ضلع کونسل شکارپورکا اجلاس،2 ارب 28 کروڑ روپے کا بجٹ پیش
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) ضلع کونسل شکارپور کے بجٹ اجلاس میں 2 ارب 28 کروڑ 4 لاکھ 4 ہزار 7 سؤ 54 روپے کا بجٹ پیش کیا گیا۔ بجٹ میں تعلیم کے لیے ایک روپیہ تک نہیں رکھا گیا۔ ترقیاتی کاموں کے لیے 1 ارب 1 کروڑ 10 لاکھ 91 ہزار 1 سو 85 روپے۔ کانٹیجنسی کے لیے 37 کروڑ 34 لاکھ روپے اور چار اضلاع میں پریس کلبوں کے لیے 30 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ، ضلع کونسل شکارپور کا اجلاس غوث بخش مہر حال میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین ضلع کونسل شکارپور سردار ذوالفقار علی خان کمارپور اور وائس چیئرمین کامران خان مہر نے کی اجلاس میں گزشتہ اجلاس کی کارروائی کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ بجٹ اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے ضلع کونسل کے اکاؤنٹس آفیسر سید قاسم شاہ نے بتایا کہ رواں سال کے بجٹ کا تخمینہ 2 ارب 28 کروڑ 4 لاکھ 4 ہزار 7 سو 54 روپے لگایا گیا ہے جبکہ تنخواہوں کی مد میں 26 کروڑ 94 لاکھ 90 ہزار 809 روپے، پینشن کی مد میں 7 کروڑ 50 لاکھ 82 ہزار 760 روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اعزازیہ کی مد میں 8 لاکھ 40 ہزار، کانٹیجینسی کی مد میں 37 کروڑ 34 لاکھ روپے، ڈولپمنٹ آن گوئنگ اسکیم کی مد میں 37 کروڑ 90 لاکھ 91 ہزار 185 روپے ترقیاتی اسکیم کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور 63 کروڑ 20 لاکھ روپے ترقی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، اچانک بارشوں کی تباہ کاریوں کے لیے 15 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، سماجی معلومات کے لیے 13 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، انفارسین کے لیے 20 کروڑ، چارجڈ اخراجات کے لیے 48 کروڑ، قرض کے اخراجات کے لیے 67 کروڑ 5 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں اور بجٹ کا بڑا حصہ جس میں 67 کروڑ 24 لاکھ 22 ہزار 485 روپے شامل ہیں او زیڈ ٹی شیئر سے ملنے کی توقع ہے۔ ڈسٹرکٹ کونسل کے اکاؤنٹس آفیسر سید قاسم شاہ نے تمام کونسل ممبران کو کْل بجٹ اخراجات اور آمدن کی تفصیل پیش کی۔ اس موقع پر ممبران ضلع کونسل نے ضلع کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کو بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر سینئر ممبران سید نادر شاہ اور نصر اللہ دل نے کہا کہ یوسی سطح پر ساکول کی بچیوں کے واش رومز کے بڑے مسائل ہیں ان کو بہتر کیا جائے اور جن یونین کونسلوں میں پانی خراب ہو گیا ہے وہاں آر او پلانٹس لگائے جائیں۔ اس موقع پر چیئرمین ہیلتھ کمیٹی آصف پٹھان نے کہا کہ ضلع کونسل کی ڈسپنسریوں میں ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ باقی چند ڈسپنسریاں چل رہی ہیں، ان کو کچھ ادویات فراہم کی جائیں تاکہ وہاں رہنے والے ان ڈسپنسریوں سے مستفید ہو سکیں۔ تقریباً تمام ممبران کی ایک ہی رائے تھی کہ وہ تمام اسکیمیں جو خسرہ کا شکار ہیں پہلے ان کو مکمل کیا جائے، اس کے بعد تحصیل وار سکیمیں چلائی جائیں اور جب وہ مکمل ہو جائیں تو دیگر اسکیمیں بعد میں دی جائیں۔امجد خان لہر نے شہر میں امن و امان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز شکارپور میں رستم روڈ اور ریلوے پھاٹک پر فائرنگ ہوئی تھی جس کے باعث ہر شہری بھاگ کر اپنے گھر طرف چلیں گئے لیکن پولیس وہاں آنے کو تیار نہیں تھی شہر کے ہر مسئلے پر آواز اٹھانے والے شاعر اور اچھے ادیب حمیر چانڈیو اس وقت گردوں کے شدید عارضے میں مبتلا ہیں، اس لیے پوری کونسل ان کی مدد کرے، کیونکہ ان کی بیماری پر تقریباً 22 سے 28 لاکھ روپے خرچ ہو رہا ہے اس لیے بہتر ہو گا کہ کونسل تمام اراکین سے منظوری لے، کونسل ممبر رفیق احمد جعفری نے کہا کہ اس بجٹ میں صرف اعداد و شمار دکھائے گئے ہیں۔ لیکن ہمیں کونسل کی طرف سے سلائی مشینیں، پانی کے نلکے اور سولر پینل دیے جائیں تاکہ ہم غریبوں کو کچھ سامان وغیرہ فراہم کر سکیں ہماری تمام اسکیمیں نا مساعد حالات کا شکار ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین ضلع کونسل سردار ذوالفقار علی خان کماریو نے کہا کہ جاری اسکیمیں وہ ہیں جو ابھی تک آدھی ختم ہو چکی ہیں جس کے لیے ہم نے ابھی تک ٹھیکیداروں کو مناسب رقم نہیں دی ہے اور ہم پہلے ان تمام اسکیموں کو مکمل کریں گے پھر دیگر اسکیمیں شروع کریں گے ہم اپنے بقایا کام اس بجٹ میں مکمل کر لیں گے میٹنگ میں کوئی افسر آنے کے لیے تیار نہیں ہے ہم ان تمام افسران کو لیٹر جاری کرتے ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر بجٹ کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی اور آئندہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روپے مختص کیے گئے ہیں ضلع کونسل شکارپور لاکھ روپے کی مد میں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار
اے پی پی میگا کرپشن کیس میں 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہوگئی، ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگل کو اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے مقدمے کے نامزد ملزمان فرقان راؤ، معظم جاوید کھوکھر، ارشد مجید چوہدری، محمد غواث، اظہر فاروق، اعجاز مقبول، ثاقب کلیم، خرم شہزاد، ادریس احمد، شاہد لطیف، غلام مرتضیٰ، طاہر گھمن، ساجد علی، عمران منیر اور عدنان اکرم باجوہ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ شفاف تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تمام ملزمان کے خلاف ٹھوس دستاویزی شواہد موجود ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق کئی ملزمان کے اکاؤنٹس میں غیر قانونی طور پر رقوم منتقل ہوئیں، جن کی برآمدگی ضروری ہے۔ مزید بتایا گیا کہ ملزمان نے پراویڈنٹ فنڈ اور سیلری اکاؤنٹس سے رقوم نکلوائیں۔
ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر(لیگل) خوشنود بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان تنخواہیں بھی لیتے رہے اور پنشن بھی وصول کرتے رہے، ملزمان کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پنشن شیٹ میں اپنا نام بھی شامل کرلیتے تھے اور جب پنشن جاری کی جاتی تو اضافی رقم اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پراویڈنٹ فنڈ ملازمین کی تنخواہوں سے کٹتا ہے جو ادارے کے پاس ان کی امانت ہوتی ہے، ملزمان پراویڈنٹ فنڈ کی رقم ہالی ڈے ان ہوٹل میں واقع بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتے اور وہاں سے کیش کی صورت نکلواتے اور دیگر اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ارشد مجید چوہدری 2021ء سے لے کر2024ء تک ڈی ڈی او رہا، اس دور میں اس نے اپنے اکاؤنٹ میں 6 کروڑ 61 لاکھ روپے منتقل کئے جبکہ 18کروڑ اور 24 کروڑ کے چیکس ان کے دستخطوں سے بینک سے کیش کرائے گئے۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اظہر فاروق جو کہ کیشیئر تھا اور تمام پیسے بینک میں جا کر خود نکلوانے میں ملوث ہے، اظہر فاروق کے ذاتی اکاؤنٹ میں 8 کروڑ روپے منتقل کئے گئے۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ عدنان اکرم باجوہ جو کہ اے پی پی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ای ڈی ) رہے، مالی معاملات کے واؤچرز پر ان کے تصدیق شدہ دستخط موجود ہیں، انہوں نے بطور ای ڈی کئی واؤچرز اور چیکس پر غیر قانونی دستخط کیےہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غواث خان نے بھی بطور ای ڈی 7 کروڑ روپے کا چیک جو کہ تنخواہ کی مد میں تیار کیا گیا، اس پر دستخط کئے جبکہ ادارے کے ملازمین کی اس وقت تنخواہ صرف 3 کروڑ روپے بنتی تھی، 4 کروڑ روپے اضافی غیرقانونی طریقے سے منتقل کئے گئے۔ ایف
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ادریس چوہدری اور طاہر گھمن دونوں آڈٹ انچارج رہے ہیں، ان کی ذمہ داری تھی کہ ہر ماہ آڈٹ رپورٹ تیار کرتے، انہی کے دور میں ایک ملزم کو 90 لاکھ روپے تنخواہ دی گئی جس کا انہوں نے کوئی آڈٹ نہیں کیا جس سے ان کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔
ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر محمد جنید نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ثاقب کلیم کے اکاؤنٹ میں 61 ہزار روپے سے زائد رقم پنشن کے اکاؤنٹ سے ٹرانسفرکی گئی۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم عمران منیر پی ایف سیکشن کے انچارج تھے ، انہوں نے پی ایف اکاؤنٹس سے 5 کروڑ روپے کی رقم ہالی ڈے ان بینک برانچ میں جمع کرائی اور پھر وہاں سے تین الگ الگ چیکس کے ذریعے مذکورہ رقم نکلوالی۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 21کروڑ روپے کے چیکس ہالی ڈے ان بینک برانچ سے کیش کرائے گئے جس کے حوالے سے ڈیپارٹمنٹل انکوائری کی گئی ہے، ملزم عمران منیر نے 2کروڑ 84 لاکھ روپے کے تین چیکس مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر ٹرانسفر کئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم اعجاز مقبول نے دو چیکس اس وقت کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی ) کے نام پر وصول کئے جس پر ہم نے تحقیقات اورریکارڈ سے یہ پتہ لگایا ہے کہ کسی ایم ڈی نے نہ ہی ان کی منظوری دی اور نہ ہی اعجاز مقبول کو وہ چیکس وصول کرنے کا کہا ۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفصیلی انکوائری کرکے مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں ، ہم ملزمان کی گرفتاری چاہتے ہیں ، کئی ملزمان کے اکائونٹس میں براہ راست رقم منتقل ہوئی۔
اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے اے پی پی میگا کرپشن کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتے ہوئے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔