مشکوک پائلٹس لائسنس کیس، ایف آئی اے کراچی کا ریکارڈ ہیڈکوارٹرز منتقل، غلام سرور خان کے خلاف انکوائری جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کراچی:
مشتبہ پائلٹ لائسنس اسکینڈل اور سابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے خلاف جاری انکوائری کے سلسلے میں ایف آئی اے کراچی میں زیر تفتیش مقدمات کا مکمل ریکارڈ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کو ارسال کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کی ہدایت پر کراچی سرکل نے تمام متعلقہ ایف آئی آرز، چالان، اور عدالتی کارروائی کی تفصیلات پر مشتمل ریکارڈ اسلام آباد روانہ کیا ہے۔ یہ اقدام وفاقی کابینہ کی ہدایت پر غلام سرور خان کے خلاف انکوائری کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں بیان دیا تھا کہ 150 پاکستانی پائلٹس نے اپنے لائسنس جعلی طریقے سے حاصل کیے، جس کے بعد قومی ایئر لائن پی آئی اے کو یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ میں اپنی پروازوں کی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔ بعدازاں، مجموعی طور پر 262 پائلٹس کے لائسنس معطل کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس انکشاف کے بعد نہ صرف پی آئی اے بلکہ دیگر ملکی ایئر لائنز کے پائلٹس بھی عالمی ایوی ایشن اداروں کی نظر میں آ گئے، اور غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے پاکستانی پائلٹس کو ڈیوٹی سے روک دیا تھا۔
سابق حکومت کے احکامات پر ایف آئی اے نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں متعدد مقدمات درج کیے گئے اور کئی گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غلام سرور خان ایف آئی اے
پڑھیں:
کراچی میں 3 روزہ بارش کے دوران سرجانی میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: محکمہ موسمیات نے 27 تا 30 جون کے درمیان مون سون کی 3 روزہ بارش کے اعداد و شمار جاری کر دیے، جس کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں شدید بارش ریکارڈ کی گئی، سب سے زیادہ بارش شہر کے مضافاتی علاقے سرجانی ٹاؤن میں 78.7 ملی میٹر (3 انچ) ہوئی جب کہ دیگر علاقوں میں بھی خاطر خواہ بارش سے شہر کی حالت ابتر ہو گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق محکمہ موسمیات جی جانب سے جاری کردہ اعداد وشما رمیں بتایا گیا ہے کہ سعدی ٹاؤن میں 58 ملی میٹر، گلشن حدید میں 56 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 45.6 ملی میٹر، پی اے ایف بیس فیصل (شاہراہِ فیصل) پر 45 ملی میٹر اور گلشن معمار (جامعتہ الرشید) میں 42.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
یونیورسٹی روڈ پر 39.4 ملی میٹر، جناح ٹرمینل پر 37، اورنگی ٹاؤن میں 35.4، ڈی ایچ اے میں 34.3، ناظم آباد میں 31.9، اولڈ ائیرپورٹ پر 29.7، کیماڑی میں 28، کورنگی میں 27.7، پی اے ایف بیس مسرور (ماڑی پور) پر 17، بحریہ ٹاؤن میں 16.5 اور گڈاپ ٹاؤن میں 8.4 ملی میٹر بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے کم بارش صدر کے علاقے میں ہوئی، جہاں صرف 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
خیال رہےکہ بارش کے ان اعداد و شمار کے ساتھ ہی شہر کی عملی صورتحال نہایت سنگین رہی، بارش کا پہلا قطرہ گرتے ہی کراچی اندھیرے میں ڈوب گیا، بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی اور شہری شدید اذیت میں مبتلا ہو گئے تھے، پانی گلیوں، سڑکوں اور بازاروں میں جمع ہوگیا، اور جگہ جگہ گاڑیاں بند ہو گئیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور سندھ حکومت کی ناقص حکمت عملی و بدانتظامی کے باعث شہر گویا ایک کھلے تالاب کا منظر پیش کرنے لگا، نالوں کی صفائی نہ ہونے، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور نکاسی آب کے ناقص انتظامات نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا۔
ایسے میں جماعت اسلامی کے منتخب کردہ ٹاؤن چیئرمینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شہری مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔ کئی علاقوں میں پانی کی نکاسی، صفائی، اور رکاوٹیں دور کرنے کے لیے ٹاؤنز کی سطح پر فوری اقدامات کیے گئے، جسے عوام نے سراہا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر بلدیاتی ادارے سنجیدہ ہوتے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جاتی تو شہر کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔
شہریوں نے سندھ حکومت اور میئر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محض الزامات سے گریز کرتے ہوئے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور آئندہ بارشوں سے پہلے عملی اقدامات یقینی بنائیں۔