وفاقی وزیر داخلہ کی امریکی عوام اور سفارتی حکام کو یوم آزادی پر مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ کی امریکی عوام اور سفارتی حکام کو یوم آزادی پر مبارکباد WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس ) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے امریکا کے یوم آزادی پر امریکی عوام اور قائم مقام امریکی سفیر نٹالی بیکر و سفارتی حکام کو مبارکباد دی ہے۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے امریکی حکومتی حکام اور عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ یوم آزادی پر امریکی عوام کی خوشیوں میں برابر کے شریک ہیں، امریکا کا یوم آزادی، قربانی اور جمہوریت کی عظمت کا مظہر ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ آزادی انسان کی شناخت، خودمختاری اور وقار کی علامت ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا ترقی، اتحاد اور امن کے راستے پر گامزن ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام عالم میں پائیدار امن کے لئے مثالی کردار ادا کیا ہے اور کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ امید ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں دیرینہ عالمی تنازعات حل ہوں گے
، پاک بھارت کشیدگی میں صدر ٹرمپ کا کردار ایک معتدل، بصیرت افروز اور دانشمند قیادت کی مثال ہے، پاک بھارت کشیدگی میں ٹرمپ کا تعمیری کردار یاد رکھا جائے گا۔محسن نقوی نے کہا کہ وائٹ ہاس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں دیا تاریخی ظہرانہ پاک امریکا تعلقات کی نئی بنیاد ہے، پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاک امریکا تعلقات کو نئی جہت ملی اور باہمی تعاون مضبوط ہوا۔انہوں نے کہا کہ بحران کے لمحوں میں واشنگٹن کی متوازن حکمت عملی نے دوطرفہ تعلقات میں اعتماد و وقار میں اضافہ کیا۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 4 جولائی کا دن امریکی عوام کیلئے عزم، حوصلے اور اتحاد کی تجدید کا دن ہے، دعا ہے کہ امریکا کا 249 واں یومِ آزادی دنیا میں انصاف، آزادی اور امن کا نیا پیغام ثابت ہو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت کا پاکستان مخالف نظریہ دونوں عوام کے لیے خطرناک ہے، بلاول بھارت کا پاکستان مخالف نظریہ دونوں عوام کے لیے خطرناک ہے، بلاول پی آئی اے کو 13 سال پرانے مقدمے میں بڑی کامیابی ،3ارب کا فائدہ پاکستان 22 جولائی کو کثیر الجہتی تعاون سے متعلق اجلاس کی میزبانی کرے گا، دفترخارجہ چین نے پاکستان کو ہمارے اہم ٹھکانوں کی معلومات دیں: انڈین ملٹری ڈپٹی چیف کے پی ا اور پنجاب میں زیر التوا سینیٹ انتخابات کے شیڈول کا اعلان بھارت کی ڈرون ٹیکنالوجی میں خودکفالت کیلیے 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوم آزادی پر محسن نقوی نے امریکی عوام وفاقی وزیر وزیر داخلہ نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے لیے تارکینِ وطن کے داخلے کی نئی حد مقرر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سال صرف 7,500 افراد کو امریکا میں امیگریشن کی اجازت دی جائے گی، یہ 1980 کے ”ریفوجی ایکٹ“ کے بعد سب سے کم حد ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت امریکی تاریخ میں امیگریشن کی سطح کم کرنے جا رہی ہے، کیونکہ ”امیگریشن کو کبھی بھی امریکا کے قومی مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔“
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افریقیوں کو نسل کشی کے خطرات لاحق ہیں، اسی وجہ سے ان افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فی الحال امریکا کا سالانہ ریفیوجی کوٹہ 125,000 ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت یہ تعداد 7,500 تک محدود کر دی گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پناہ گزینوں کی سیکیورٹی جانچ مزید سخت کر دی جائے گی، اور کسی بھی درخواست دہندہ کو داخلے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ داخلہ دونوں کی منظوری لازمی حاصل کرنا ہوگی۔
جون 2025 میں صدر ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کے ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی۔ ان ضوابط کے تحت ”غیر مطمئن سیکیورٹی پروفائل“ رکھنے والے افراد کو امریکا میں داخلے سے روکنے کا اختیار حکومت کو حاصل ہو گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سابق مشیر کے مطابق یہ اقدام امریکا کی طویل عرصے سے جاری انسانی ہمدردی اور مہاجرین کے تحفظ کی پالیسیوں سے کھلا انحراف ہے۔
نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ”یہ فیصلہ رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کے مترادف ہے، اور امریکا کی امیگریشن تاریخ کو نصف صدی پیچھے لے جا سکتا ہے۔“
سیاسی ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی ایک طرف انتخابی وعدوں کی تکمیل ہے، جبکہ دوسری جانب یہ ان کے ووٹ بینک کو متحرک رکھنے کی کوشش بھی ہے، خاص طور پر اُن حلقوں میں جو غیر ملکی تارکینِ وطن کی مخالفت کرتے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے اندر بھی اس فیصلے پر اختلافات پائے جاتے ہیں، کیونکہ کئی سینئر حکام کا ماننا ہے کہ اس پالیسی سے امریکا کی عالمی ساکھ اور انسانی حقوق کے میدان میں قیادت کو نقصان پہنچے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ پالیسی نافذالعمل رہی تو لاکھوں پناہ گزین، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد، امریکا میں داخلے کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ دنیا بھر میں شدید تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔