data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انروا نے اسرائیلی محاصرے کے شکار غزہ میں امدادی سرگرمیوں کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام تک زندگی بچانے والی امداد کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے۔

عرب میڈیا کے مطابق انروا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں خوراک کے حصول کے لیے جانیں دینے والے فلسطینیوں کے واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے، موجودہ حالات میں امداد کی تقسیم میں تاخیر مزید انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔ 

انروا کے مطابق اسرائیلی بمباری سے قبل اقوام متحدہ پورے غزہ میں 400 سے زائد پوائنٹس کے ذریعے امداد تقسیم کر رہا تھا، مگر اب غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن صرف چار میگا سائٹس تک محدود ہے، جن میں ایک وسطی علاقے میں جبکہ تین جنوبی حصے میں ہیں، شمالی غزہ میں فی الوقت کوئی امدادی مرکز فعال نہیں۔

  انروا نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں کو سب کی دسترس میں اور محفوظ ماحول میں یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔

ادھر غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، آج صبح سے اب تک 63 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 25 افراد وہ ہیں جو امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کا نشانہ بنے۔

غزہ میڈیا آفس کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران شہادتوں کی مجموعی تعداد 300 تک جا پہنچی ہے، جبکہ درجنوں زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

غزہ میں امدادی مراکز پر فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، 5 ہفتوں میں 600 شہید

غزہ (اوصاف نیوز) اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی مراکز پر کی جانے والی فائرنگ اور حملوں میں صرف پانچ ہفتوں میں 600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق آج بھی امداد کی قطار میں کھڑے 11 شہریوں سمیت 67 افراد کو شہید کیا گیا، جن میں انڈونیشین اسپتال کے ڈائریکٹر اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 250 افراد ان حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔

یہ امدادی مراکز وہی ہیں جنہیں امریکا اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، اور اقوامِ متحدہ انہیں ’موت کا پھندا‘ قرار دے چکی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے نمائندے سیم روز کے مطابق، غزہ کے محصور علاقوں میں خوراک کی تلاش میں نکلنے والے بےبس شہری جان بوجھ کر اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں کیونکہ بھوک نے انہیں مجبور کر دیا ہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 56,531 فلسطینی شہید اور 1,34,592 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

صدارتی عہدہ خطرناک ،’پہلے معلوم ہوتا تو صدر نہ بنتا‘، ٹرمپ اپنے عہدے سے پریشان

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں امدادی مراکز پر فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، 5 ہفتوں میں 600 شہید
  • امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا فیصلہ کرلیا، روس کا خیرمقدم
  • ہم نے صدارت ایسے وقت میں سنبھالی جب دنیا بڑھتے ہوئے تنازعات اور انسانی بحران میں گھری ہوئی ہے: اسحاق ڈار
  • جھوٹی معلومات کے خلاف لڑنے کے لیے ایک مؤثر بین الاقوامی میکنزم تشکیل، بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کا اقوام متحدہ سے بڑا مطالبہ
  • مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
  • غزہ میں امداد کے نام پر قتل عام: GHF کی سرگرمیاں بند کی جائیں، اقوام متحدہ
  • عالمی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنا یاجائے.پاکستان کا مطالبہ
  • پاکستان کا عالمی انسداد دہشتگردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنانے کا مطالبہ
  • پاکستان کا سلامتی کونسل سے غزہ میں اسرائیلی مظالم فوری روکنے کیلئے اقدامات کا مطالبہ