گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق کیسز سپریم کورٹ نہیں آنا چاہییں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
سپریم کورٹ نے گھریلو تنازعات سے متعلق ایک مقدمے میں اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیملی مقدمات میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں اعلیٰ عدالت تک نہیں آنی چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں:4 ماہ میں کیسز نمٹانے کے احکامات پر ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے بچے کے ماہانہ خرچے سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر اپیل کو مسترد کردیا۔
دورانِ سماعت وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچ بہت زیادہ ہے۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ’یہ آپ کا اپنا بچہ ہے، تو 25 ہزار کچھ زیادہ نہیں‘۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق فیصلے نچلی عدالتوں میں ہی طے ہونے چاہییں، اور اس معاملے میں سپریم کورٹ کو شامل نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نچلی عدالت رقم طے کر دے تو معاملہ وہیں ختم ہو جانا چاہیے۔
عدالت نے قرار دیا کہ بچے کے خرچے کے لیے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ مناسب ہیں، اور اس پر اعتراض کا کوئی جواز نہیں، لہٰذا اپیل مسترد کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس گھریلوتنازعات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس جسٹس یحیی چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم سجاد کی جانب سے 15 سال قید کی سزا کے خلاف دائر اپیل کو غیر مؤثر قرار دے کر خارج کردیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم تو اپنی 15 سال قید کی سزا پوری کرچکا ہے، اب سزا کے خلاف اپیل کا کیا جواز رہ جاتا ہے؟
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا تھا، جبکہ مدعی فریق سزا میں اضافے کا خواہاں ہے۔
اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ سزا ایک داغ کی طرح ہوتی ہے، ممکن ہے رہائی کے بعد ملزم نے الیکشن لڑنا ہو یا سی ایس ایس کا امتحان دینا ہو، تاہم حقیقت یہ ہے کہ مجرم اپنی سزا مکمل کرچکا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
بعد ازاں عدالت نے اپیل کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان