ڈینگی و ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیٹی کا اجلاس، ڈینگی کنٹرول کیلئے ہنگامی اقدامات کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
زاہد چودھری: کابینہ کمیٹی برائے ڈینگی و ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا اجلاس صوبائی وزرائے صحت خواجہ عمران نذیر اور خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، سی ای اوز اور طبی ماہرین نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبہ بھر میں ڈینگی کی موجودہ صورتحال اور کنٹرول کیلئے جاری اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے ہنگامی بنیادوں پر ڈینگی کی افزائش روکنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پاپولیشن ویلفیئر کلینکس کا عملہ ہائی رسک ایریاز میں نگرانی تیز کرے۔
مون سون : لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش
خواجہ سلمان رفیق نے کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کو متحرک رکھنے اور تعمیراتی سائٹس پر پانی جمع نہ ہونے دینے کی ہدایت کی۔ خواجہ عمران نذیر نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو انسدادِ ڈینگی کارروائیوں کی خود مانیٹرنگ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے مزید محتاط اور متحرک رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ موسمیات سے ادارے کی بارش سے متعلقہ پیشگوئی پر سوالات پوچھ لیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر پی پی پی کے منور علی تالپور نے کہا ہے کہ ایک بار محکمہ موسمیات نے 4 دن کی بارش بتائی، ایک قطرہ بھی برسات نہیں ہوئی۔
پی پی پی شازیہ مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش بتاتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی، جس دن محکمہ موسمیات کہتا ہے آج بارش نہیں ہوگی اس دن ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارش کا سن کر چھتری لے کر نکلتے ہیں تو بارش ہی نہیں ہوتی، بتایا جائے کہ محکمہ موسمیات کا بجٹ کتنا ہے اور ملازمین کتنے ہیں۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہمارے ملک بھر میں 120 سینٹرز ہیں، جہاں سے ہر گھنٹے ڈیٹا آتا ہے، میٹ ڈپارٹمنٹ کا بجٹ 4 ارب اور ملازمین کی تعداد 2 ہزار 430 ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ سندھ کو سپر فلڈ ہٹ کرے گا، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا سندھ کو سپر فلڈ ہٹ نہیں کرے گا، ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمارا نام نہیں لیا جاتا۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ اپریل کے آخر میں مون سون سے متاثرہ 10ممالک کا اجلاس ہوا، جنوبی ایشیا کلائمنٹ فورم میں بھی خطے کی معلومات شیئر ہوئی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے درجہ حرارت کی بنیاد پر کئی گئی فورکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں معمول سے زیادہ بارشیں تھیں، 29 مئی کو زیادہ بارشوں سےمتعلق بتادیا تھا، اس دفعہ محکمہ موسمیات کی بات سنی ہی نہیں گئی۔
فیڈرل فلڈ کمشنر نے بتایا کہ 22 جولائی کو کراچی میں 1 گھنٹے میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی، اسلام آباد میں 22 جولائی کو 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اس پر شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ کیا ماضی میں بھی اسلام آباد میں اتنی بارش ہوئی جتنی اس بار ہوئی؟
ڈی جی محکمہ موسمیات نے جواب دیا کہ جولائی2001ء میں یہاں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ تیز بارشیں آئیں گی، ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملک میں سیلاب آئیں گے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم کسی دن محکمہ موسمیات چلے جاتے ہیں، سسٹم کا جائزہ لے لیتے ہیں، دیکھیں گے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں کیوں نہیں درست ہوتیں، یہ بھی دیکھیں گے کہ محکمہ موسمیات کے پاس ٹیکنالوجی کونسی ہے۔