بنگلہ دیش اور امریکا کے درمیان محصولات سے متعلق جامع مذاکرات کا دوبارہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
بنگلہ دیش اور امریکا کے درمیان ٹیرِف یعنی محصولات سے متعلق مذاکرات کے دوسرے دور کا آغاز واشنگٹن ڈی سی میں ہو گیا، یہ مذاکرات دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور کاروبار سے متعلق مختلف امور کا احاطہ کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے اعلامیے کے مطابق، یہ 3 روزہ مذاکرات دو طرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور اہم معاشی معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کیے جا رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی وفد کی قیادت واشنگٹن میں موجود تجارت کے مشیر شیخ بشیرالدین نے کی، جبکہ قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر خلیل الرحمن اور چیف ایڈوائزر کے خصوصی معاون برائے آئی سی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشنز، فیض احمد طیب، نے ڈھاکہ سے آن لائن شرکت کی۔ وزارتِ تجارت کے سینئر حکام بھی وفد کا حصہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملبوسات تیار کرنے والے ملک، بنگلہ دیش، کو امید ہے کہ وہ 35 فیصد درآمدی ٹیرف میں کمی حاصل کر سکے گا، یہ وہ شرح ہے جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا۔
بنگلہ دیش کی برآمدات میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت کا حصہ تقریباً 80 فیصد ہے، یہ صنعت گزشتہ سال طلبا کی قیادت میں عوامی لیگ کی حکومت گرانے والی تحریک کے بعد بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے۔
سیکریٹری تجارت محبوب الرحمٰن کے مطابق یو ایس ٹی آر کی جانب سے ایک نیا مسودہ نظرِثانی کے لیے بھیجا گیا ہے، جس کی بنیاد پر محصولات کی شرح میں کمی کی امید پیدا ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
محبوب الرحمٰن نے مزید بتایا کہ جنوبی ایشیائی ملک کے قومی سلامتی کے مشیر اور تجارتی مشیر امریکا میں اس معاملے پر کام کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش نے 2024 میں امریکا کو 8.
امریکی وفد میں زراعت، توانائی، تجارت اور کاپی رائٹ کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان شامل تھے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی وسعت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ مذاکرات جمعرات کی شب بنگلہ دیشی وقت کے مطابق 9 بجے دوبارہ شروع ہوں گے اور جمعے تک جاری رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بنگلہ دیش تجارت ٹیرف ڈاکٹر خلیل الرحمٰن ڈھاکہ قومی سلامتی کاپی رائٹ واشنگٹنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بنگلہ دیش ٹیرف ڈاکٹر خلیل الرحم ن ڈھاکہ قومی سلامتی کاپی رائٹ واشنگٹن بنگلہ دیش کے درمیان
پڑھیں:
ایران نے امریکا سے مذاکرات کی تردید کر دی، ٹرمپ کا دعویٰ مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد ایران امریکا سے مذاکرات کا خواہشمند ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے امریکا سے کسی بھی قسم کی ملاقات یا بات چیت کی کوئی درخواست نہیں کی گئی،ہم نے امریکا سے نہ کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی مستقبل قریب میں کوئی بات چیت کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب حالیہ دنوں میں اس نے ایران کے خلاف جارحانہ فوجی اقدامات کیے ہیں۔ عراقچی نے کہا کہ “ہم کیسے ایسے ملک کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں جس نے خطے میں ہماری خودمختاری کو چیلنج کیا ہو اور ہمارے خلاف عسکری کارروائیاں کی ہوں؟
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے کیے گئے بیانات محض سیاسی مقاصد کے لیے ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے بیانات سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خیال رہےکہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں اور وہ ہم سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب خطے میں کشیدگی بدستور برقرار ہے اور ایران و امریکا کے درمیان سفارتی تناؤ میں کمی کے کوئی آثار تاحال نظر نہیں آ رہے۔