---فائل فوٹو

لاہور پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر میں جرائم کی شرح میں زبردست کمی ہوئی ہے۔

پولیس کے ریکارڈ کے مطابق رواں سال پہلے 6 ماہ کے دوران لاہور شہر میں سنگین جرائم میں 49 فیصد کمی آئی ہے۔

پولیس ہیلپ لائن 15 کی کالز اور مقدمات کے ریکارڈ کے مطابق 2024ء کی نسبت رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں 12ہزار 484 سنگین جرائم رپورٹ ہوئے۔

ان جرائم میں راہزنی میں 69 فیصد، دورانِ ڈکیتی قتل میں 60 فیصد اور گھر میں ڈکیتیوں میں 52 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اسی طرح موٹرساٹیکل چوری کی وارداتوں میں 2024ء کی نسبت 36 فیصد، گاڑی چوری کی وارداتوں میں 44 فیصد، گاڑی چھیننے کی وارداتوں میں 71 فیصد اور موٹرسائیکل چھیننے کی وارداتوں میں 61 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ پولیس فورس کی انتھک محنت، سفارشی کلچر کے خاتمے اور وسائل کے مؤثر استعمال سے جرائم میں کمی ممکن ہوئی، سیف سٹیز اتھارٹی نے بھی جرائم کنٹرول کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق جرائم میں کمی کے مستند ڈیٹا کی بدولت لاہور میں امن و امان کی اچھی صورتحال کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کی وارداتوں میں ہوئی ہے

پڑھیں:

بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے

یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔

یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔

ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات

پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔

لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔

ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔

لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  •  پنجاب میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، مریم نواز
  • کراچی: 2005 سے 2008 تک لسانی بنیادوں پر وارداتیں کرنے والا ملزم گرفتار
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 18 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • بوٹ بیسن پولیس اہلکار کے قتل میں سزا یافتہ ملزم دوبارہ گرفتار
  • شکارپور، پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کامیاب کریک ڈائون
  • ایک اور زبردست سہولت، نادرا نے شہریوں کی بڑی مشکل آسان کردی