پیپلزپارٹی حکومت میں شامل ہو یا عوام میں جاکر سیاست کرے، یوسف رضا گیلانی کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو تجویز دی ہے کہ یا تو حکومت میں شامل ہو جائے یا عوام میں جا کر الگ حیثیت سے سیاست کرے، اس حوالے سے حتمی فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اگر کوئی رکن اپنی مرضی سے وفاداری بدلتا ہے تو یہ اس کی صوابدید ہے، مگر پارٹی قیادت کے پاس ایسے اختیارات ہوتے ہیں کہ اگر کوئی مخصوص معاملے پر ووٹ نہ دے تو اس کی رکنیت متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے دباؤ کے بیانیے سے وہ متفق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کرپشن کے 3 کیسز میں بری
انتخابات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جیتنے اور ہارنے کا عمل مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے، تاہم چونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے، اس پر تبصرہ مناسب نہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی پر قدغن لگائی گئی تو ماہرین قانون کے مشورے سے ’پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین‘ کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا، جبکہ عمران خان کو اس موقع پر درست مشورے نہیں دیے گئے۔
ملک کے موجودہ نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے اسے ’سیکیورٹی اسٹیٹ‘ قرار دیا اور کہا کہ مشرقی و مغربی سرحدوں پر کشیدگی کے پیش نظر ریاستی اداروں پر تنقید کے بجائے اجتماعی طور پر چیلنجز کا سامنا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مل کر کام کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے ہائبرڈ نظام سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم موجود نہیں، یہ خواجہ آصف کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
فیلڈ مارشل کی امریکی صدر سے ملاقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک الگ نوعیت کی ملاقات تھی، کیونکہ ملک حالیہ عرصے میں جنگی حالات سے گزرا ہے اور فوجی قیادت کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی اس تناظر میں خوش آئند ہے۔
جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام سے متعلق سوال پر گیلانی نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) اس میں سنجیدہ نہیں، بلکہ اس کی مخالفت کر رہی ہے، جبکہ جب تک سرائیکی خطے کو علیحدہ صوبہ نہیں ملے گا، محرومی اور پسماندگی کا خاتمہ ممکن نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔ انہوں نے نیلسن منڈیلا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بالآخر انہیں بھی مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کیوجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے، چیئرمین سینیٹ
پنجاب اسمبلی میں اراکین کی معطلی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج ایک جمہوری حق ہے، لیکن اس میں اخلاقیات اور اصولوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ ن وفاقی حکومت یوسف رضا گیلانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ ن وفاقی حکومت یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی انہوں نے کہا کہ ہوئے انہوں نے پیپلز پارٹی کرتے ہوئے
پڑھیں:
سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت
سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے، نفرت کی سیات بند کریں،مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی،ان کی سیاست ختم ہوچکی ہے،شرجیل میمن کامیڈیا ٹاک پر ردعمل
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔مصطفیٰ کمال کی میڈیا ٹاک پر ردعمل میں شرجیل میمن نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے بغیر ہوم ورک کے پریس کانفرنس کی۔انہوں نے کہا کہ یہ جن بلدیاتی انتخابات کا ذکر کررہے ہیں، انہوں نے زمینی حقائق دیکھ کر بائیکاٹ کیا، انہیں پتا تھا بلدیاتی انتخاب لڑیں گے تو شکست ہوگی۔سندھ کے سینئر وزیر نے مزید کہا کہ سندھ کی تقسیم مشکل نہیں ناممکن ہے، سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے۔اُن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ہم جذباتی جواب دیں اور وہ سیاست کریں، وہ ہر وقت اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم کی سیاست ختم ہوچکی۔شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے، ان کی بات کا جواب دیا جائے، وہ کہتے ہیں ان کی بات ایک کان سے سنو دوسرے سے نکال دو۔انہوں نے کہا کہ چیٔرمین بلاول بھٹو کے ٹوئٹ میں بلدیاتی اداروں کا معاملہ تھا ہی نہیں، نفرت کی سیات بند کریں، ایم کیو ایم اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنا چاہتی ہے۔سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں بہت سے نکات تھے جن کو پیپلز پارٹی نے قبول نہیں کیا، مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی۔