سپریم کورٹ کا پی ٹی سی ایل ملازمین پینشن کیس پر اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی سی ایل ملازمین کے پینشن کیس پر بڑا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین پینشن کے مکمل حقدار ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین خان نے پینشنرز کے حق میں فیصلہ دیا، جب کہ جسٹس عائشہ کے فیصلے سے اختلاف کیا۔
3 رکنی بینچ نے پونے دو سو سے زائد اپیلوں اور درخواستوں کی سماعت کے بعد تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں نیشنل بینک کے پینشنرز کو سپریم کورٹ سے کیا ریلیف ملا؟
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی سی ایل کے مالی مسائل پینشن کی ادائیگی سے ادارے کو بری الذمہ نہیں کرتے۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ پی ٹی سی ایل پینشنرز کو 90 دنوں کے اندر پینشن کی ادائیگی کا شیڈول مرتب کرے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت دی کہ پینشن پر نظر ثانی کی جائے اور اس عمل کو شفاف اور منصفانہ بنایا جائے تاکہ متاثرہ پینشنرز کے جائز مطالبات کا ازالہ کیا جا سکے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ وی ایس ایس لینے والے پی ٹی سی ایل ملازمین کو پینشن کا حق حاصل نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے عدالتی فیصلے سفارشات یا ایڈوائزری نہیں، عمل درآمد ہر صورت یقینی بنانا ہوگا، سپریم کورٹ
یہ فیصلہ پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین کے لیے ایک بڑی فتح ہے اور عدالت کی جانب سے پینشن کی ادائیگی کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی سی ایل سپریم کورٹ پینشن کی
پڑھیں:
بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، سپریم کورٹ کا ٹیکس سے متعلق کیس میں فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، صرف رقم کی منتقلی کو آمدن کا ثبوت نہیں سمجھا جا سکتا۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، بغیر واضح اور قابل بھروسہ ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اور اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہاکہ آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معلومات کا براہِ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کے لیے کافی نہیں۔
سپریم کورٹ نے محکمہ ٹیکس کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے شہری کو رعایت دے دی، اور غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے، ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کردیا
درخواست گزار نے خداداد ہائٹس اسلام آباد کے خلاف ایف بی آر کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو آمدن قرار دے کر ازسرنو ٹیکس سے متعلق کارروائی شروع کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انکم ٹیکس ایف بی آر بینک اسٹیٹمنٹ ثبوت جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس رقم کی منتقلی سپریم کورٹ شہری کو ریلیف وی نیوز