آج کا نظام کسانوں کو بے رحمی سے ختم کر رہا ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی زرعی معیشت، جو ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے، شدید بحران کا شکار ہے کیونکہ کھاد جیسے اہم وسائل کیلئے بیرونی ممالک پر انحصار بڑھ چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ کسان ہر دن مزید قرض میں ڈوبتے جا رہے ہیں اور کہا کہ یہ نظام کسانوں کو خاموشی سے مگر بے رحمی سے ختم کر رہا ہے، جبکہ مودی نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ اپنے ہی پی آر شو میں مصروف ہیں۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں راہل گاندھی نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں صرف تین ماہ میں 767 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ راہل گاندھی نے "میڈ اِن چائنا" مصنوعات پر بھارت کے بڑھتے ہوئے انحصار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی زرعی بنیاد کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔
ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں راہل گاندھی نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی زرعی معیشت، جو ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے، شدید بحران کا شکار ہے کیونکہ کھاد جیسے اہم وسائل کے لئے بیرونی ممالک پر انحصار بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک زرعی ملک ہے اور کسان ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں لیکن آج یہی ریڑھ کی ہڈی غیر ملکی انحصار کے بوجھ تلے دب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 80 فیصد اسپیشلٹی کھاد چین سے درآمد کرتا ہے اور اب چین نے سپلائی روک دی ہے۔
راہل گاندھی نے بتایا کہ کسان پہلے ہی یوریا اور ڈی اے پی جیسی ضروری کھادوں کی قلت سے پریشان ہیں۔ اب اسپیشلٹی کھادوں کی قلت نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھر کے کسان پہلے ہی یوریا اور ڈی اے پی کی کمی سے دوچار ہیں، اور اب ایک نئی چینی بحران اسپیشلٹی کھادوں پر منڈلا رہا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم کھاد کے تھیلوں پر اپنی تصویر چھاپنے میں مصروف ہیں اور دوسری طرف ہمارے کسان میڈ اِن چائنا پر انحصار کرتے جا رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے حکومت پر غفلت کا الزام لگایا اور کہا کہ متعدد وارننگ کے باوجود گھریلو پیداوار کو فروغ دینے میں حکومت ناکام رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راہل گاندھی نے کہا کہ بھارت ہوئے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔
راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟
مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟
رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان