’پاکستانی جاسوس‘ قرار دی گئی یوٹیوبر سرکاری مہمان؟ بھارتی بیانیہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
بھارت میں جس یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کو حال ہی میں ’پاکستانی جاسوس‘ قرار دے کر گرفتار کیا گیا، وہ چند ماہ قبل کیرالہ حکومت کی دعوت پر سرکاری مہمان کے طور پر ریاست کے مختلف سیاحتی مقامات کی سیر کر چکی ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ انکشاف آر ٹی آئی (Right to Information) کے تحت حاصل کردہ سرکاری معلومات سے ہوا ہے، جس نے بھارتی ریاستی سطح پر سفارتی بیانیے کی ساکھ پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
جیوتی ملہوترا، جن کا یوٹیوب چینل Travel with Jo بھارت سمیت پاکستان، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کی سیاحت پر مبنی ہے، کیرالہ حکومت کے ’ڈیجیٹل انفلوئنسر پروگرام‘ کے تحت نہ صرف ریاستی اداروں کے تعاون سے سفر کرتیں رہیں بلکہ ان کے سفر، رہائش اور دیگر اخراجات بھی کیرالہ ٹورازم نے برداشت کیے۔
یہ سرکاری اسپانسرشپ جنوری 2024 سے مئی 2025 کے درمیان دی گئی، جب وہ کیرالہ کے علاقوں کنّور، کوزیکوڈ، کوچی، الپوزا اور منار کا دورہ کر رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں معروف بھارتی یوٹیوبر جیوتی ملہوترا گرفتار
دلچسپ امر یہ ہے کہ اسی جیوتی ملہوترا پر بعد ازاں پاکستانی خفیہ اداروں سے رابطوں کا الزام لگا کر گرفتار کیا گیا۔ بھارت نے ان کی گرفتاری کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا، حالانکہ خود بھارت کی ریاستی حکومت انہیں خود مدعو کرکے متعدد مقامات کی سیر کروا چکی تھی۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی ریاستوں اور مرکزی حکومت کے بیانیے اکثر ایک دوسرے سے متضاد ہوتے ہیں اور جب بات پاکستان سے منسوب کسی الزام کی ہو، تو حقائق کے برعکس دعوے تیزی سے میڈیا میں پھیلائے جاتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں حالیہ برسوں میں ’پاکستانی جاسوس‘ کا بیانیہ اکثر داخلی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جس میں بارہا ایسے افراد کو نشانہ بنایا گیا جن پر کسی بھی طرح کے ناقابلِ تردید شواہد موجود نہیں ہوتے۔
جیوتی ملہوترا کے کیس میں بھی بھارتی پولیس نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس کوئی عسکری یا دفاعی معلومات نہیں تھیں۔ محض اس بنا پر انہیں گرفتار کیا گیا کہ ان کے تعلقات پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک سابق اہلکار سے تھے، جو کئی مہینے پہلے بھارت سے نکالا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: ’جاسوس کھلونا‘ پکڑنے کا بھارتی دعویٰ پھر جگ ہنسائی کا باعث بن گیا
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جیوتی ملہوترا ان 12 افراد میں شامل ہیں جنہیں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سے حالیہ مہینوں میں گرفتار کیا گیا، جن پر الزام ہے کہ وہ ایک مبینہ جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ تھے۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ لیکن اب تک کسی بھی مقدمے میں ناقابلِ تردید ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیے گئے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت میں معمولی نوعیت کے رابطوں یا سفر کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو جاسوس قرار دینا ایک غیر ذمہ دارانہ رجحان بن چکا ہے۔ اس سے نہ صرف آزادیٔ اظہار پر قدغن لگتی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کی سفارتی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
جیوتی ملہوترا کی گرفتاری اور اس سے متعلق سامنے آنے والی آر ٹی آئی رپورٹ ایک واضح تضاد کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایک طرف بھارت خود سوشل میڈیا کی طاقت کو اپنی سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کرتا ہے، اور دوسری جانب، اسی ڈیجیٹل دنیا کے کرداروں کو سیاسی بیانیے کے تحت ’دشمن‘ بنا دیا جاتا ہے۔ یہ اس بات کی تازہ مثال ہے کہ بھارت میں پاکستان مخالف بیانیے کو عوامی جذبات اور سفارتی دباؤ کے لیے کس طرح بروئے کار لایا جاتا ہے، خواہ اس کے حقائق کچھ بھی ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستانی جاسوس جیوتی ملہوترا مودی سرکار یوٹیوبر یوٹیوبر جیوتی ملہوترا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستانی جاسوس جیوتی ملہوترا مودی سرکار یوٹیوبر یوٹیوبر جیوتی ملہوترا پاکستانی جاسوس گرفتار کیا گیا جیوتی ملہوترا ہے کہ بھارت بھارت میں کے لیے
پڑھیں:
بھارتی دعوے مٹی میں مل گئے، سندور اجڑ گیا، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارتی دعوے مٹی میں مل گئے، سندور اجڑ گیا، بھارت کو جنگ میں پاکستان سے شکست ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پوری دنیا کی سپورٹ ملی تھی، بھارت کے ساتھ صرف اسرائیل کھڑا تھا، پاکستان کی بھارت کے خلاف فتح بالکل واضح تھی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بیانات صرف اپنے عوام مطمئن کرنے کےلیے ہیں، یہ بیانات بھارت کی سفارتی محاذ پر شکست کا نتیجہ ہیں، کوئی شک نہیں کہ پاکستانی افواج نے جنگ میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بھارت میں جھوٹ کا سیلاب آیا ہوا تھا، جیسے بالی ووڈ فلم کی شوٹنگ ہے، بھارت چین اور دیگر ممالک کا نام لے رہا ہے یہ ہمارے دوست ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ترکیے اور چین ہمارے دوست ممالک ہیں، لیکن جنگ ہم نے خود لڑی ہے، اگر بھارت نے ایسا دوبارہ کچھ کیا تو ویسا ہی ہوگا، پھر کہیں گے فلاں مدد کےلیے آیا۔
خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ترکیے اور چین کی حمایت حاصل تھی، دفاعی سازو مان خریدتے ہیں، جن سے ہم اسلحہ لیتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ لڑائی میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکا سے بھی اسلحہ لیتے ہیں، ہوسکتا ہے وہ بھی شامل ہو، بھارت کے پاس فرانس کے طیارے ہیں، ہمارے پاس ان کی آبدوزیں ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جنگ کے دوران ہمیں چین کی سفارتی حمایت حاصل تھی، نریندر مودی یہاں، وہاں دیکھ رہا تھا، اُس کو جڑواں بھائی نیتن یاہو کے سوا کوئی نظر نہیں آرہا تھا۔