشنر چیڈو مپیمبا کے مطابق، اگرچہ تنہائی ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے، لیکن نوجوان اور کم آمدنی والے ممالک کے شہری اس کا سب سے بڑا شکار ہیں۔
نوجوان، سوشل میڈیا اور خاموش اذیترپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نوجوان، جو گھنٹوں موبائل یا کمپیوٹر اسکرین پر وقت گزارتے ہیں، خود کو زیادہ تنہا محسوس کرتے ہیں۔ غیر متوازن ڈیجیٹل روابط، نقصان دہ آن لائن مواد اور حقیقی سماجی تعلقات کے فقدان نے ذہنی صحت پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔
تنہائی کے خلاف عالمی مہم کی ضرورت‘تنہائی سے سماجی ربط تک: صحت مند معاشروں کی راہ کا تعین’ کے عنوان سے شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنہائی سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازی، تحقیق، ٹھوس اقدامات اور عوامی شمولیت ناگزیر ہے۔ معاشروں کو ایسے سماجی ڈھانچے تشکیل دینا ہوں گے جو باہم ربط کو فروغ دیں۔
حکومتوں، کمیونٹیز اور ہر فرد کو چاہیے کہ سماجی رابطے کو صحتِ عامہ کی قومی ترجیح بنائیں۔ اکیلا پن صرف ایک احساس نہیں، بلکہ ایک خاموش وبا ہے اور اس کا علاج سماجی تعلقات میں پوشیدہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تنہائی ڈبلیو ایچ او سماجی علیحدگی عالمی ادارہ صحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تنہائی ڈبلیو ایچ او سماجی علیحدگی عالمی ادارہ صحت رپورٹ میں
پڑھیں:
جمانا الراشد ٹائم میگزین کی ’ٹائم 100 نیکسٹ‘ فہرست میں شامل ہونے والی پہلی سعودی شخصیت بن گئیں
سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ (ایس آر ایم جی) کی چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن جمانا الراشد نے عالمی سطح پر ایک نیا سنگِ میل عبور کرلیا۔
انہیں ٹائم میگزین کی بااثر شخصیات کی فہرست ’ٹائم 100 نیکسٹ‘ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی سعودی شخصیت بن گئی ہیں۔
یہ فہرست ان ابھرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر مشتمل ہے جو کاروبار، تفریح، کھیل، سیاست، سائنس، صحت اور سماجی تحریکوں میں مستقبل کی سمت طے کررہے ہیں۔
میڈیا اور فلم کے شعبے میں نمایاں خدمات
ٹائم میگزین نے جمانا الراشد کو مشرقِ وسطیٰ میں میڈیا کے بدلتے منظرنامے کی معمار قرار دیا ہے۔ انہیں 2020 میں سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کی پہلی خاتون سربراہ مقرر کیا گیا، اور ان کی قیادت میں ادارے نے ڈیجیٹل فرسٹ حکمت عملی اختیار کی، جدید میڈیا پلیٹ فارمز متعارف کرائے اور بین الاقوامی سطح پر اہم شراکت داریوں کا آغاز کیا۔
ان اقدامات کے اثرات کمپنی کی حصص مارکیٹ میں شاندار کارکردگی سے بھی ظاہر ہوئے ہیں، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔ ان کی رہنمائی میں عرب میڈیا نے نئے انداز میں سامعین سے رابطہ قائم کیا اور نوجوان ٹیلنٹ کو آگے لانے کا موقع فراہم کیا۔
ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن میں قائدانہ کردار
جمانا الراشد بطور چیئرپرسن ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن کے تحت نہ صرف سعودی عرب بلکہ عرب دنیا، افریقہ اور ایشیا میں فلم انڈسٹری کو فروغ دے رہی ہیں۔
ان کی قیادت میں 80 سے زیادہ فلمیں بین الاقوامی فلم میلوں میں پیش ہو چکی ہیں جن میں کانز، وینس، برلن، ٹورنٹو اور سنڈانس جیسے نامور فیسٹیول شامل ہیں۔
یہ وہ کہانیاں اور فلم ساز ہیں جنہیں کبھی عالمی سطح پر جگہ ملنا دشوار تھا، مگر آج وہ عالمی اسٹیج پر شناخت حاصل کر چکے ہیں۔ ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول اب عالمی سینما، ثقافت اور تخلیق کا ایک ممتاز مرکز بن چکا ہے۔
عالمی اعتراف پر جمانا الراشد کا ردعمل
اس اعزاز پر بات کرتے ہوئے جمانا الراشد نے کہاکہ ’ٹائم 100 نیکسٹ‘ کی فہرست میں شامل ہونا میرے لیے باعثِ فخر ہے۔ یہ کامیابی ان ٹیموں کی محنت کا نتیجہ ہے جن کے ساتھ مجھے سعودی ریسرچ میڈیا گروپ اور ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن میں کام کرنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہاکہ یہ اس وژن کی بھی عکاس ہے جو سعودی عرب میں تبدیلی اور ترقی کی بنیاد بن رہا ہے، ایک ایسا مستقبل جو جدت، تخلیق اور عالمی سطح پر اثر رکھنے والی کہانیوں پر مبنی ہے۔
سعودی عرب کی طاقت کا عالمی اعتراف
جمانا الراشد کی شمولیت صرف ان کی ذاتی کامیابی نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ سعودی عرب کا میڈیا اور تخلیقی شعبہ عالمی سطح پر گفتگو کا مرکز بن رہا ہے۔ ملک کی جاری سماجی و اقتصادی تبدیلیوں میں ان کا کردار ترقی، تخلیق اور اجتماعی شعور کی نمائندگی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بااثر شخصیت ٹائم 100 نیکسٹ جمانا الراشد سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ وی نیوز