سانحہ سوات: دریائے سوات پرتجاوزات کیخلاف آپریشن ،65 غیر قانونی تعمیرات مسمار، 2 کلومیٹر رقبہ کلیئر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
دریائے سوات واقعہ کے بعد تجاوزات کے خلاف ضلعی انتظامیہ سوات کا آپریشن جاری ہے،65 غیر قانونی تعمیرات مسمار کردی گئیں۔دریائے سوات واقعہ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے تجاوزات کے خلاف اب تک کی جانے والی کارروائیوں سے متعلق رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کردی ہے۔ضلعی انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق تجاوزات کے خلاف اب تک آپریشن کے دوران 65 غیر قانونی تعمیرات گرائی گئی ہیں جن میں دکانیں، ہوٹل اور پارک شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 15.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
پنجاب میں غیر قانونی شکاریوں کیخلاف 125 سے زائد ایف آئی آرز درج
لاہور:پنجاب میں غیر قانونی شکار کی روک تھام خصوصاً فالکن اور بٹیر کے رواں موسم شکار کے دوران غیر قانونی شکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔
پنجاب وائلڈ لائف رینجرز کے ترجمان کے مطابق رواں موسم شکار کے دوران اب تک غیرقانونی شکاریوں کیخلاف پنجاب کے مختلف تھانوں میں 125 سے زائد ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں اور 300 سے زیادہ جنگلی پرندے ریسکیو کرکے قدرتی ماحول میں آزاد کیے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، جھنگ، سالٹ رینج اور جنوبی پنجاب میں کارروائیوں کے دوران زیادہ تر شکاری بٹیر، تیتر اور طوطوں کی غیرقانونی نیٹنگ اور پکڑ دھکڑ میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجرز پنجاب ڈاکٹر غلام رسول نے بتایا کہ فالکن اور بٹیرے مہاجر پرندے ہیں جن کی آمد اگست کے آغاز سے شروع ہو جاتی ہے۔ یہ دریاؤں، جھیلوں اور آبی گزرگاہوں کے قریب ڈیرے ڈالتے ہیں۔
ان کے بتایا کہ یہ ان پرندوں کا بریڈنگ سیزن ہے جس کا شکاری اور پوچر فائدہ اٹھاتے ہیں۔ فالکن زیادہ تر نیم صحرائی اور پہاڑی علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور انہیں شکار کے مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے کچے اور پہاڑی علاقے بھی فالکن کے ٹھکانوں کے طور پر جانے جاتے ہیں جبکہ سرگودھا اور خوشاب کی سالٹ رینج بھی ان کا مسکن ہے۔
ڈاکٹرغلام رسول کے مطابق ان پرندوں کے شکار کے لیے کئی ان کی انواع کے پرندوں کو باندھ کر چارہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ جال کا استعمال بھی ہوتا ہے۔
بٹیر کے حوالے سے پنجاب کے وسطی اضلاع سب سے اہم تصور کیے جاتے ہیں۔ اوکاڑہ، پاکپتن، ساہیوال اور وہاڑی کے زرعی کھیتوں میں بٹیر کی افزائش سب سے زیادہ ہوتی ہے، جہاں شکاری بڑی تعداد میں ان پرندوں کا شکار کرتے ہیں۔ لاہور اور قصور کے مضافات میں بٹیر کے شکار کے ساتھ ساتھ ان کی فارمنگ بھی کی جاتی ہے جو تجارتی لحاظ سے اہم ہے۔
فیصل آباد، جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کپاس اور گندم کی فصلیں بٹیر کے لیے قدرتی مسکن فراہم کرتی ہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے ملتان اور خانیوال میں بھی ان کی افزائش اور شکار عام ہے۔
ہنٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما مستنیر افضل لودھی نے بتایا کہ فالکن اور بٹیر کا شکار اور ٹرانسپوٹیشن وائلڈ لائف کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ سے پکڑے جانے والے فالکن خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع خاص طور پر ٹانک میں بھیجے جاتے ہیں جہاں ان کی نیلامی ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی مارکیٹ میں ایک عام فالکن کی غیر قانونی خرید و فروخت 5 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شکاری پکڑے گئے فالکن کی تصاویر واٹس ایپ گروپ میں شیئر کرتے ہیں جہاں ان کی نیلامی ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ، خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے شکاریوں کے مقامی کارندے بھی یہ فالکن مہنگے داموں خرید لیتے ہیں۔ جب خلیجی شکاری، شکار کے لیے پاکستان آتے ہیں تو وہ جو شکاری پرندے اپنے ساتھ لیکر آتے ہیں ان میں بعض پرندے کم قیمت یا غیر اہم ہوتے ہیں۔ ان پرندوں کو واپس جاتے ہوئے یہاں سے خریدے گئے قیمتی فالکنز کے ساتھ تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، لانچوں کے ذریعے بھی قیمتی پرندے اسمگل ہوتے ہیں۔
واضع رہے کہ سن 2020 میں ایک شاہین پریگرین فالکن سعودی عرب میں تقریباً 1 لاکھ 73 ہزار ڈالر (6 لاکھ 50 ہزار ریال) میں فروخت ہوا۔ اسی طرح، سن 2021 میں ایک نایاب سپر وائٹ گائر فالکن تقریباً 93 ہزار 347 ڈالر میں نیلام ہوا جبکہ سن 2024 میں ایک پریگرین فالکن چِک تقریباً 1 لاکھ 6 ہزار 600 ڈالر (4 لاکھ ریال) میں فروخت کیا گیا۔
چیف وائلڈ لائف رینجر مبین الٰہی کا موجودہ صورتحال پر کہنا ہے کہ صوبہ کے طول و عرض میں یہ کریک ڈاؤن پوری یکسوئی اور طاقت سے بلا خوف و خطر غیر قانونی شکار یوں کے مکمل قلع قمع تک جاری رکھا جائے گا اور خلاف ورزی کے مرتکب کسی بھی شخص سے کوئی رو رعایت نہ کی جائیگی۔