غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا؛ ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے خلاف جنگ بندی سے متعلق حماس کے فیصلے کا آئندہ 24 گھنٹوں میں پتہ چل جائے گا۔
انہوں نے اس تجویز کو حتمی پیشکش قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس کے نتیجے میں خطے میں جاری تنازع کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے پر سعودی عرب سے بھی بات چیت کی گئی ہے تاکہ معاہدہ ابراہیمی کے دائرہ کار کو وسیع کیا جا سکے۔ یہ معاہدہ ان کی سابقہ صدارت کے دوران خلیجی ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے سامنے آیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط کو تسلیم کرچکا ہے، اور اس دوران فریقین مستقل جنگ بندی کےلیے مذاکرات کریں گے۔ تاہم جمعے کو جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حماس اس تجویز پر متفق ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، آئندہ 24 گھنٹوں میں سب واضح ہوجائے گا۔‘‘
حماس کے قریبی ذرائع کے مطابق تنظیم نے اس تجویز کے بدلے یہ یقین دہانی طلب کی ہے کہ یہ جنگ بندی بالآخر غزہ میں اسرائیل کے جاری حملوں کے خاتمے کا باعث بنے گی۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کی تفصیلات پر کام جاری ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کی صورتحال بدستور سنگین ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جس سے علاقے میں خوراک کی قلت اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمات بھی دائر کیے گئے ہیں، جن میں اسرائیل پر جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، تاہم اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
رواں سال 18 مارچ کو بھی دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہونے سے 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے۔ صدر ٹرمپ اس سے قبل غزہ کو امریکی کنٹرول میں لینے کی تجویز بھی دے چکے ہیں، جس پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ماہرین سمیت فلسطینیوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے ’’نسلی تطہیر‘‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔
اس دوران صدر ٹرمپ نے بتایا کہ جمعے کے روز 10 سے 12 ممالک کو ٹیرف سے متعلق خطوط ارسال کیے جائیں گے، جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر اقتصادی رابطے مضبوط کرنا ہے۔
معاہدہ ابراہیمی پر گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ بہت سے ممالک جلد اس معاہدے کا حصہ بن جائیں گے، خاص طور پر ایران کو امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصانات کے بعد خطے میں نئی صف بندی ہو رہی ہے۔ یہ گفتگو وائٹ ہاؤس میں سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات کے بعد سامنے آئی، جو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں اسرائیل اسرائیل کے کے بعد
پڑھیں:
ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کا قتل: منصوبہ بندی کے شواہد سامنے آگئے
امریکا میں ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے سی ای او چارلی کرک کو قتل کرنے والا ملزم ٹیلر رابنسن پہلے سے منصوبہ بندی کرچکا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملزم نے فائرنگ سے قبل ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا اور ایک تحریری نوٹ میں لکھا کہ اسے چارلی کرک کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے۔ یہ نوٹ بعد میں ضائع کر دیا گیا لیکن تفتیش کاروں نے اس کے مندرجات کے شواہد حاصل کر لیے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملزم نے سوشل پلیٹ فارم ڈسکارڈ پر اپنے دوستوں کو پیغام بھیجا تھا جس میں اس نے جرم کا اشارہ دیا۔ یہ پیغام اس کی گرفتاری سے کچھ دیر قبل بھیجا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 11 ستمبر کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران چارلی کرک کو گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ ملزم ٹیلر رابنسن کے خلاف فرد جرم جلد عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزم کا ڈی این اے اس رائفل اور دیگر سامان سے ملا ہے جس سے قتل کیا گیا تھا۔ یہ شواہد کیس میں مزید پیش رفت کا باعث بن سکتے ہیں۔