چینی مندوب کا غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی پٹی میں فوری اور دیرپا فائر بندی کا پرزور مطالبہ کیا۔منگل کے روز چینی مندوب فو چھونگ نے کہا کہ چین اسرائیل کو زور دیتاہے کہ غزہ میں تمام فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے۔متعلقہ فریقوں میں اہم اثرات کے حامل ملک کو بھی منصفانہ اور ذمہ دارانہ رائے سے فائر بندی کے لیے ٹھوس عمل کرنا ہے۔غزہ میں انسانیت انتہائی خطرے کا شکار ہے۔اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق قابض طاقت کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے، غزہ میں ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنی چاہیے،انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سازوسامان کی رسائی بحال کرنی چا ہیے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی ہمدردی کے اداروں کی حمایت کرنی چاہیے۔ اسرائیل دریائے اردن کے مغربی کنارے پر آباد کاری کی پالیسی کو آگے بڑھا رہا ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہیں اور فلسطین کی آزادی کی بنیادی کے لیے نقصان دہ ہیں۔چین اسرائیل سے مغربی کنارے پر حملے اور آباد کاری کی سرگرمیاں بند کرنے، آباد کاروں کے تشدد کو روکنے اور فلسطینی بینکوں پر عائد پابندیاں اٹھانے کی اپیل کرتا ہے۔چینی مندوب نے زور دیا کہ ” دو ریاستی منصوبہ ” فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے واحد راستہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنوبی غزہ میں محفوظ زونز کا اسرائیلی دعویٰ مضحکہ خیز ہے، یونیسیف
ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی اتنی بھی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ غزہ میں مائیں اور بچے بدترین ممکنہ حالات میں ہیں اور ناصر ہسپتال زخمیوں اور بیماروں سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور جنوبی غزہ کی پٹی میں محفوظ علاقوں کے وجود کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ غزہ بھر اور خاص طور پر غزہ شہر میں شہریوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور شہر میں بار بار انخلا کے احکامات جاری کرنے کے بعد اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے جنہیں اسرائیل نے غزہ شہر سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے تاکید کی ہے کہ غزہ شہر سے پٹی کے جنوب میں پناہ گزینوں کی منتقلی کے لیے جو علاقے مقرر کیے گئے ہیں وہ موت کے میدان کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی بھی اتنی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ یونیسیف کے ترجمان نے اسرائیلی حکومت کے اس دعوے کے بارے میں کہ غزہ کی پٹی میں سیف زونز ہیں کے بارے میں کہا کہ جنوبی غزہ میں محفوظ زون ہونے کا دعویٰ ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ یہاں آسمان سے بموں برستے ہیں اور ہر طرف دہشت پھیل جاتی ہے، جنگی جہازوں کے حملوں میں سکولوں اور ضروری سہولیات کو برباد کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے اپنی طرف سے اعلان کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دسیوں ہزار فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں اور پانی اور خوراک تک رسائی محدود ہے۔ دریں اثنا، گزشتہ رات سے، جیسے ہی حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر اپنے ردعمل کا اعلان کیا، قابض حکومت کی فوج نے پورے غزہ اور خاص طور پر غزہ شہر کے شہریوں کے خلاف وحشیانہ حملوں کی ایک نئی لہر شروع کر دی ہے۔