سانحہ سوات، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں؟ جج پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
وکیل درخواست گزار محمد ناصر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 افراد جانبحق ہوگئے ہیں، ہوٹل مالکان نے تجاوزات کئے ہیں سیاحوں کے لئے دریا کے کنارے پر جگہیں بنائے ہوتے ہیں اس وجہ سے حادثات ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سانحہ سوات سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیو فراہم نہیں کی گئیں؟۔ پشاور ہائی کورٹ میں سیاحوں کے جانبحق ہونے کے معاملے کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے کی۔ عدالت نے کمشنر ملاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان، اور متعلقہ اضلاع کے ریجنل پولیس آفیسر کو کل طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار محمد ناصر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 افراد جانبحق ہوگئے ہیں، ہوٹل مالکان نے تجاوزات کئے ہیں سیاحوں کے لئے دریا کے کنارے پر جگہیں بنائے ہوتے ہیں اس وجہ سے حادثات ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ غفلت کے باعث 17 افراد کی جانیں چلی گئی، سیاحوں کو بروقت کیو ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کی حفاظت کے لئے اقدامات کیو نہیں کئے گئے۔ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہ کہا کہ سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں، سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ ائیر ایمبولینس بھی موجود ہے، وقت کم ہونے کی وجہ سے اس کو استعمال نہیں کیا جاسکا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دیاؤں کی دیکھ بال کس کی زمہ داری ہے؟ حکومت نے حفاظتی اقدامات کے لئے وارننگ جاری کی تھی، کیا متعلقہ حکام نے اس پر عمل درآمد یقینی بنایا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، متعدد زمہ داران کو معطل کیا ہے، سپریم کورٹ میں اس طرح کا کیس زیرالتوا ہے، جس میں حکومت کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ سوات واقعہ سے متعلق ائندہ سماعت پر ہمیں رپورٹ دیں، عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سیاحوں کو نے کہا کہ ہوتے ہیں نہیں کی کے لئے
پڑھیں:
توہین مذہب کیس: سرکاری گواہ پیش نہیں ہو رہے‘ رویہ ناقابل برداشت: جسٹس محسن
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے مقدمے میں ڈیڑھ سال سے گرفتار ملزم حسن عابد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ڈی جی این سی سی آئی اے کو ہدایت دی ہے کہ 8 اکتوبر کو تمام گواہان کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ اسی روز وکلاء کی جانب سے گواہان پر جرح بھی مکمل کی جائے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کے دوران ممبر انسپکشن ٹیم (ایم آئی ٹی) کو ٹرائل کورٹ کا دورہ کرنے اور یہ رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی کہ عدالتیں مقدمات میں تاخیر کیوں کر رہی ہیں۔ ایم آئی ٹی کمیٹی کو دونوں ٹرائل کورٹس کے دورے کر کے تفصیلی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ عدالت نے وکیلِ دفاع کو پرانے عدالتی فیصلے ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام وکیل کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سرکاری گواہان عدالتی حکم کے باوجود پیش نہیں ہو رہے اور اس رویے کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کے تفتیشی افسر مدثر شاہ کا تبادلہ پشاور ہو چکا ہے۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر کو بھی 8 اکتوبر کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر سن کر ایک مثال بنایا جائے گا۔ عدالت نے سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔