data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

تلہار (نمائندہ جسارت) تلہار عزاداری سیل ضلع بدین کے رہنماء نواز جتوئی پیپلزپارٹی سٹی تلہار کے صدر غلام حیدر جتوئی کی پریس کلب تلہار آمد ایام محرم الحرام کے موقع پر حیسکو انتظامیہ اور ٹاؤن انتظامیہ کی ناقص کارکردگی پر شدید تنقید۔ تفصیلات کے مطابق.

ہر سال کی طرح اس سال بھی تلہار شہر میں محرم الحرام کا عشرہ انتہائی عقیدت احترام سے منانے کا سلسلہ جاری ہے شہر کی تین بڑی امام مارگاہوں جن میں مرکزی امام بارگاہ، جتوئی امام بارگاہ، اور کہری امام بارگاہ میں عشرے کی مجالس کا سلسلہ جاری ہے شہر میں لنگر نیاز اور سبیل کا احتمام بھی کیا جارہا ہے دوسری جانب تلہار حسیکو انتظامیہ اور ٹاؤن انتظامیہ کی کارکردگی سے خائف عزاداری سیل ضلع بدین کے رہنماء نواز جتوئی اور پیپلز پارٹی سٹی تلہار کے صدر غلام حیدر جتوئی پریس کلب تلہار پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ محرم الحرام کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر بدین سے ہماری متعدد بار میٹنگ ہوئیں ہیں اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ مجالس کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی لیکن اس کے برعکس ہورہا ہے عین مجالس کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور عزاداروں کو پریشان کیا جارہا ہے اگر بات کریں ٹاؤن انتظامیہ کی تو شہر میں جلوس کی گزرگاہوں پر لگائی گئی عارضی اسٹریٹ لائٹ کی کا کام انتہائی ناقص ہے بجلی کی تاریں اس قدر کمزور ہیں جو سیور کا لوڈ بھی برداشت نہیں کرپا رہی ہیں اور بار بار تاریں جل رہی ہیں جس کی وجہ سے اکثر گلیوں میں اندھیرا ہوگیا ہے ٹاؤن انتظامیہ نے محرم الحرام کے سلسلے میں کسی بھی شعیہ تنظیم سے آج تک کوئی میٹنگ نہیں کی اور نہ ہی ان سے محرم الحرام کے حوالے سے مسائل معلوم کیے ۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹاو ن انتظامیہ محرم الحرام کے

پڑھیں:

اسرائیل اور امریکہ گریٹر اسرائیل کے لئے عراق میں انتشار چاہتے ہیں، امام جمعہ بغداد

آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے امام جمعہ نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے نماز جمعہ کے امام آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے عراق میں افراتفری پھیلانے کی سازش کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات بہت اہم ہیں۔ انہوں نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں ایک ناقابل تردید ضرورت قرار دیا۔  آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے آئندہ پارلیمانی انتخابات اور ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں اہم اور ناقابل تردید ضرورت قرار دیا اور کہا کہ عراقی عوام کو چاہیے کہ وہ آئندہ انتخابات میں اتحاد اور یکجہتی کو نشانہ بنانے والے منصوبوں سے ملک کی حفاظت کریں۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کو تباہی اور افراتفری کی طرف لے جانے کی سازش کی جاری ہے،ایسی سازش جس کو امریکہ اور اسرائیل گریٹر اسرائیل منصوبے کے فریم ورک میں کامیاب بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے بارے میں حکم کی کوئی حقیقت نہیں،یہ الفاظ خالص جھوٹ اور بہتان ہیں، ان کا دفتر ہر ایک کے لیے کھلا ہے اور کوئی بھی براہ راست ان دعووں کی سچائی کی تصدیق کر سکتا ہے۔

الموسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ میں اپنے بیانات میں آزاد ہوں لیکن میں دینی فریضہ اور حاکمیت کی پیروی کرتا ہوں، مزید کہا کہ میں آیت اللہ سیستانی کی طرف کوئی لفظ منسوب نہیں کرتا جب تک کہ وہ خود نہ کہیں۔ بغداد میں نماز جمعہ کے امام نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی نے کبھی بھی لوگوں سے کسی مخصوص شخص یا تحریک کو ووٹ دینے کے لیے نہیں کہا ہے، بلکہ یہ کہ حتمی فیصلہ اور انتخاب ووٹرز کی ذمہ داری ہے اور اسے میرٹ اور پاکیزگی کے معیار کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے شہید سید ہاشم صفی الدین  کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک متقی، پرہیزگار اور بہادر شہید قرار دیا۔ بین الاقوامی تناظر میں، الموسوی نے ایران، سعودی عرب، مصر، کویت، لبنان، حتیٰ کہ قطر سمیت عراق اور پورے خطے کے خلاف خطرناک منصوبوں کے بارے میں خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ عراق اور ایران کو نقصان پہنچانے اور تہران کی حکومت کو سیکولر اور مذہب مخالف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی طرح حشد الشعبی اور سید علی سیستانی کی شخصیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بعض مساجد میں پھیلنے والے "تعارف سلفیت کے منصوبے" کے خطرے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ رجحان امریکہ کے مقرر کردہ حکمران کی مطلق اطاعت کو فروغ دیتا ہے اور اتھارٹی اور مذہبی علماء کی نفی کرتا ہے، چاہے شیعہ ہوں یا سنی"۔ الموسوی نے اس منصوبے کو عراق اور خطے کو سابق حکومت کے زوال اور مذہبی تشخص اور حسینی روایات کے خاتمے سے پہلے کے دور کی طرف لوٹنے کی کوششوں کا تسلسل قرار دیا۔  

متعلقہ مضامین