ابراہام معاہدے سے متعلق حکومت پر ٹرمپ انتظامیہ یا کسی اور کا کوئی دباؤ نہیں، بیرسٹر عقیل ملک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ابراہام معاہدے سے متعلق حکومت پر ٹرمپ انتظامیہ یا کسی اور کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے ابراہام معاہدے کو حساس معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر ہماری ہمارا اصولی اور اخلاقی موقف رہا ہے اور ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بھی ہم خلاف کھڑے رہے۔
یہ بھی پڑھیے: کچھ نئے ممالک اسرائیل سے تعلقات معمول میں لانے کے ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے، ٹرمپ کا دعویٰ
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ابراہام معاہدے سے متعلق حکومت پر ٹرمپ انتظامیہ یا کسی کا کوئی دباؤ نہیں ہے، کوئی ہمیں کسی معاملے کو قبول اور مسترد کرنے کے لیے مجبور نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمیں اپنا مفاد دیکھنا ہے، جو پاکستان کے حق میں بہتر ہوگا وہ قومی مفاد ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کچھ ممالک عرب خطے اور اسرائیل سے متعلق ابراہام معاہدے میں شامل ہونے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں تاہم انہوں نے کسی مخصوص ملک کا ذکر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں ایک ہفتے کے اندر جنگ بندی متوقع ہے،ٹرمپ کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ کہ ہمارے پاس ابھی بہت اچھے ممالک ہیں، اور میرا خیال ہے کہ ہم انہیں معاہدے میں شامل کرنا شروع کریں گے، کیونکہ اب تک ایران سب سے بڑا مسئلہ تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابراہام معاہدے نے کہا
پڑھیں:
کے پی میں عدم اعتماد کی تجویز زیر بحث نہیں، عرفان صدیقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) ن لیگ کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ایسا کوئی حربہ نہیں کریں گے جس سے خیبرپختونخوا کسی بحران میں چلا جائے۔ عدم اعتماد سے متعلق کوئی تجویز کسی اعلیٰ سطح پر زیربحث نہیں ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے عدم اعتماد سے متعلق کوئی تجویز کسی اعلیٰ سطح پر زیربحث ہونے کی تردید کرتے ہوے کہا کہ ایسا کوئی حربہ نہیں کریں گے جس سے خیبرپختونخوا کسی بحران میں چلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے پی کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کو سازش سے عبارت کرنا درست نہیں، عدم اعتماد ایک آئینی اور قانونی چیز ہے، بانی پی ٹی
آئی خوداس کاشکاربنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج پی ٹی آئی سمیت ہر سیاسی جماعت کا آئینی وجمہوری حق ہے تاہم احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے پر حکومت کارروائی کرے گی۔ پی ٹی آئی کبھی مذاکرات کی بات کرتی ہے تو کبھی تحریک اور گولی کا جواب گولی سے دینے کی باتیں کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی اپنی سٹریٹ پاور کھو چکی ہے ۔ اب انکی تحریک کی کال پر کوئی بھی نہیں نکلے گا۔