غزہ میں اجتماعی نسل کشی کا کوئی جواز نہیں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
خوراک کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم غزہ کے عام لوگوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جبکہ غزہ کی پٹی میں جاری اجتماعی نسل کشی پر مبنی سنگین جنگی جرائم کا بھی کوئی جواز نہیں! اسلام ٹائمز۔ خوراک کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر مائیکل فخری نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم کی جانب سے ایک امریکی کمپنی کے ذریعے قائم کردہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نامی مرکز، امداد کی تقسیم کے لئے نہیں بلکہ اس کا مقصد "فلسطینی شہریوں کو قابو میں لانا اور انہیں ذلیل و خوار کرنا" ہے۔ عرب چینل الجزیرہ مباشر کے ساتھ گفتگو میں مائیک فخری نے تاکید کی کہ اسرائیل، امریکہ کی اندھی حمایت کے ذریعے، غزہ کی پٹی کے شمالی علاقہ جات سے فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی میں مصروف ہے۔ مائیکل فخری نے تاکید کی کہ اقوام متحدہ سمیت تمام امدادی ادارے، غزہ کی پٹی تک اپنی امداد پہنچانے کو تیار ہیں لیکن یہ اسرائیل ہی ہے کہ جو انہیں مسلسل روک رہا ہے۔
خوراک کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، انسانی ہمدردی کے ان قافلوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے کہ جو غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کو توڑنے کے لئے کوشاں ہیں، مسلسل طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں مائیکل فخری نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کے لوگوں کے خلاف "بھوک" کو "ہتھیار" کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ غزہ کی پٹی میں "اجتماعی نسل کشی" پر مبنی سنگین جنگی جرائم کے ارتکاب کا بھی کوئی جواز نہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ غزہ کی پٹی
پڑھیں:
ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
اپنے ایک خطاب میں حزب الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سال 2000ء میں لبنان کی آزادی کے بعد، سب اسرائیل کو ایک دشمن سمجھتے ہیں، اس لئے اس کے ساتھ ایک دشمن کے طور پر پیش آیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كے سیكرٹری جنرل "شیخ نعیم قاسم" نے کہا کہ 22 نومبر 1943ء میں جو آزادی لبنان كو ملی وہ قید و بند، صعوبتوں اور جدوجہد کے بغیر حاصل نہیں ہوئی۔ آزادی، درحقیقت زمین اور غیر ملکی تسلط سے نجات کا نام ہے۔ ہم 10,452 مربع کلومیٹر پر پھیلے لبنان کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم لبنان کا ایک انچ بھی کم نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ایک آزاد اور بیرونی مداخلت سے پاک لبنان چاہتے ہیں۔ سال 2000ء میں لبنان کی آزادی کے بعد، سب اسرائیل کو ایک دشمن سمجھتے ہیں، اس لئے اس کے ساتھ ایک دشمن کے طور پر پیش آیا جائے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت صرف جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں بلکہ اسرائیل کے ان اقدامات کا مقصد ایک مکمل جارحیت ہے جس کے ذریعے وہ لبنان کی خود مختاری کو چھین لینا چاہتا ہے۔ انہوں نے لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے (UNIFIL) پر اسرائیل کے حملوں کا حوالہ دیا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ (UNIFIL) نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل نے جو دیوار بنائی ہے وہ "بلیو لائن" سے آگے نکل گئی ہے، جس کی وجہ سے لبنان کے چار ہزار مربع میٹر سے زیادہ کا علاقہ ہماری عوام کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔