جیکب آباد، امن و امان کی بحالی کیلئے معززین کی میڑ کے ہمراہ شیعہ اکابرین سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہم شہر کے معززین کا احترام کرتے ہیں اور میڑ کو مان دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں اور تمام مکاتب فکر کے درمیان باہمی احترام کے قائل ہیں اسلام ٹائمز۔ جیکب آباد کے معزز شہریوں کے وفد نے شہر میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ملت جعفریہ کے پاس میڑ لے کر گئے۔ اس موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہم شہر کے معززین کا احترام کرتے ہیں اور میڑ کو مان دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں اور تمام مکاتب فکر کے درمیان باہمی احترام کے قائل ہیں، مگر یوم عاشورہ کے جلوس پر بلاجواز حملے نے ملت جعفریہ کے دل زخمی کر دیئے ہیں۔ میڑ میں صدر چیمبر آف کامرس میر احمد علی خان بروہی، صدر جیکب آباد شہری اتحاد محمد یاسر خان ابڑو، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے رہنماء ندیم قریشی، پ ٹ الف کے سابق مرکزی صدر انتظار حسین چھلگری، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ مظفر حسین خان رند، مہران سوشل فورم کے چیئرمین ایڈوکیٹ عبدالحئی سومرو، ڈی ایس پی سٹی، ڈی آئی بی انچارج انیس احمد سومرو، قاری باسط ڈول اور دیگر معززین شامل تھے۔ اس موقع پر ملت جعفریہ کے اکابرین، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، بزرگ شیعہ رہنماء سید احسان علی شاہ بخاری، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے صوبائی نائب صدر سید غلام شبیر نقوی، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر نذیر حسین جعفری، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ کے ڈویژنل صدر سید کامران علی شاہ، جعفریہ الائنس کے ڈویژنل صدر وزیر حسین مشہدی، انجمن سپاہ علی اکبر ٹرسٹ کے وائس چیئرمین راجہ سید ریاض علی شاہ، استاد خادم حسین برڑو و دیگر موجود تھے۔
اس موقع پر صدر چیمبر آف کامرس میر احمد علی خان بروہی نے کہا کہ یوم عاشورہ کے جلوس پر حملے پر ہمیں شدید دکھ ہوا ہے۔ ہم قبائلی رسم و رواج کے مطابق معززین شہر کی حیثیت سے میڑ کی صورت میں آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ شہر میں امن و بھائی چارے کی فضا برقرار رہے۔ جیکب آباد میں رہنے والا ہر فرد ہمارے لئے قابل احترام ہے، اور ہم ملت جعفریہ کے اکابرین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ درگزر کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کو موقع دیں۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم شہر کے معززین کا احترام کرتے ہیں اور میڑ کو مان دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں اور تمام مکاتب فکر کے درمیان باہمی احترام کے قائل ہیں، مگر یوم عاشورہ کے جلوس پر بلاجواز حملے نے ملت جعفریہ کے دل زخمی کر دیئے ہیں۔ چند شرپسند عناصر شہر کے امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پوسٹوں سے ماحول کو خراب کر رہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے عناصر کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔
بزرگ شیعہ رہنماء سید احسان علی شاہ بخاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم چاہتے تو یوم عاشور کو دھرنا دے سکتے تھے، مگر ہم نے شہر کے امن کے لئے قربانی دی۔ ہم قانون اور امن کے دائرے میں رہتے ہوئے گفتگو اور باہمی احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ شرپسندوں کے خلاف قانون کی عملداری اور انصاف کا قیام امن کی بنیاد ہے۔ آخر میں شرکاء نے اتفاق کیا کہ شہر میں قیام امن کے لئے انتظامیہ شر پھیلانے والوں پر کڑی نظر رکھے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے اور بین المسالک ہم آہنگی، بھائی چارے اور قانون کی بالا دستی کے ذریعے ہی شہر میں پائیدار امن قائم ہو سکتا ہے، اور سوشل میڈیا پر شر انگیز پوسٹس چلانے والوں کے خلاف فی الفور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، اور روز عاشور واقعہ کے تناظر میں ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی ملت جعفریہ کے تحفظات دور کریں گے۔ آخر میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے دعائے خیر کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملت جعفریہ کے باہمی احترام علامہ مقصود جیکب آباد کرتے ہیں ڈومکی نے ہیں اور علی شاہ شہر کے
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں کوعمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی
اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دن پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو بانی تحریک انصاف سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ، علی خان جدون، نواز الہی، گلریز اقبال، ساجد حسین اور دیگر رہنما ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے لیکن انہیں داہگل ناکے پر روک دیا گیا اور ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ دی جانا افسوسناک ہے اور یہ ملک میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بانی پی ٹی آئی کے کارکنوں سے اتنا ڈر کیوں محسوس کیا جا رہا ہے۔
ایم این اے علی خان جدون نے کہا، ”بانی ایک سیاسی شخصیت ہیں اور انہوں نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ مذاکرات کسے سے کیے جائیں۔ اگر حکومت کے پاس اختیار ہوتا تو ہم ان سے مذاکرات ضرور کرتے۔“
مزید برآں، ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ نے کہا کہ وہ صبح ساڑھے 10 بجے سے یہاں موجود ہیں اور بانی کے صاحبزادوں کو اپنے والد سے اظہار یکجہتی کے لیے ملاقات کی اجازت دی جانی چاہیے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کس حیثیت میں بانی کے اہل خانہ کو گرفتار کرتی ہے۔ اینکر پرسن علینہ شگری کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بانی کے حکم پر تمام کارکن ایک صفحے پر ہیں اور ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔