سانحہ دریائے سوات، ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا شاہ فہد سانحہ دریائے سوات سے متعلق بنی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔
انکوائری کمیٹی نے ڈی جی ریسکیو سے سوال کیا کہ جس وقت واقعہ ہوا آپ کہاں تھے؟
ڈی جی ریسکیو شاہ فہد نے جواب دیا کہ جس وقت واقعہ پیش آیا، میں پشاور میں تھا۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ ریسکیو اہلکاروں نے سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کیا کیا؟
محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں ریسکیو 1122 کو فلڈ ریسکیو آلات مہیا کرنے کی سفارش کی ہے۔
شاہ فہد نے کہا کہ 27 جون کو سوات میں مختلف مقامات پر سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے آپریشنز کیے جس کے دوران درجنوں افراد کو بچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 بج کر 45 منٹ پر کال موصول ہوئی، ایمبولینس موقع پر پہنچی تاہم ایمرجنسی کی نوعیت الگ تھی، واقعے کی جگہ پر غوطہ خور، کشتی اور دیگر سامان بھیجا۔
ڈی جی ریسکیو نے مزید کہا کہ غوطہ خوروں نے مینگورہ بائی پاس روڈ کے قریب دریائے سوات سے 3 سیاحوں کو بچایا، سوات واقعے کے بعد ریسکیو اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے اور انٹرنل انکوائری کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سوات میں دریائے سوات کے کنارے تفریح کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے لیے خوشی کا لمحہ قیامت بن گیا تھا۔
مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 17 سیاح دریا میں بہہ گئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی جی ریسکیو دریائے سوات
پڑھیں:
این ڈی ایم اے نے مختلف علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری کردیا
فائل فوٹو۔نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا۔
اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقو ں میں 5 سے 7 اکتوبر تک وقفے وقفے سے بارشوں کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافے کا امکان ہے۔ دریائے ستلج اور راوی میں پانی کے بہاؤ کا انحصار بھارتی آبی ذخائر سے پانی کے اخراج پر ہے۔
بارشوں سے دریائے سوات، پنجکوڑا اور دریائے کابل کے بہاؤ میں بھی اضافے کا امکان ہے جبکہ گلگت بلتستان اور پہاڑی علاقوں میں ممکنہ بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔