کربلا حق و باطل کا معرکہ ہے، امام حسینؑ کا پیغام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا، علامہ مبشر حسن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
عشرہ محرم الحرام کی مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے معروف ذاکر اہل بیتؑ نے کہا کہ ظلم کے خلاف خاموشی اختیار کرنا یزیدی طرزِ فکر کو فروغ دینا ہے جبکہ حسینیت مظلوم کا ساتھ دینے اور باطل سے ٹکرانے کا نام ہے، امام حسینؑ نے سچائی، اصول پسندی اور دین کی سربلندی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مبشر حسن نے کہا ہے کہ امام حسینؑ اور ان کے جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی عدل، انسانیت اور دینِ اسلام کی بقا کا استعارہ ہے، کربلا کا پیغام ہر دور کے مظلوموں کے لیے ہمت، حوصلے اور مزاحمت کی علامت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاسی گوٹھ کراچی کی مرکزی امام بارگاہ میں عشرہ محرم الحرام کی مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مبشر حسن نے کہا کہ ظلم کے خلاف خاموشی اختیار کرنا یزیدی طرزِ فکر کو فروغ دینا ہے جبکہ حسینیت مظلوم کا ساتھ دینے اور باطل سے ٹکرانے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ نے سچائی، اصول پسندی اور دین کی سربلندی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا، اور ان کی یہ قربانی تاقیامت انسانی ضمیر کو جھنجھوڑتی رہے گی۔ انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ کربلا سے دروسِ حریت و استقامت حاصل کریں اور سچائی و عدل کی حمایت کو اپنا مشن بنائیں۔ علامہ مبشر حسن نے اتحاد بین المسلمین پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کا پیغام تفرقے نہیں بلکہ وحدت، اخوت اور قربانی کا درس دیتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مبشر حسن نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے سے متعلق اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ نے دوسرا وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق مراسلے پر وضاحت کردی
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کی بیوائیں صدارتی آرڈر کے تحت سکیورٹی پروٹوکول میں شامل نہیں ہوتیں، لہٰذا ان کی حد تک نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے۔
تاہم سپریم کورٹ کے مطابق ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور اس حوالے سے فیصلہ برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 13 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق جاری مراسلے پر وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی وسائل کے دانش مندانہ استعمال کے عزم کے تحت چیف جسٹس کی سیکیورٹی کو معقول بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریٹائرڈ ججز اور بیوگان کی سیکیورٹی کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کے پروٹوکول میں سرکاری گاڑیوں کی تعداد 8 سے کم کرکے 2 کر دی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ صدارتی حکم کے مطابق ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے کیونکہ وہ ماضی میں حساس ڈیوٹی انجام دے چکے ہوتے ہیں اور انہیں مسلسل سیکیورٹی خدشات لاحق رہتے ہیں۔ انہی خدشات کے پیش نظر سرکلر جاری کیا گیا تاکہ سیکیورٹی پروٹوکولز کو عملی شکل دی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیوا ججز سپریم کورٹ سیکیورٹی