پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان کہا کہ
پڑھیں:
بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف جنگ چھیڑرہاہے، خواجہ آصف
بھارت کابل میں افغان طالبان کی پشت پناہی کر رہا ہے اور پاکستان کے خلاف کم شدت کی جنگ شروع کی جا رہی ہے
ہمارے پاس نئی دہلی اور طالبان کے مابین رابطوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں،وزیرِ دفاع کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ بھارت کابل میں افغان طالبان کی پشت پناہی کر رہا ہے اور افغان سرزمین کو استعمال کر کے پاکستان کے خلاف کم شدت کی جنگ شروع کی جا رہی ہے۔ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس نئی دہلی اور طالبان کے مابین رابطوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔خواجہ آصف نے بتایا کہ مخصوص مواقع پر جب طالبان کے بعض وزراء بھارت میں تھے، تو اسی عرصے کے دوران پاکستان اور افغانستان میں جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں اور ان جھڑپوں میں ہمارے کئی جوان شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتی رہی تو اسلام آباد خاموش نہیں رہے گا۔وزیردفاع نے مزید کہا کہ پاکستان نے ماضی میں امن کی جانب مستقل کوششیں کیں، مگر اگر کابل نے کشیدگی پسند راستہ اختیار کیا تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی طرف اشارہ کیا کہ کچھ ماہ قبل پاک بھارت تقابل میں بھارت کو شکست سے دوچار کیا گیا اور 7 طیارے مار گِرے ۔ایک نکتے کی طرف انہوں نے امریکی صدر کے بیانات کا حوالہ بھی دیا۔حکومت اور فوجی قیادت کا مؤقف یہ ہے کہ امن اور مفاہمت اولین ترجیح ہے، مگر قومی سلامتی کے دفاع کے لیے تمام آپشنز موجود ہیں۔ دفاعی حلقوں نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ دہشت گردی اور بیرونی مداخلت کا مقابلہ کرنے کے لیے متعلقہ ادارے بِلا توقف اقدامات کر رہے ہیں۔خواجہ آصف بیان پرتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے میں اس نوعیت کے بیانات خطے کی صورتِ حال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں، اس لیے سفارتی چینلز کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاہم، اگر واقعات نے جیوپولیٹیکل کشیدگی جنم دی تو عسکری اور سیاسی دونوں سطحوں پر فیصلہ کن پالیسی اپنائی جائے گی۔خواجہ آصف بیان نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے مگر اپنی سرحدی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔