سکھر:ٹریفک جام معمول بن گیا،غیر قانونی پارکنگ سے شہری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت) ٹریفک جام معمول بن گیا، غیر قانونی پارکنگ اور انتظامی غفلت نے شہریوں کو اذیت میں مبتلا کر دیا، سکھر شہر میں ٹریفک جام کا مسئلہ بدستور برقرار، شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر شدید مشکلات کا سامنا، انتظامیہ کی بے حسی اور ناقص ٹریفک مینجمنٹ کے باعث شہر کا نظامِ زندگی مفلوج ہوتا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مرکزی علاقوں خصوصاً گھنٹہ گھر، مینارہ روڈ، ریس کورس روڈ، اسٹیشن روڈ اور شاہی بازار میں دن کے بیشتر اوقات میں بدترین ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔ پیدل چلنے والے افراد کے لیے فٹ پاتھ بھی غیرقانونی پارکنگ اور خوانچوں کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں، جس کے باعث انہیں بھی سڑک پر چلنا پڑتا ہے، یوں وہ دہری اذیت کا شکار ہیں۔شہر کی اہم شاہراہوں اور تجارتی مراکز کے اطراف گاڑیوں اور رکشوں کی بے ہنگم پارکنگ کے باعث نہ صرف ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے بلکہ ایمبولینس اور ریسکیو گاڑیوں کو بھی آمد و رفت میں دشواری پیش آتی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے محض زبانی اعلانات تک محدود ہیں، عملی اقدامات کا فقدان ہے۔مقامی دکانداروں اور ٹرانسپورٹرز کی ملی بھگت سے سڑکوں پر غیرقانونی پارکنگ مافیا سرگرم ہے، جو فٹ پاتھ، چوراہوں اور حتیٰ کہ اسپتالوں کے اطراف بھی جگہ گھیرے ہوئے ہیں۔ سادہ کپڑوں میں پارکنگ فیس وصول کرنے والے افراد سے متعلق بھی کئی بار شکایات سامنے آ چکی ہیں، لیکن تاحال ان کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔شہری حلقوں، سماجی تنظیموں اور تاجر برادری نے سکھر انتظامیہ، ٹریفک پولیس اور میونسپل کارپوریشن سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں ٹریفک کا نظام بہتر بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، غیرقانونی پارکنگ کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے اور فٹ پاتھوں کو اصل حالت میں بحال کیا جائے تاکہ شہری سکھ کا سانس لے سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹریفک جام
پڑھیں:
’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
کراچی میں ای چالان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔درخواست شہری جوہر عباس نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے جس میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادراکو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں، لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست کے مطابق فریقین کو ہدایت کی جائے کہ حکام عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔