کوئٹہ کے نواحی علاقے نواں کلی میں واقع سرکاری فلیٹس کی زبوں حالی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ کئی سال قبل لیبر ڈیپارٹمنٹ نے ملازمین کے لیے 400 سے زائد فلیٹوں کی تعمیر مکمل کی تھی تاہم اتنا عرصہ گزرجانے کے باوجود اب تک ان فلیٹس کی الاٹمنٹ نہیں کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ

الاٹمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ فلیٹس اب کھنڈرات میں تبدیل ہونے لگے ہیں اور ان کی مینٹیننس نہ ہونے کے سبب عمارتوں کے قیمتی شیشے بھی ٹوٹ چکے ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ان فلیٹس کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ حکومت کے کروڑوں روپے ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان سرکاری فلیٹس میں اب پرائیویٹ افراد رہ رہے ہیں جو کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔

سرکاری فلیٹس کے باوجود، متعدد ملازمین اب تک کرائے کے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور جس پر ملازمین میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیے: لیاری کے علاقے بغدادی میں بلڈنگ گرنے کا معاملہ، 9 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

ملازمین نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے کر ان فلیٹس کی الاٹمنٹ کو یقینی بنوائیں تاکہ حکومت کی سرکاری رہائش گاہیں صحیح استعمال میں لائی جا سکیں اور ملازمین کو رہائش کی سہولت فراہم کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سرکار فلیٹس کی دگرگوں حالت کوئتہ کوئٹہ سرکاری فلیٹس نواں کلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کوئتہ نواں کلی سرکاری فلیٹس فلیٹس کی

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کتنے ماہ کی تنخواہ ایڈوانس لے سکتے ہیں؟ وضاحت آگئی

ویب ڈیسک : حکومت کا کہنا ہے کہ گریڈ 1 تا 16 کے سرکاری ملازمین ہاؤس بلڈ ایڈوانس کی مد میں 36 ماہ اور گریڈ 17 تا زائد کے سرکاری ملازمین 24 ماہ کی ایڈوانس تنخواہیں حاصل کرسکیں گے۔

وزارت خزانہ نے وضاحتی آفس میمورنڈم جاری کردیا جس کے مطابق گریڈ ایک سے 16 تک کے وفاقی سرکاری ملازمین ’’سرکاری اہل کاروں‘‘ کے  زمرے میں آتے ہیں جبکہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے تمام وفاقی سرکاری ملازمین ’’افسران‘‘ کی کٹیگری کے زمرے میں آتے ہیں۔ 

بچوں کو موبائل فون نہیں وقت دیں ؛ خوفناک انکشاف سامنے آگیا

میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ جب بھی وفاقی سرکاری ملازمین ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کیلئے درخواستیں دیں گے تو انہیں فیڈرل گورنمنٹ رسیٹس اینڈ پیمنٹ رولز 2025ء کے مطابق ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس ادا کیا جائے گا۔ 

وضاحت میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ قانون کے مطابق سرکاری اہل کار 36 ماہانہ تنخواہوں کے برابر اور سرکاری افسران 24 ماہانہ تنخواہوں کے برابر رقم بطور ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس لے سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں بڑا اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری، ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد تک اضافہ
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
  • امریکا: شٹ ڈاؤن سے 4 کروڑ افراد کے خوراک سے محروم ہونے کا خدشہ
  • ڈیفنس میں سرکاری افسر کے گھر میں ڈکیتی، زیورات سمیت کروڑوں مالیت کا سامان لوٹ لیا گیا
  • سرکاری ملازمین کتنے ماہ کی تنخواہ ایڈوانس لے سکتے ہیں؟ وضاحت آگئی