اسلام آباد ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ: سابقہ میاں بیوی کے درمیان پلاٹ کی مشترکہ ملکیت برقرار، مہر اور زائد نان نفقہ کا دعویٰ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد(محمد ابراہیم عباسی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابقہ میاں بیوی کے درمیان جائیداد، مہر اور نان نفقہ کے تنازع پر فیملی کورٹ اور اپیلیٹ کورٹ کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے فریقین کی درخواستوں پر سماعت کی اور فیصلہ سناتے ہوئے سیدہ بنت زہرہ اور محمد اسماعیل کی درخواستیں خارج کر دیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ فیملی کورٹ اور اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے مکمل طور پر قانون کے مطابق ہیں اور ان میں مداخلت کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ فیصلہ میں واضح کیا گیا کہ آئین کے تحت ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے اور یہ عدالت صرف اس وقت مداخلت کر سکتی ہے جب نچلی عدالتوں کے فیصلے قانون یا انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی پر مبنی ہوں۔
سیدہ بنت زہرہ نے فیملی کورٹ میں اپنے سابق شوہر محمد اسماعیل کے خلاف پچاس ہزار روپے ماہانہ نان نفقہ، پانچ لاکھ روپے بطور مہر اور اسلام آباد کے علاقے بی سترہ میں واقع پلاٹ کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ خاتون نے نکاح نامے کے مخصوص کالمز اور ایک اقرار نامے کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ پلاٹ پر تعمیر ہونے والا گھر میاں بیوی کی مشترکہ ملکیت قرار پایا تھا۔
فیملی کورٹ نے تین ماہ کے لیے بیس ہزار روپے ماہانہ نان نفقہ کی ادائیگی کا حکم دیا، تاہم پانچ لاکھ روپے مہر کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ مہر کا دعویٰ ٹھوس شواہد سے ثابت نہیں ہوا، خصوصاً مدعیہ کے بھائی کی جانب سے تھانہ صدر راولپنڈی میں درج ایف آئی آر میں سونے کے زیورات اور دیگر اشیاء چھیننے کا الزام بھی شامل تھا، جو دعویٰ کو مشکوک بناتا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ نکاح نامہ اور اقرار نامہ ایک سول معاہدہ ہیں اور ان کی شرائط دونوں فریقین پر برابر لاگو ہوتی ہیں۔ اسی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا کہ اسلام آباد کے سیکٹر بی سترہ میں واقع مذکورہ جائیداد میاں بیوی کی مشترکہ ملکیت رہے گی۔
بعد ازاں دونوں فریقین نے فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، تاہم اپیلیٹ کورٹ نے بھی وہ اپیلیں خارج کر دیں۔ ہائیکورٹ نے بھی اس مؤقف کو تسلیم کیا کہ تحریری درخواست کو اپیل یا نظرثانی کا متبادل نہیں بنایا جا سکتا، اور شواہد کی بنیاد پر دیے گئے فیصلے ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں چیلنج نہیں کیے جا سکتے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ پلاٹ کی مشترکہ ملکیت سے متعلق دیا گیا فیصلہ بالکل درست اور قانون کے مطابق ہے، جبکہ نان نفقہ اور مہر سے متعلق شواہد کی روشنی میں نچلی عدالتوں کے فیصلے مکمل طور پر قابلِ اعتماد ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد فیملی کورٹ میاں بیوی کے فیصلے عدالت نے کورٹ کے کا دعوی کورٹ نے
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی