Express News:
2025-09-17@22:47:20 GMT

ثالثی قانون اور جرگہ سسٹم

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

ثالثی ایک کم خرچ موثر طریقہ کار ہے جس پر عمل سے ملکی عدالتوں پر بھی مقدمات کا بوجھ کم ہوگا اور عام لوگوں کی پریشانیوں میں بھی کمی واقع ہوگی۔ لوگ عدالتی معاملات کے اخراجات سے بھی محفوظ رہیں گے اور ان کے معاملات ثالثی کے ذریعے جلد طے پا جایا کریں گے۔ اسی لیے بعض قانون دانوں کا موقف ہے کہ حکومت نئے ثالثی قانون کا جلد نفاذ یقینی بنائے جس کے ذریعے تنازعات کے حل کے معاشی فوائد بھی اہم ثابت ہوں گے۔

وفاقی سیکریٹری قانون نے بھی کہا ہے کہ عدالتوں سے مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ثالثی ہی بروقت حل ہے۔ انھوں نے وزارت انصاف کے انٹرنیشنل میڈی ایشن اینڈ آربٹریشن سینٹر (آئی ایم اے سی) اور اے ڈی آر او ڈی آر انٹرنیشنل کے اشتراک سے 6 روزہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایکریڈسٹیڈ میڈی ایشن پروگرام میں ثالثی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ملک کی عدالتوں پر بہت بڑا بوجھ ہے وہ صرف ثالثی کے ذریعے ہی حل ہونے کا واحد راستہ ہے۔

وفاقی وزیر برائے امورکشمیر،گلگت بلتستان اور سیفران امیر مقام کی زیر صدارت اجلاس میں ضم شدہ اضلاع میں جرگہ نظام کی بحالی کے سلسلے میں اعلیٰ سطح اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ عمائدین کو مشاورت میں شامل اور سسٹم کو آئین سے ہم آہنگ کیا جانا چاہیے۔

اس اہم اجلاس میں گورنر کے پی سمیت اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ امیر مقام نے اجلاس میں کہا کہ جرگہ نظام میں عمائدین کے علاوہ قانونی ماہرین کو بھی مشاورت میں شامل اور عدالتی اور آئینی ڈھانچے سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ جرگہ سسٹم سے پولیس پر انحصار کم اور نچلی سطح پر انصاف کی فراہمی ضروری ہے۔ اجلاس میں اس سلسلے میں ذیلی کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق ہوا جب کہ آیندہ اجلاس میں مزید فیصلے متوقع ہیں۔

ملک بھر میں نچلی عدالتوں پر مختلف اہم اور معمولی تنازعات کے مقدمات کا بوجھ ہے اور ایسے لاکھوں ہی مقدمات سالوں سے سماعت اور فیصلوں کے منتظر ہیں اور ان مقدمات کی پیروی سینئر وکیلوں سے زیادہ جونیئر وکلا کر رہے ہیں جو ان کی کمائی کا واحد ذریعہ ہیں، اس لیے وہ مختلف تاخیری حربے استعمال کر کے مقدمات کو طول دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ایسے مقدمات کے نچلی عدالتوں میں جلد فیصلے آنا شروع ہو جائیں تو عدالت آنے والے سائلین کی مقدمات کے جلد فیصلوں سے جان چھوٹ جائے گی اور مقدمات کو طوالت دینے والوں کی کمائی ختم ہو جائے گی۔ مقدمات کو طویل کرانے میں عدالتی عملہ بھی ملوث ہوتا ہے کیونکہ عدالتی عملے کو بھی مقدمے طوالت اختیارکرنے پر دونوں پارٹیوں سے پیسے ملتے ہیں۔ اس لیے مختلف وجوہات پر تاریخ پر تاریخ ملنے سے لوگ پریشان ہوں تو ہوں ان پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور دونوں کی کمائی جاری رہتی ہے۔

سینئر وکلا قتل و دیگر اہم مقدمات کی پیروی کرتے ہیں اور معمولی تنازعات و معاملات میں نہیں پڑتے جو جونیئر وکلا لے لیتے ہیں۔ بے روزگاری کے باعث جونیئر وکیلوں کی تعداد بڑھ گئی ہے اور سینئر وکلا کی تعداد جونیئرز سے کم ہے اس لیے وہ دباؤ میں رہتے ہیں ۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق نچلی عدالتوں میں ہزاروں جونیئر وکیل رجسٹرڈ تک نہیں ہیں مگر وہ عدالتوں میں پیش بھی ہوتے ہیں اور ان کا روزگار ٹھیک چل رہا ہے۔ سینئر وکیل لاکھوں روپے فیس لے کر اہم کیس لڑتے ہیں اور ہزاروں روپے فیس لے کر مقدمات لڑنے والے جونیئر وکلا نچلی عدالتوں میں پیروی کرتے ہیں۔

قانون دانوں کے مطابق ثالثی قانون کا نفاذ جلد یقینی بنانا چاہیے اور وفاقی وزیروں اور گورنر کے پی کے مطابق آئین کے مطابق ضم شدہ اضلاع میں جرگہ نظام ضروری ہے۔ ثالثی نظام اور جرگہ سسٹم کی اہمیت اعلیٰ سطح پر تسلیم بھی کی جا رہی ہے مگر حکومت اس طرف توجہ نہیں دے رہی کیونکہ وہ عدالتوں میں زیر سماعت سیاسی مقدمات میں پھنسی ہوئی ہے اور سیاسی فیصلے اعلیٰ عدلیہ اور لاکھوں دیگر مقدمات نچلی عدالتوں کے فیصلوں سے ہی طے ہونے ہیں۔

جنرل پرویز مشرف کے ضلعی نظام حکومت میں یوسیز کو اہمیت حاصل تھی اور ہر یوسی میں پنچایت کمیٹی ہوتی تھی جس کے معاملات وفاقی وزارت بلدیات دیکھتی تھی اور 8 سالوں کی ضلعی حکومتوں میں یوسیز کی پنچایت کمیٹیوں نے معمولی نوعیت، طلاق و ازدواجی اور باہمی تنازعات لاکھوں کی تعداد میں نمٹائے اور پنچایت کمیٹیوں کے فیصلے سے مطمئن نہ ہونے والے ہی نچلی عدالتوں سے رجوع کرتے تھے اور نچلی عدالتوں میں مقدمات کی تعداد بھی کم تھی کیونکہ چھوٹے تنازعات یوسیز میں حل ہو جاتے تھے۔

اندرون ملک اب بھی قبائلی جرگوں میں فیصلے ہو رہے ہیں جہاں قبائلی جھگڑوں میں ہلاکتوں ہی کے مقدمات چلتے ہیں اور قبائلی سردار اور بااثر عمائدین تمام پارٹیوں کے اطمینان کے بعد فیصلے کرتے ہیں جو فیصلے ماننے کی پارٹیاں پابند ہوتی ہیں جہاں ذمے داروں پر بھاری جرمانے و دیگر فیصلے کیے جاتے ہیں جس سے قبائلی جھگڑوں اور خونریزی میں کمی آتی ہے مگر علاقہ پولیس جرگوں کے فیصلوں سے خوش نہیں ہوتی کیونکہ پولیس کی کمائی بند ہو جاتی ہے اور وہ نہیں چاہتی کہ قتل و جھگڑوں کے فیصلے جرگوں میں ہوں۔ پولیس اپنی غیر قانونی پکڑ دھکڑ، جھوٹے مقدمات کے اندراج اور غیر متعلقہ گرفتاریوں سے بڑی رقم بطور رشوت لینے کی عادی ہے۔

تقریباً 38 سال قبل میرے آبائی شہر شکار پور میں ایک ڈسٹرکٹ سیشن جج اقبال حسین رضوی تعینات تھے جو فجر کی نماز کے بعد اپنی عدالت میں آ کر بیٹھ جاتے تھے اور باہمی جھگڑوں میں ملوث مقدمات کے فریقوں سے جھگڑوں کی معلومات حاصل کراتے انھیں سمجھاتے کہ مقدمات میں خواری اور پریشانی ہی ہوتی ہے۔

اس لیے باہمی تنازعات عدالتوں سے باہر ہی طے کر لیا کریں تاکہ ان کا مالی نقصان، وقت کا ضیاع نہ ہو اور انھوں نے لوگوں کو سمجھا کر ان میں صلح کرائی اور مقدمات واپس کرائے تھے مگر آج کے نچلی سطح کے ججز ایسے نہیں ہیں جن سے فیصلے سالوں میں اس لیے ہوتے کہ فیصلوں میں تاخیر پر ان سے کوئی جواب طلبی نہیں ہوتی اور مقدمات طول پکڑتے ہیں اس لیے اب یہاں تک کہا جاتا ہے کہ وکیل کے بجائے جج کر لیں۔ عدلیہ اور حکومت چاہے تو ثالثی اور جرگوں کے ذریعے عدالتوں سے بہت بڑا بوجھ کم کرا سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عدالتوں سے اجلاس میں مقدمات کے کے ذریعے کی کمائی کی تعداد کے مطابق ہیں اور اس لیے اور ان ہے اور

پڑھیں:

راولپنڈی، جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے 12 اہم مقدمات کی سماعت آج ہو گی

راولپنڈی:

راولپنڈی میں 9 مئی کے سانحہ سے متعلق اہم مقدمات کی سماعت آج ضلع کچہری میں انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوگی۔

عدالت نے جی ایچ کیو حملہ سمیت 12 مقدمات کی سماعت مقرر کی ہے، تاہم آج بھی جیل ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ ان مقدمات کی سماعت کریں گے۔ جی ایچ کیو حملہ کیس گزشتہ تین ماہ سے جیل ٹرائل میں التواء کا شکار ہے۔

اس مقدمے میں 119 گواہان نامزد ہیں جن میں سے اب تک 27 کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جب کہ آج مزید 3 گواہوں کو طلب کیا گیا ہے۔

9 مئی کے دیگر 11 مقدمات میں چالان کی نقول کی تقسیم کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔ شامل مقدمات میں جی ایچ کیو گیٹ 4 حملہ، آرمی میوزیم پر حملہ، صدر حساس عمارت کو جلانے اور میٹرو بس اسٹیشن کو نذر آتش کرنے جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔

آج کی سماعت کے دوران سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی عدالت میں پیش ہوں گے، جبکہ عدالت نے عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل اور شوزب کنول کو گرفتار کر کے پیش کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔

کچہری میں ممکنہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس کی جانب سے سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ عدالت کے اطراف میں نفری میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • خیبرپختونخوا اور پشاور بار کا عدالتوں میں موبائل سروس کی بحالی تک ہڑتال کا اعلان
  • کراچی کی 8 انسداد دہشتگردی کی عدالتیں منشیات کی عدالتوں میں تبدیل
  • جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد نیا روسٹر جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال
  • راولپنڈی، جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے 12 اہم مقدمات کی سماعت آج ہو گی
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • ایپل نے نیا موبائل آپریٹنگ سسٹم ’آئی او ایس 26‘ جاری کردیا، نئے فیچرز کیا ہیں؟
  • ایپل نے آئی فون سمیت دیگر ڈیوائسز کیلئے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا
  •  روانڈا اورکانگو معدنیات کے شعبے میں امریکی ثالثی پر متفق 
  • فیس لیس کسٹمز سسٹم سے خزانے کو 100 ارب روپے نقصان کی رپورٹ غلط قرار