بی بی سی پر اسرائیلی پروپیگنڈا پھیلانے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
ذرائع کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کے اپنے ہی 100 سے زائد ملازمین نے ادارے کی فلسطین کے حوالے سے جانبدارانہ رپورٹنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت کو خط لکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے اپنے ہی 100 سے زائد ملازمین نے ادارے کی فلسطین کے حوالے سے جانبدارانہ رپورٹنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بی بی سی اسرائیلی فوج اور حکومت کی حمایت میں خبریں نشر کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق خط میں فلسطین مخالف تعصب، سنسرشپ اور اسرائیلی پروپیگنڈا کو بڑھاوا دینے کے الزامات شامل ہیں۔ خاص طور پر "غزہ، میڈکس انڈر فائر" نامی دستاویزی فلم کو نشر نہ کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی حالیہ رپورٹنگ اس کے اپنے ادارتی معیارات پر بھی پوری نہیں اترتی اور ناظرین اب زمینی حقائق اور کوریج میں فرق کو واضح محسوس کر رہے ہیں۔ خط پر صرف ادارے کے ملازمین ہی نہیں، بلکہ میڈیا انڈسٹری سے وابستہ 300 سے زائد مشہور شخصیات نے بھی دستخط کیے ہیں جن میں معروف اداکار خالد عبداللہ اور میریام مارگولیس بھی شامل ہیں۔ دستخط کرنے والے تمام ملازمین نے نام ظاہر کیے بغیر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے تاکہ ملازمت کے خطرات سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار
پاکستان میں انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن (IDF) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق ذیابیطس کے شکار تقریباً 68% ملازمین کو کام کی جگہ پر منفی رویوں اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔مزید یہ کہ 58% ملازمین نے اس منفی سلوک کے خوف سے ملازمت چھوڑنے پر غور کیا۔
52% ذیابیطس کے مریض ملازمین کو دورانِ ملازمت علاج یا وقفے کی اجازت نہیں ملی۔
37% افراد کو ذیابیطس کی وجہ سے ترقی اور تربیت کے مواقع سے محروم ہونا پڑا۔
ٹائپ 1 ذیابیطس والے 72% اور ٹائپ 2 کے 41% افراد کو امتیاز کا سامنا ہوا۔
بہت سے ملازمین بیماری کو چھپاتے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ کیریئر متاثر ہوگا۔
انسولین لگانے یا شوگر چیک کرنے میں بھی 22% کو ہچکچاہٹ اور 16% کو غیر آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کام کی جگہوں پر فلیکسیبل اوقات، نجی جگہ برائے انسولین و شوگر چیک، اور آگاہی پروگرام ضروری ہیں تاکہ ذیابیطس کے مریض خود کو تنہا یا کمتر محسوس نہ کریں۔عالمی موازنہ میں پاکستان میں منفی رویوں کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی۔