ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا شاہ فہد سانحہ دریائے سوات سے متعلق بنی  انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔

انکوائری کمیٹی نے ڈی جی ریسکیو سے سوال کیا کہ جس وقت واقعہ ہوا آپ کہاں تھے؟ 

ڈی جی ریسکیو شاہ فہد نے جواب دیا کہ جس وقت واقعہ پیش آیا، میں پشاور میں تھا۔

کمیٹی نے سوال کیا کہ ریسکیو اہلکاروں نے سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کیا کیا؟

سوات واقعہ، سیلاب سے متعلق اداروں کو پیشگی وارننگ جاری کردی تھی، محکمہ آبپاشی

محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں ریسکیو 1122 کو فلڈ ریسکیو آلات مہیا کرنے کی سفارش کی ہے۔

شاہ فہد نے کہا کہ 27 جون کو سوات میں مختلف مقامات پر سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے آپریشنز کیے جس کے دوران درجنوں افراد کو بچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 9 بج کر 45 منٹ پر کال موصول ہوئی، ایمبولینس موقع پر پہنچی تاہم ایمرجنسی کی نوعیت الگ تھی، واقعے کی جگہ پر غوطہ خور، کشتی اور دیگر سامان بھیجا۔

ڈی جی ریسکیو نے مزید کہا کہ غوطہ خوروں نے مینگورہ بائی پاس روڈ کے قریب دریائے سوات سے 3 سیاحوں کو بچایا، سوات واقعے کے بعد ریسکیو اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے اور انٹرنل انکوائری کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سوات میں دریائے سوات کے کنارے تفریح کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے لیے خوشی کا لمحہ قیامت بن گیا تھا۔

مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 17 سیاح دریا میں بہہ گئے تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ڈی جی ریسکیو دریائے سوات

پڑھیں:

مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں بہاؤ بڑھا‘سانحہ سوات پر شواہد انکوائری کمیٹی کو جمع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ دریائے سوات سے متعلق ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے شواہد اور اپنا بیان انکوائری کمیٹی کوجمع کرا دیا۔ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو انجینئر وقارشاہ نے انکوائری کمیٹی کو سیلابی صورتحال پر محکموں کو بھیجے گئے میسیجز جمع کرائے اور فلڈ ڈسچارج ریڈنگ سمیت دیگر ریکارڈ بھی انکوائری کمیٹی کے حوالے کردیا۔ایگزیکٹو انجینئر وقار شاہ نے بتایا کہ صبح ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر صورتحال نارمل تھی، سیاح بھی جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی، ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے۔ ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 10بجے کے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ اور مٹہ نالہ کا پانی دریائے سوات میں آیا، خوازہ خیلہ گیمن بریج سے 26ہزار کیوسک پانی پونے 11بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا، مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں پانی کے بہائو میں اضافہ ہوا جس سے سیاح بہہ گئے۔بعد ازاں انکوائری کمیٹی نے محکمہ آبپاشی سے سوال کیا کہ سیلابی صورتحال کیسے پیدا ہوئی کیا اس صورتحال کی وقت پرمتعلقہ محکموں کواطلاع دی گئی؟ایگزیکٹو انجینئرنے کمیٹی کو جواب دیا کہ خوازہ خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بج 30 منٹ پرپیدا ہوئی، بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاڈ برسٹ ہوا، دریائے سوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور بہائو میں اچانک اضافہ ہوا۔ایگزیکٹو انجینئر کے مطابق دریائے سوات میں پانی میں اضافے سے ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈرموقع پر موجود تھا اور ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ سوات: 2 بچوں اور بھانجوں کو کھونے والا نصیر شدت غم سے نڈھال
  • سانحۂ سوات پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
  • پشاور ہائیکورٹ:سانحہ سوات پر چیئرمین انکوائری کمیٹی کا مختلف محکموں کی کوتاہیاں کا اعتراف
  • سانحہ سوات: غفلت کے مرتکب افراد کیخلاف کارروائی ہوگی ، کمیٹی نے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا : بیرسٹرسیف
  • مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں بہاؤ بڑھا‘سانحہ سوات پر شواہد انکوائری کمیٹی کو جمع
  • سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کا ریسکیو کیلیے ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ
  • دریائے سوات سانحہ: ایگزیکٹو انجینئر نے انکوائری کمیٹی کو شواہد اور بیانات جمع کرا دیے
  • دریائے سوات میں ریسکیو آپریشن پانچویں روز بھی جاری
  • سانحہ دریائے سوات: ایگزیکٹیو انجینئر محکمہ آبپاشی نے کمیٹی کو بیان اور شواہد دے دیے