احمد آباد ایئر انڈیا حادثہ، طیارے کے انجن بند ہونے کی وجہ سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ایئر انڈیا کی پرواز 171، جو 12 جون کو احمد آباد سے لندن کے لیے روانہ ہوئی تھی، ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گئی۔ اس اندوہناک حادثے میں 260 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 241 مسافر اور عملہ شامل تھا، جبکہ زمین پر موجود مزید 19 افراد بھی مارے گئے۔ صرف ایک شخص زندہ بچ پایا۔
جمعے کو جاری کی گئی بھارت کی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز ٹیک آف کے فوراً بعد کٹ آف پوزیشن پر منتقل کر دیے گئے، جس کی وجہ سے انجن بند ہو گئے اور طیارہ بلند ہونے سے پہلے ہی زمین سے ٹکرا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں انجن صرف ایک سیکنڈ کے فرق سے بند ہوئے، جس کی وجہ سے طیارہ ایئرپورٹ سے صرف ایک میل دور گر کر تباہ ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
طیارہ ایک بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا جس نے دوپہر 1:30 بجے احمد آباد سے اُڑان بھری تھی، اور صرف 32 سیکنڈ تک فضا میں رہا، مذکورہ پرواز کو تقریباً 5 گھنٹوں میں لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ پہنچنا تھا۔
ابتدائی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ کاک پٹ میں موجود فیول کنٹرول سوئچز کو رن سے کٹ آف پوزیشن پر منتقل کیا گیا تھا، کاک پٹ وائس ریکارڈر کے مطابق، ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ اس نے انجن کا ایندھن کیوں بند کیا، جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔
بعد ازاں، ایک پائلٹ کی جانب سے ’مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے‘ کی کال بھی سنی گئی، مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی، حادثے کے وقت طیارے کی رفتار 180 ناٹس یعنی تقریباً 207 میل فی گھنٹہ تھی۔ اگرچہ سوئچز کو دوبارہ رن پوزیشن پر لایا گیا، لیکن تب تک طیارہ زمین سے ٹکرا چکا تھا۔
مزید پڑھیں:
پرواز کے کپتان 56 سالہ تجربہ کار پائلٹ تھے جنہیں 15,000 سے زائد گھنٹوں کا پرواز کا تجربہ تھا، جب کہ فرسٹ آفیسر 32 سال کے تھے اور ان کے پاس 3,400 گھنٹے کا تجربہ تھا، دونوں نے پرواز سے قبل منشیات یا نشہ آور اشیا کے استعمال کے منفی نتائج دیے تھے، طیارہ تکنیکی طور پر درست حالت میں تھا اور اس کا وزن بھی مقررہ حد میں تھا۔
مسافروں میں 169 کا تعلق بھارت، 53 کا برطانیہ، 7 کا پرتگال اور ایک کا کینیڈا سے تھا، واحد زندہ بچنے والا شخص برطانیہ سے تعلق رکھتا ہے، جو طیارے کے فوسلاج میں بننے والے ایک سوراخ سے نکل کر جان بچانے میں کامیاب ہوا۔
بوئنگ 787 ڈریم لائنر، جو بوئنگ کا سب سے چھوٹا وائیڈ باڈی طیارہ ہے، ایوریٹ، واشنگٹن کے پلانٹ میں تیار کیا گیا تھا، اس نے اپنی پہلی پرواز 2013 میں کی اور 2014 میں ایئر انڈیا کے حوالے کیا گیا۔
مزید پڑھیں:
بین الاقوامی سول ایوی ایشن تنظیم کے رہنما اصولوں کے مطابق، مہلک حادثے کے 30 دن کے اندر ابتدائی رپورٹ جاری کرنا ضروری ہوتا ہے، اور ایئرانڈیا حادثے کی یہ رپورٹ اسی کے تحت منظر عام پر لائی گئی ہے۔ امریکی اور برطانوی ماہرین بھی اس تحقیقاتی عمل میں بھارتی حکام کی معاونت کر رہے ہیں۔
ایئر انڈیا نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اے آئی 171 حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ اور متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اس غم کی گھڑی میں ان کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمدآباد ایئر انڈیا ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو ایندھن برطانیہ پائلٹ پرتگال ٹیک آف رن فیول کنٹرول سوئچز کٹ آف کینیڈا گیٹوک ایئرپورٹ لندن مے ڈے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا ایندھن برطانیہ پائلٹ پرتگال ٹیک آف فیول کنٹرول سوئچز کٹ ا ف کینیڈا مے ڈے ایئر انڈیا
پڑھیں:
پاسپورٹ نہ ویزا، لاہور سے کراچی جانے والا مسافر جدہ پہنچ گیا
—علامتی تصویردنیا بھر میں ایئر لائنز کی مختلف غلطیاں تو سامنے آتی رہتی ہیں لیکن پاکستان کی نجی ایئر لائن نے لاہور سے کراچی کے ڈومیسٹک مسافر کو پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر جدہ پہنچا دیا۔
کراچی کے رہائشی مسافر ملک شاہ زین نے بتایا ہے کہ وہ فیکٹری کے معاملات کے سلسلے میں ایک ماہ تک لاہور میں تھا، 7 جولائی کو وہ واپس کراچی جا رہا تھا جس کے لیے نجی ایئر لائن پرواز سے ٹکٹ حاصل کیا۔
مسافر کے مطابق وہ علامہ اقبال ایئر پورٹ پہنچا، بورڈنگ پاس لیا، بس کے ذریعے میدان میں کھڑے جہاز میں سوار ہونے کے لیے پہنچا، جہاں ایئر لائن کے 2 جہاز قریب قریب کھڑے تھے، رات ہونے کی وجہ سے دیگر مسافروں کے ساتھ ایک جہاز میں سوار ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیے ریاض سے لاہور کی غیرملکی پرواز میں سوار پاکستانی مسافر کی طبیعت خراب، مسقط میں ہنگامی لینڈنگمسافر نے بتایا ہے کہ پرواز روانہ ہوئی تو اندازے سے اسے سوا گھنٹے میں کراچی پہنچ جانا تھا، تاہم طیارہ سوا گھنٹے، ڈیڑھ گھنٹے اور پھر 2 گھنٹے تک مسلسل پرواز کرتا رہا، لینڈنگ نہ ہوئی تو مجھے تشویش ہوئی، عملے سے پوچھا کہ 2 گھنٹے گزر گئے جہاز کراچی میں کیوں نہیں اترا، جس پر عملے کو تشویش ہوئی اور انہوں نے بورڈنگ پاس دیکھا تو وہ لاہور سے کراچی کی پرواز کا تھا، جس پر عملے میں کھلبلی مچ گئی تاہم کچھ نہیں کیا جاسکتا تھا کیونکہ جہاز پاکستان کی فضائی حدود سے گزر چکا تھا، لہٰذا مسافر کو جدہ اتارا گیا وہاں پر بھی مسافر سے پوچھ گچھ کی گئی۔
مسافر کو واپس 8 جولائی کو جدہ سے لاہور کی پرواز میں سوار کر کے واپس لاہور پہنچایا گیا، جہاں پر امیگریشن اور دیگر حکام نے پوچھ گچھ کی مگر قصور مسافر کا نہیں تھا، جس پر مسافر کو لاہور سے کراچی کی پرواز میں سوار کرا کے 2 دن بعد منزل تک پہنچایا گیا۔
نجی ایئر لائن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسافر کی پرواز کا طیارہ تبدیل ہو جانا غلط فہمی کی بنا پر ہوا، لاہور ایئر پورٹ پر تعمیراتی کام چل رہا ہے، 8 جولائی کو رات 10 بجے کراچی اور جدہ کی پروازیں ایک ہی وقت آپریٹ ہو رہی تھیں] جس کے باعث مسافر غلطی سے ڈومیسٹک فلائٹ کی بجائے انٹرنیشنل فلائٹ کی طرف چلا گیا۔
ترجمان پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کے مطابق نجی ایئر لائن کے کراچی کے مسافر کے دوسری پرواز سے جدہ پہنچ جانے کے معاملے کا حکام نے نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے ریگولیٹر سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسٹیشن منیجر کو خط ارسال کر دیا گیا ہے۔
خط میں شہری ہوا بازی کی ریگولیٹر سے غفلت کی مرتکب ایئر لائن پر بھاری جرمانے کی استدعا کی گئی ہے۔