غزہ جنگ کے خاتمے پر بنجمن نیتن یاھو سے سختی سے بات ہوگی،ٹرمپ کا دوٹوک موقف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے غزہ میں جنگ بندی کے حصول کی امید رکھتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ سخت مقف اپنائیں گے۔مٹرمپ نے کہا کہ ان کی نیتن یاھو کے ساتھ آئندہ پیر کو واشنگٹن کے وائٹ ہاس میں ہونے والی ملاقات میں غزہ اور ایران دونوں موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
(جاری ہے)
انہوں نے یہ بیان فلوریڈا کے ایورگلیڈز میں واقع ایک امیگریشن حراستی مرکز کے دورے کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔دوسری جانب نیتن یاھو نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے ہفتے واشنگٹن روانہ ہوں گے جہاں ان کی صدر ٹرمپ سمیت دیگر اعلی امریکی حکام سے ملاقاتیں ہوں گی۔ یہ دورہ غزہ کی جنگ کے مستقبل اور مشرق وسطی میں امن معاہدوں کی توسیع کے تناظر میں اہم تصور کیا جا رہا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
قائد اعظم کا اسرائیل پر موقف مشعل راہ، امن منصوبے پر پاکستان کے بھی تحفظات، ایکسپریس فورم
اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو خونریزی اور نسل کشی کو اپنے مطالبات منوانے کیلیے استعمال کر رہا ہے، نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی دھمکیاں دیں لہٰذا ایسے شخص پر کس طرح اعتبار کیا جاسکتا ہے، ٹرمپ کے امن منصوبے پر پاکستان نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اس میں اسلامی ممالک کے ساتھ طے شدہ نکات شامل نہیں، ان نکات کو سامنے لانا چاہیے۔
پاکستان کیلیے قائداعظمؒ کا اسرائیل پر موقف مشعل راہ ہے، فلسطین اور کشمیر کے ساتھ ہماری جذباتی وابستگی ہے، فلسطین امن معاہدے کے اثرات کشمیر پر بھی ہوں گے ، ٹرمپ غیر متوقع شخصیت ہیں، نیتن یاہو بھی قابل اعتماد شخص نہیں، دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے لہٰذا ہمیں سمجھداری سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ان خیالات کاا ظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی و دفاعی تجزیہ کاروں نے ’’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیئے۔
ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینی ٹیز جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ خونریزی اور جنگ کی صورتحال میں مسئلہ فلسطین اور غزہ کا مذاکرات کی میز پر آنابہتر ہے۔
اس کے پیچھے مسلم اور یورپی ممالک کا امریکا اور اسرائیل پر دباؤ ہے، فلسطین میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر یورپی ممالک میں انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے جس انداز میں مظاہرے کیے انہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ جن آٹھ ممالک کے سربراہان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، ان میں پاکستان واحد ملک سے جس کے اسرائیل کے ساتھ شروع دن سے ہی کوئی تعلقات نہیں اور نہ ہی پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا، ایران نے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا تھا، 79ء کے بعد اس نے موقف بدلا اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیا، پاکستان کیلئے یہ صورتحال انتہائی مشکل ہے۔
ہمارے لیے قائد اعظمؒ کا اسرائیل کے حوالے سے موقف مشعل راہ ہے۔ دفاعی تجزیہ کار کرنل (ر) عابد لطیف نے کہاکہ اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو دھونس سے علاقے کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، وہ کسی بارڈر، عالمی معاہدے، قانون کو نہیں مانتا اور اپنے اردگرد والے علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ ہر حال میں قائم کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ کا امن منصوبہ ایسا پھل ہے جس کے چاروں اطراف کانٹے ہیں۔