خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت گرانے اور نہ گرانے کی بحث ملکی سیاسی حلقوں میں زور و شور سے جاری ہے، ایک جانب اہم حکومتی ملاقاتیں جاری ہیں جب کہ دوسری طرف وزیراعلیٰ کے پی نے اس حوالے سے چیلنج بھی دیا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے واضح کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت کے خلاف کسی قسم کی تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان سے حکومت گرانے کے حوالے سے کوئی بات کی گئی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ریاست کو چیلنج کرتا ہوں میری حکومت گرا کر دکھائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، وزیراعلیٰ گنڈا پور

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت نے متعدد بار پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی، مگر انہوں نے مسلسل انکار کیا۔ پی ٹی آئی کی سیاست ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے سہارے رہی، وہ اقتدار میں واپس آنے کے لیے ایک بار پھر یہی سہارا چاہتی ہے، مگر اب یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے اپنی حکومتیں نہ توڑی ہوتیں تو شاید 9 مئی کا سانحہ بھی نہ ہوتا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تو یہاں تک کہا کہ اگر آپ مجھ سے بات نہیں کرنا چاہتے تو اسپیکر چیمبر میں آجائیں، میں وہیں آ جاؤں گا، مگر پی ٹی آئی نے بات چیت کے دروازے بند کیے رکھے۔ پی ٹی آئی جمہوریت کو مکالمے سے نہیں، بلکہ ڈیڈلاک سے چلانا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: گنڈا پور کی حکومت گرانے کا ارادہ نہیں، اختیار ولی خان

رانا ثنا اللہ نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت اور بانی چیئرمین کی سیاسی امانت کو علی امین گنڈاپور بخوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرتی ہے اور قانون ہاتھ میں نہیں لیتی، تو یہ ان کا جمہوری حق ہے۔

دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت کے ممکنہ تختہ الٹنے کی خبروں کے دوران میں وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے گورنر خیبرپختونخوا کی اہم ملاقات، سانحہ سوات پر بریفنگ دی

گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے ملاقات کے بعد بتایا کہ اگر اپوزیشن کے پاس اکثریت ہو تو حکومت کی تبدیلی آئینی حق ہے، اسے سازش کہنا درست نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد بننے والی نئی سیاسی صورتحال پر بھی بات ہوئی اور کہا کہ گنڈاپور کے خلاف سازش کرنے کے لیے ان کے اپنے لوگ ہی کافی ہیں۔

علاوہ ازیں وزیراعظم کی ایمل ولی خان سے ہونے والی ملاقات میں بھی ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جس میں مختلف وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی بھی شریک تھے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سے قومی اور صوبائی اسمبلی کیلیے خواتین و اقلیتی نشستوں پر کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان

دریں اثنا جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف کسی ممکنہ تحریک عدم اعتماد سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کا پیغام اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی تک پہنچا دیا گیا ہے، جو ان کی بہنوں کے ذریعے جیل ملاقات کے دوران دیا گیا۔ پیغام میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ حکومت گرانے کے لیے مولانا سے رابطہ کیا گیا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا۔

اسی سیاسی تناظر میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا جارحانہ ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چاہے جتنا زور لگا لیا جائے، آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو نہیں گرایا جا سکتا۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی حکومت گرائی گئی تو وہ سیاست ہی چھوڑ دیں گے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان حکومت گرانے پی ٹی آئی کی حکومت انہوں نے کہ اگر کہا کہ

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز

خیبرپختونخوا کی 13 رکنی کابینہ کی تشکیل پر تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے صوبائی کابینہ کے ارکان کی تعداد 5 سے 8 رکھنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ کابینہ سنگل ڈیجٹ سے زیادہ نہ ہو، تاہم کابینہ کی تعداد 13 رکھی گئی ہے کابینہ سے جمعہ کو گورنر کے پی نے حلف لیا۔پارٹی کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ عمران خان نے اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان، شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی اور سابق صوبائی وزیر شکیل خان کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی واضح ہدایات جاری کی تھیں لیکن عمران خان کی ہدایات کو نظر انداز کیا گیا۔ بانی چیئرمین نے پارٹی کے بعض سینئر اراکین کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہدایت کی تھی جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا تھا۔صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ عمران خان نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں بلکہ انھوں نے پیغام بھجوایا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے اور سہیل آفریدی اپنی کابینہ کا خود انتخاب کریں۔انھوں نے کہا کہ کابینہ میں کسی بھی وقت ردوبدل ہو سکتا ہے، عمران خان جس کو چاہیں کابینہ می شامل کر سکتے ہیں اور اگر کسی کو نکالنا چاہیں تو کسی بھی وزیر کو فارغ کرسکتے ہیں۔مینا خان نے کہا کہ کابینہ میں سینئر اور تجربہ کار وزراء بھی شامل ہیں جبکہ نوجوانوں کو بھی موقع دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
  • دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو متحد ہونا ہوگا، وزیراعظم
  • خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں شامل 10 وزراء نے حلف اٹھا لیا
  • گورنر خیبر پختونخوا نے صوبائی وزراء سے حلف لے لیا