’گالیاں‘ تنقید کے باوجود ٹک ٹاکر کی 15 منٹ کی آمدن 1 لاکھ سے زائد
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک) ٹک ٹاکر اپنے ساتھ معاشرتی رویے اور تنقید پر جذباتی ہوئیں اور رُو پڑیں، انگلیاں اٹھنے کے باوجود کام جاری رکھنے کا اعلان۔ٹک ٹاک پر مشہور انفلوئنسر وردہ ملک اپنے ساتھ لوگوں کے پیش آنے والے رویے پر رو پڑیں۔
نجی ٹی وی کے پوڈ کاسٹ میں انٹرویو کے دوران وردہ ملک نے مختلف سوالات کے جوابات دیے اور اپنے اوپر ہونے والی تنقید سمیت ویڈیوز بنانے کا دفاع بھی کیا۔
ایک سوال کے جواب میں وردہ نے کہا کہ اگر میں ٹک ٹاکر نہ بنتی تو بھائی کی شادی، گھر کا خرچ، والد کا بائی پاس کیسے ہوتا، دو ہی آپشن ہوتے ہیں یا تو کسی پیسوں والے مرد سے شادی کرو اور اُس کا ظلم برداشت کرو یا پھر باہر نکل کر پیسے کماؤ اور میں نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا۔
اپنی ویڈیوز کی وجہ سے سوشل میڈیا اور معاشرے کی جانب سے ملنے والی تنقید پر ٹک ٹاکر نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ کہا کہ ’ہم اچھا کریں یا بُرا کریں ہمیں گالیاں پڑتی ہیں اور ہمیں بھی کسی بھی باعزت انسان کی طرح یہ اچھا نہیں لگتا‘۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ایک شادی میں ہمارے حوالے سے جو جملے لوگوں نے استعمال کیے وہ ناقابل برداشت تھے، ان سب کے باوجود میں اپنا کام جاری رکھوں گی۔
وردہ ملک نے یہ بھی بتایا کہ انہیں ویڈیوز بنانے کی وجہ سے اپنے خاندان والوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے مگر وہ اپنے گھر کے حالات اور دیگر وجوہات کی وجہ سے کام کو جاری رکھیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں وردہ ملک نے کہا کہ وہ 15 سے 20 منٹ کے دوران 1 لاکھ 20 ہزار روپے تک کما لیتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹک ٹاک پر لائیو کے دوران جو فالوورز گفٹ دیتے ہیں عام طور پر اُن کی جانب سے بے ہودہ خواہشات کی جاتی ہیں۔
ریحان طارق کے اس پوڈ کاسٹ کے بعد دو قسم کی آرا سامنے آئیں ایک میں بیشتر لوگوں نے ٹک ٹاکر کو اپنے کام کے دفاع پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ دوسرے طبقے نے سوالات پوچھنے اور مداخلت پر اینکر کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جے یو آئی کی بلوچستان اسمبلی کے چائلڈ میرج بل پر تنقید
مولانا عبدالواسع کا موقف ہے کہ کم عمر کی شادی سے روکتھام کا قانون نہ صرف قرآن و سنت اور پاکستان کی اسلامی اساس کے منافی ہے، بلکہ عوامی مذہبی جذبات کی کھلی توہین بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے بلوچستان اسمبلی میں کم عمر شادی کی روک تھام سے متعلق چائلڈ میرج بل کو شریعت کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ یہ قانون نہ صرف قرآن و سنت اور پاکستان کی اسلامی اساس کے منافی ہے، بلکہ عوامی مذہبی جذبات کی کھلی توہین بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی سے متعلق بل کی متعدد دفعات واضح طور پر شریعت کے خلاف ہیں، جبکہ حکومت نے حساس نوعیت کے موضوع پر غیر ذمہ داری، ہٹ دھرمی اور جلد بازی کا مظاہرہ کیا۔ مولانا عبدالواسع کے مطابق جے یو آئی کے اراکین کی بھرپور مخالفت، نعرہ بازی اور احتجاج کو نظرانداز کرکے بل کو ہنسی مذاق میں پاس کرنا پارلیمانی روایات کی توہین ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت غیر ملکی فنڈڈ این جی اوز کے دباؤ پر مغربی ایجنڈا آگے بڑھا رہی ہے، اور اسلامی نظریاتی کونسل کو بل بھیجنے سے انکار حکومتی نیت پر مزید سوالات اٹھاتا ہے۔ جے یو آئی نے اعلان کیا کہ وہ اس شریعت مخالف قانون کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی اور بہت جلد سخت لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو اعتماد میں لے گی۔