2025برکس گورننس کے سیمینار اور عوامی و ثقافتی تبادلے کے فورم کا برازیل میں انعقادبرکس میکانزم کو تاریخی توسیع دی گئی ہے، چینی نمائندہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ریو ڈی جنیرو : 2025برکس گورننس کا سیمینار اور عوامی و ثقافتی تبادلے کا فورم برازیل کے ریو ڈی جنیرو میں منعقد ہوا، جس میں چین، برازیل، روس، بھارت، جنوبی افریقہ، مصر، انڈونیشیا سمیت دیگر برکس ممالک اور متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں کے 120 سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی۔چینی نمائندوں نے کہا کہ برکس میکانزم کو تاریخی توسیع دی گئی ہے، “گریٹر برکس تعاون” کا نمونہ تشکیل دیا گیا ہے، اور برکس میکانزم میں نمائندگی اور اثر و رسوخ کو مزید وسعت دی گئی ہے، جو افراتفری کی دنیا میں ایک مستحکم قوت بن گئی ہے۔ برکس تعاون کو ایک مساوی اور منظم کثیر القطبی دنیا اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی فعال طور پر وکالت کرنی چاہئے ، گلوبل ساؤتھ میں گورننس کے حوالے سے تبادلوں کومضبوط بنانا چاہئے ، منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے ، تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کے عمل کو فروغ دینا چاہئے ، گلوبل ساؤتھ میں یکجہتی اور تعاون کی قیادت کرنی چاہئے ، اور عالمی ترقی میں حصہ ڈالنا چاہئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے تل ابیب میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ
ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج ان اسرائیلی قیدیوں کی بازیابی کے لیے کیا گیا جنہیں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ میں قید کر رکھا ہے۔ عبرانی اخبار ہارٹز کے مطابق ان مظاہروں میں بڑے پیمانے پر شرکت دیکھی گئی۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مظاہرین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کیلئے فوری فیصلہ کرے۔ اتوار کے روز اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے پہلی مرتبہ غزہ جنگ ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے اور اس کیلئے وہ جلد وائٹ ہاؤس جانا چاہتے ہیں تاکہ معاہدے کی تفصیلات طے کی جا سکیں۔ ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔