سپریم کورٹ،سات سال پرانے جہیز وصولی فیصلے سے متعلق شہری کی اپیل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جولائی ۔2025 )چیف جسٹس یحیی آفریدی نے فیملی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دئیے کہ معمولی معاوضوں کی ادائیگی کے معاملات میں سپریم کورٹ کو نہیں الجھانا چاہیے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے.
(جاری ہے)
ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کے لیے 25ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دئیے کہ اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا. چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی عدالت نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی مسترد کر دی. دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ 7 سال پرانا فیصلہ ہوچکا ابتک عمل کیوں نہیں ہوا ؟ کیا درخواست گزار کوئی وکیل ہے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں درخواست گزار عام شہری ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ عام شہری ہے تو پھر سات سال پرانے فیصلے پر عمل کیوں نہیں ہورہا ؟ . چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا فیصلہ ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ انتہائی افسوسناک ہے چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عملدرآمد رپورٹ فوری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے اور متعلقہ عدالت کو بھی حکم دیا کہ وہ فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنائے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی
اسلام آباد:عدالت عظمیٰ نے فواد چوہدری کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شکر کریں عدالتیں کام کررہی ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی 9 مئی کے مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کسی فریق کا حق متاثر نہ ہو، اس لیے فریقین کی موجودگی میں فیصلہ تحریر کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی اور فواد چوہدری کو چیمبر میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’شکر کریں عدالتیں کام کر رہی ہیں۔‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع میں مقدمات ہونے کی وجہ سے درخواست گزاروں کو استثنا حاصل ہو رہا ہے، حتیٰ کہ فواد چوہدری کو بھی لاہور ہائی کورٹ سے حاضری سے استثنا ملا ہے۔
اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اعتراض اٹھایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس میرٹس پر نہیں چلا، بلکہ صرف ناقابلِ سماعت قرار دے کر اعتراض عائد کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے خلاف ہی سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھنے کا باقاعدہ اسپیکنگ آرڈر جاری نہیں کیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ یہ اعتراضات بھی لاہور ہائی کورٹ نے ہی دیکھنے ہیں، اس لیے کیس وہیں سنا جانا چاہیے۔
عدالت عظمیٰ نے فواد چوہدری کی جانب سے مقدمات کے ٹرائل کو حتمی فیصلے تک روکنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل پر حکم امتناع دینا ہائی کورٹ کا اختیار ہے۔ فواد چوہدری نے شکایت کی کہ ان کا ٹرائل رات بارہ بجے تک جاری رہتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ’شکر کریں عدالتیں کام کر رہی ہیں۔‘
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دے گی تو دونوں فریقین کے مقدمات پر اثر پڑ سکتا ہے، اس لیے یہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہی طے ہونا چاہیے۔