خبردار! یہ دوائیں جعلی ہیں، ہرگز نہ خریدیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ڈریپ نے 7 غیر معیاری ادویات کا میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے غیر معیاری ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کی اہے، اور 7 ادویات غیر معیاری قرار دے دی ہیں، جن میں سٹیرائل واٹر، سوزش، درد کش کریم، گولی، اور سرجیکل گلوز شامل ہیں۔
ڈریپ الرٹ کے مطابق غیر معیاری ادویات چین، کراچی، لاہور، گوجرانوالہ کی کمپنیوں کی تیار کردہ ہیں، یہ ادویات ڈرگ لیبارٹری میں ٹیسٹنگ کے معیار پر پورا نہیں اتریں۔
الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ انجکشن سٹیرائل واٹر پانچ ملی لیٹر کا بیچ 25F01 غیر معیاری ہے، سٹیرائل واٹر انجکشن کے سیمپل میں غیر متعلقہ ذرات پائے گئے، اینٹی الرجک ٹیبلٹ کیٹفن 10 ایم جی بیچ CT67 غیر معیاری ہے، سوزش و دردکش کینابیکس کریم کا بیچ KNX270 غیر معیاری ہے۔ڈریپ الرٹ کے مطابق کینابیکس کریم لیبارٹری ٹیسٹ کے دوران غیر معیاری پائی گئی، سرجیٹیکس لیٹکس سرجیکل گلوز کا بیچ 20241001 غیر معیاری ہے، میڈیسٹل انجکشن سٹیرائل واٹر کا بیچ 25L608 غیر معیاری ہے، سوزش، دردکش کیناڈیکس این کریم کا بیچ F727 غیر معیاری ہے۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ اینٹی الرجک ٹیبلٹ بائیٹیک 10 ایم جی کا بیچ E090 غیر معیاری ہے، ڈریپ نے ہدایت کی ہے کہ غیر معیاری ادویات بچوں، بزرگ مریضوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، اس لیے پنجاب کی مارکیٹوں سے غیر معیاری ادویات کے بیچ ضبط کیے جائیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: غیر معیاری ادویات غیر معیاری ہے سٹیرائل واٹر کا بیچ
پڑھیں:
‘جنازہ گھر’ کے مالک کو 191 لاشیں چھپانے اور لواحقین کو جعلی راکھ بھیجنے پر 20 سال قید کی سزا
امریکی ریاست کولوراڈو کی ایک عدالت نے ایک ‘جنازہ گھر’ کے مالک کو 191 لاشیں چھپا کر مرنے والوں کے لواحقین کو جعلی راکھ بھیجنے کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پروسیکیوٹرز نے ملزم کے لیے 15 سال کی سزا کی درخواست کی تھی مگر جج نے حالات اور جرم کی شدت کو دیکھتے ہوئے زیادہ سزا سنائی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معمولی فراڈ کا کیس نہیں ہے بلکہ اس میں مرنے والوں کے خاندان کے افراد کے جذبات کو بھی شدید ٹھیس پپہنچا ہے۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق 2019 سے 2023 کے دوران آخری رسومات کی خدمات فراہم کرنے والے جون ہالفورڈ اور ان کی بیوی،کری ہالفورڈ نے لاشیں دفن اور نذر آتش کرنے کے بجائے اپنے ‘جنازہ گھر’ میں چھپائیں اور خدمات حاصل کرنے والے لواحقین کو جعلی راکھ بھیجتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے: لوئر کرم، 4 افراد کی ہاتھ پاؤں بندھی لاشیں برآمد
عدالت کے مطابق ہالفورڈ کے دفتر سے پھیلنے والی بدبو کے باعث تحقیقات کی گئیں تو وہاں ایسی لاشوں کا انبار پایا گیا جن کی حالت ابتر تھی اور جگہ جگہ انسانی باقیات پڑی ہوئی ملیں۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ لواحقین کو فراہم کی گئی ‘لاشوں کی راکھ’ دراصل سمینٹ تھی۔ بعض خاندانوں کو ان کے مرنے والے عزیزوں کے بجائے کسی اور کی لاشیں بھی دفنائے جانے کا انکشاف ہوا۔
ہالفورڈ کو یہ سزا ابھی صرف صارفین سے فراڈ کے الزام میں سنایا گیا ہے اور لاشوں کی بےحرمتی کے کیس میں انہیں سزا ہونا ابھی باقی ہے جس کا فیصلہ اگست میں متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں