عدالت عظمیٰ آزاد کشمیر نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ امتیاز احمد کو بدعنوانی پر ملازمت سے برطرف کردیا ہے۔

عدالت عظمیٰ آزاد جموں و کشمیر نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ امتیاز احمد کو سرکاری ذمہ داریوں میں غفلت، بدعنوانی اور ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ملازمت سے برطرف کرنے کا حتمی فیصلہ سنا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی خزانے کو ڈیڑھ کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے پر جج برطرف

عدالتی فیصلے کے مطابق راجہ امتیاز احمد کو آزاد جموں و کشمیر سول سروس قواعد کے تحتRemoval from Service کی سزا دی گئی، جس کی باقاعدہ منظوری عدالت عالیہ اور عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں دی گئی۔

راجہ امتیاز احمد کے خلاف ماضی میں بھی مختلف نوعیت کی شکایات اور سزائیں ریکارڈ پر موجود تھیں۔ عدالت نے ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ناقابلِ معافی قرار دیا اور قرار دیا کہ ایسی بدعنوانی کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ سرکاری ذمہ داریوں میں کوتاہی اور ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی پر کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائے گی، خواہ وہ کتنا ہی اعلیٰ عہدے پر کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کالعدم قرار

اس فیصلے کے بعد راجہ امتیاز احمد کی سرکاری خدمات کا باضابطہ طور پر اختتام ہو گیا ہے، اور انہیں فوری طور پر ملازمت سے سبکدوش کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ چند دن قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ امتیار احمد کو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور وقار کو مجروح کرنے پر 3 دن قید کی سزا سنائی کر سزا سنائی گئی تھی، انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے ریماکس دیے کہ جج راجہ امتیاز احمد نے منشیات کے مجرم کو خلاف قانون بری کیا۔

جج نے سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف 16 فروری 2023 کو ملزم کو بری کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آزاد کشمیر جج برطرف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سپریم کورٹ عدالت عظمیٰ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سپریم کورٹ عدالت عظمی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ جج راجہ امتیاز احمد پر ملازمت سے عدالت عظمی احمد کو

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ کو معمولی معاملات میں نہیں الجھانا چاہیے، چیف جسٹس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل مسترد کر دی جبکہ عدالت نے فیملی کے ماہانہ 25000 روپے خرچے کے خلاف اپیل بھی مستردکردی۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے فیملی معاملات سے
متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ معمولی معاوضوں کی ادائیگی کے معاملات میں عدالت عظمیٰ کو نہیں الجھانا چاہیے۔ نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے۔ ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے م¶قف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کےلیے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ اپنا بچہ ہے تو 25 ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے۔ عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں عدالت عظمیٰ میں نہیں آنی چاہئیں۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر کا ریاستی درجہ ہماری آئینی شناخت ہے اس کیلئے بھیک نہیں مانگیں گے، کانگریس
  • عدالت عظمی آزاد کشمیر کے حکم پر سیشن جج راجہ امتیاز بدعنوانی پر ملازمت سے برطرف
  • سیشن عدالت نے 2 صحافیوں کے یوٹیوب چینلزپر پابندی کالعدم قرار دے دی
  • اسلام آباد: عدالت نے دو یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم معطل کردیا
  • ایمان قتل کیس، ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
  • آزاد کشمیر یونیورسٹی کے طلبا کا کشمیر کاز سے وابستگی کا اعادہ
  • عدالت عظمیٰ کو معمولی معاملات میں نہیں الجھانا چاہیے، چیف جسٹس
  • سکھر ، سیپکو کی کھلی کچہری، عوام پھٹ پڑے ، بدعنوانی کیخلاف احتجاج
  • شکارپور،آئی بی اے پاس امیدواروں کو برطرف کرنے کی سازش