اسرائیلی وزیر انصاف یاریف لیوِن نے کہا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا وقت آ چکا ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر انصاف یاریف لیوِن نے یہ بات اسرائیلی آبادکاروں کے رہنما یوسی ڈاگان سے ملاقات کے دوران کہی۔

یاریف لیوِن کے مطابق غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا موقع تاریخی ہوگا جسے ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا اشارہ ان علاقوں کی جانب بھی تھا جنہیں بین الاقوامی سطح پر متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بتایا کہ ملاقات کے دوران لیوِن نے ڈاگان کو مخاطب کرتے ہوئے جو کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم خود پر اپنی خودمختاری نافذ کریں۔ اور اس حوالے سے میرا مؤقف بالکل واضح ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مسئلہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔

مقبوضہ مغربی کنارہ 1967 سے اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہے، لیکن اسے باضابطہ طور پر کبھی اسرائیل میں ضم نہیں کیا گیا۔ تاہم دائیں بازو کے سخت گیر وزرا طویل عرصے سے اس الحاق پر زور دیتے آئے ہیں۔

حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے اور اس کے بعد غزہ پر شروع ہونے والی جنگ کے بعد، اسرائیلی حکام نے فلسطینی علاقوں کا نقشہ ازسرِنو ترتیب دینا شروع کر دیا ہے۔

اس کے بعد سے اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے، خاص طور پر شمالی علاقوں میں، روزانہ کی بنیاد پر چھاپے اور اجتماعی گرفتاریاں تیز کر دی ہیں۔ ان علاقوں میں اسرائیلی بلڈوزروں نے رہائشی بستیاں مسمار کی ہیں، اور کم از کم 40 ہزار فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کیا گیا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیل میں ضم

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں