پنجاب کے سکولوں میں 46ہزار سے زائد اساتذہ سرپلس ہونے کا انکشاف، وزیر تعلیم کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2025ء) پنجاب کے سکولوں میں 46ہزار سے زائد اساتذہ سرپلس ہونے کے انکشاف پر نوٹس لیتے ہوئے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے خصوصی بریفنگ لی اور فوری طور پر ریشنلائزیشن کی ہدایت کر دی۔ بریفنگ میں وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ صوبے کے 27ہزار سے زائد سکولوں میں 46ہزار سے زائد سرپلس اساتذہ موجود ہیں جنہیں ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت اساتذہ کی کمی والے 33ہزار سکولوں میں تعینات کیا جائے گا۔
وزیر تعلیم کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق 13ہزار پرائمری سکولوں میں 20948اضافی اساتذہ موجود ہیں جبکہ 13846پرائمری سکولوں میں سٹوڈنٹ ٹیچر ریشو کے مطابق 23648اساتذہ درکار ہیں جنہیں ریشنلائزیشن کے ذریعے شفلنگ کر کے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔(جاری ہے)
بریفنگ کے مطابق 5940ایلیمنٹری سکولوں میں 12533سرپلس اساتذہ موجود ہیں جبکہ 15884ایلیمنٹری سکولوں میں 18017اساتذہ کی موجود گنجائش کو بھی ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت پر کیا جائے گا۔
محکمہ تعلیم کی بریفنگ کے مطابق 634 سیکنڈری سکولوں میں 888سرپلس اساتذہ موجود ہیں۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے ہدایت کی کہ 46ہزار سے زائد سرپلس اساتذہ کی ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت شفلنگ کرتے ہوئے ٹیچرز کی کمی والے سکولوں میں ایڈجسٹ کیا جائے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ سرپلس اساتذہ کی وجہ سے صوبے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ریشنلائزیشن پالیسی محکمہ تعلیم کو سالانہ اربوں روپے کے نقصان سے محفوظ کرے گی۔ وزیر تعلیم نے محکمہ کو ہدایت کی کہ 15جولائی سے ریشنلائزیشن پر کام شروع کیا جائے اور 23جولائی تک یہ مرحلہ مکمل کر لیا جائے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ اساتذہ کے سرپلس ہونے کی بڑی وجہ فیک انرولمنٹ تھی، جسے ختم کرتے ہوئے آئندہ کیلئے طلبا کے داخلوں اور رجسٹریشن کو نادرا سے لنک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریفارم سے سالانہ بنیادوں پر اربوں کی کی بچت ہوگی جبکہ اساتذہ کی کمی والا بڑا چیلنج بھی حل ہو جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریشنلائزیشن پالیسی رانا سکندر حیات نے اساتذہ موجود ہیں سرپلس اساتذہ وزیر تعلیم سکولوں میں اساتذہ کی کیا جائے کے مطابق جائے گا
پڑھیں:
سمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، کراچی سے 390 کلو میٹر دور موجود
—فائل فوٹوسمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، جو کراچی سے تقریباً 390 کلو میٹر جنوب، جنوب مغرب کی سمت میں ہے۔
طوفان کے زیرِ اثر آج بدین، ٹھٹہ، سجاول، جامشورو، حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اور کراچی کے چند مقامات پرتیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان شکتی شمال مشرقی بحیرۂ عرب میں موجود ہے۔
بحیرۂ عرب میں طوفان بننے کی صورت میں اس کا نام ’شکتی‘ رکھا جائے گا۔
طوفان شکتی مزید شدت اختیار کر کے شدید سمندری طوفان میں تبدیل ہو گیا ہے جو کل تک شمال مغربی اور وسطی شمالی بحیرۂ عرب کے قریب پہنچ جائے گا۔
اس کے بعد یہ اپنا رخ تبدیل کر کے مشرق، شمال مشرق کی طرف مڑے گا اور اگلے 24 گھنٹوں میں بتدریج کمزور ہونا شروع ہو جائے گا۔
طوفان کے باعث سندھ کے ساحلی علاقوں کے قریب سمندر میں شدید طغیانی رہ سکتی ہے، ہوائیں 40 سے 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں اور جھکڑ 55 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتے ہیں۔
محکمۂ موسمیات نے ہدایت کی ہے کہ ماہی گیر 5 اکتوبر تک گہرے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔