UrduPoint:
2025-09-17@22:43:53 GMT
سپریم کورٹ،سات سال پرانے جہیز وصولی فیصلے سے متعلق شہری کی اپیل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جولائی ۔2025 )چیف جسٹس یحیی آفریدی نے فیملی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دئیے کہ معمولی معاوضوں کی ادائیگی کے معاملات میں سپریم کورٹ کو نہیں الجھانا چاہیے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے.
(جاری ہے)
ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کے لیے 25ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دئیے کہ اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا. چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی عدالت نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی مسترد کر دی. دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ 7 سال پرانا فیصلہ ہوچکا ابتک عمل کیوں نہیں ہوا ؟ کیا درخواست گزار کوئی وکیل ہے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں درخواست گزار عام شہری ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ عام شہری ہے تو پھر سات سال پرانے فیصلے پر عمل کیوں نہیں ہورہا ؟ . چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا فیصلہ ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ انتہائی افسوسناک ہے چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عملدرآمد رپورٹ فوری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے اور متعلقہ عدالت کو بھی حکم دیا کہ وہ فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنائے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔