مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔
گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) آزادکشمیر میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کا معاملہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی آج شام اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں اجلاس کرے گی، جس میں نئے وزیراعظم کے نام پر آخری فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں صرف وزیراعظم کے نام ہی نہیں بلکہ پاور شیئرنگ کے فارمولے اور دیگر اہم سیاسی معاملات پر بھی بات چیت ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ہونے والی یہ نشست پارٹی کے لیے اہم فیصلہ ساز ثابت ہوگی۔
پیپلزپارٹی کے اندر مختلف آراء کے باوجود آج کے اجلاس میں ایک حتمی رائے متوقع ہے، جس کے بعد نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ اجلاس آزادکشمیر کی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں نیا ڈیڈ لاک برقرار ہے ، مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کیلئے قبل از وقت انتخابات کی شرط رکھ دی۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی سمیت دیگر آئینی لوازمات پورے کرنے کے بعد قبل ازوقت انتخابات کرائے جائیں تو عدم اعتماد میں ساتھ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کا موقف ہے کہ آزادکشمیر میں نئے انتخابات ہی سیاسی استحکام لاسکتے ہیں، پیپلزپارٹی اربوں روپے کے فنڈز سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہے، پیپلزپارٹی ہزاروں سرکاری ملازمتوں سے بھی انتخابات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن کو بھی آزاد کشمیر حکومت میں شامل کرنے کی خواہاں ہے ، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی اعلی قیادت کی معاملہ حل کرنے کیلئے دوبارہ بیٹھک ہو گی۔ پیپلزپارٹی کو ووٹ دیکر پھر اپوزیشن میں اسی لئے بیٹھیں گے تاکہ فوری انتخابات کرائے جائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا ٹی ایل پی پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے، فواد چودھری غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں ‘ تعلیم پر 500 ارب روپے بھی خرچ کرنا پڑے تو کریں گے’، وزیر اعظم نے لیپ ٹاپ اسکیم کا افتتاح کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم