ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا ادارہ امراض قلب کراچی میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جولائی ۔2025 )ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی ) کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی محکمہ صحت سندھ کی تحقیقاتی کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیاہے. رپورٹ کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے این آئی سی وی ڈی کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی محکمہ صحت سندھ کی انکوائری کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے گریڈ 19 اور گریڈ 18 کے 2 جونیئر افسران ایک سینئر افسر کے خلاف کیسے انکوائری کر سکتے ہیں؟.
(جاری ہے)
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا اعتراض ہے کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی ہدایت پر صوبائی سیکرٹری صحت کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی جونئیر افسران پر مشتمل ہے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ کے مطابق این آئی سی وی ڈی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر اربوں روپے کی مبینہ کرپشن میں ملوث پائے گئے، یہ کرپشن غیر قانونی تقرریوں، ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں اور ادویات و طبی آلات کی خریداری میں سال 24-2023 میں کی گئی. ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ 20 گریڈ کے 5 سینئر افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے، محکمہ صحت، سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آڈٹ، محکمہ خزانہ اور معتبر ہسپتال کے ایم ایس کو انکوائری کمیٹی کا ممبر بنایا جائے. ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا ماننا ہے کہ 20 گریڈ کے 5 سینئر ارکان کی کمیٹی کی تشکیل سے انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں گے یاد رہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی اور اقربا پروری کے باعث ادارے میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر ان کے خلاف گھیرا تنگ ہورہا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اربوں روپے کی مبینہ کرپشن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انکوائری کمیٹی
پڑھیں:
عمران خان کے دستِ راست پر 16 ارب روپے کی کرپشن کا مقدمہ بن گیا
پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران سیاسی چئیرمین فیڈرل بیورو آف ریوینیو کو اربوں روپے کا چونا لگا گیا۔ ایف بی آر کے سابق چئیرمین کے خلاف ایف آئی اے نے میگا کرپشن کا مقدمہ درج کر لیا۔
شبر زیدہ کو پی ٹی آئی کے بانی نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران ایف بی آر کا چئیرمین بنایا تھا۔بطور چئیرمین شبر زیدی نے اہلکاروں کی ملی بھگت سے غیر مجاز طور پر ادائیگیاں کیں اور 16 ارب روپے سے زیادہ مالیت کے ٹیکس ری فنڈ کر دیئے۔ یہ تمام ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 کی مدت میں کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر داخلہ محسن نقوی کی ملاقات
شبرزیدی کے خلاف مکمل چھان بین کرنے کے بعد ایف بی آر کے حکام کی تصدیق کے ساتھ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے بانی نے ملزم شبر زیدی کو ٹیکس ریفارم کے چیمپئین کی حیثیت سے پیش کر کے ایف بی آر مین چئیرمین بنایا تھا۔ بطور چئیرمین ایف بی آر انہوں نے خلاف ضابطہ 16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ ککئے۔قومی خزانے کو یہ بھاری نقصان پہنچا کر شبر زیدی نے تین بینکوں، دو سیمنٹ کمپنیوں اور ایک کیمیکل کمپنی کو 16 ارب روپے کا غیر قانونی فائدہ پہنچایا۔
چارکروڑانسانوں کےکھانےکی امدادبند؛ سپرپاورکی گلیوں میں کہرام کا آغاز
ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سیل نے مکمل تحقیقات کرنے کے بعد اب مقدمہ درج کیا ہے۔ایف آئی آر مین لکھا گیا ہے کہ شبر زیدی کے غیر قانونی احکامات سے غیر قانونی ریفنڈ حاصل کرنے والوں میں 3 بینکس، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی شامل ہیں۔
میں نے پہلے ای چالان کی معافی کی ہدایت جاری کر دی ہے؛ مراد علی شاہ
تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اربوں روپے کے غیر قانونی ٹیکس ری فنڈ حاصل کرنے والی تمام کمپنیاں اور بینک شبر زیدی کی بطور چئیرمین تعیناتی سے قبل انکی ٹیکس فرم کے کلائنٹ تھے۔ ایف بی آر کا چئیرمین بننے کے بعد شبر زیدی نے اپنے پرانے کلائنٹس کو من مانے فوائد پہنچانے کے لئے تمام قواعد اور قوانین کو بالائے طاق رکھ دیا۔
ایف آئی آر 29 اکتوبر کو درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں شبر زیدی کو، ان کے ساتھ ایف بی آر اہلکار اور بینک انتظامیہ کو نامزد کیا گیا ہے
یو ٹیوبرز کے لیے خوشخبری ؛ غیر معیاری ویڈیوز کو فوری طور پر بہتر بنانے کا نیا فیچر متعارف
Waseem Azmet