سوات، غفلت سے 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں: پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پشاور (بیورو رپورٹ)دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی کورٹ نے کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسروں کو طلب کر لیا۔پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست کی سماعت کی۔پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔چیف جسٹس نے سوال کیا غفلت کے باعث 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں، دریا اور سیاحتی مقامات کی دیکھ بھال کس کی ذمے داری ہے؟ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے کہا سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، ایئر ایمبولینس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہو سکی۔چیف جسٹس نے کہا حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟ آئندہ سماعت پر سوات واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ متعدد ذمے دار افراد کو معطل کر دیا گیا ۔بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی منتقلی کے معاملے پر بارز آمنے سامنے آگئیں
اسلام آباد ہائیکورٹ کی شاہراہ دستور سے منتقلی کے معاملے پر بارز آمنے سامنے آگئیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری نے عدالت کی سیکٹر جی 10 منتقلی کرنے کی مخالفت کردی جبکہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نے ہائیکورٹ کی سیکٹر جی 10 منتقلی کی حمایت کر دی۔
ڈسٹرکٹ بار کے صدر اور سیکریٹری نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے نام خط لکھ دیا۔
صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کے نعیم گجر اور جنرل سیکریٹری عبد الحلیم بوٹو کا خط بھجوایا گیا، جس میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ کو جی 10 منتقل کریں ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جی 10 منتقلی سے وکلاء سائلین کی مشکلات کم ہوں گی۔