مڈعیدن ، ڈی سی کا ڈینگی وائرس سے بچائو کے حوالے سے اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پڈعیدن(نمائندہ جسارت)ڈپٹی کمشنر نو شہرو فیروز محمد ارسلان سلیم کی زیر صدارت ان کے دفتر میں ڈینگی وائرس سے بچاؤ، کنٹرول اور آگاہی مہم کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈی ایچ او ڈاکٹر غلام قادر چانڈیو، ڈی ایم پی پی ایچ آئی محسن علی عباسی، ڈسٹرکٹ فوکل پرسن برائے ڈینگی وائرس ڈاکٹر عبدالستار، تمام میونسپل اور ٹاؤن کمیٹیوں کے افسران، صحت، تعلیم، ریونیو، لوکل گورنمنٹ اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ محکمہ صحت کے ساتھ دیگر متعلقہ افسران اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے اسپرے مہم کی نگرانی کریں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے افسران سے اسپرے مشینوں، ادویات اور ڈینگی ٹیسٹ کٹس کی دستیابی کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ پرائیوٹ اسپتالوں اور لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کروانے والے ڈینگی کے مریضوں کی معلومات فوری طور پر ڈپٹی کمشنر آفس میں قائم کنٹرول روم کو دی جائیں۔ انہوں نے بلدیاتی افسران پر زور دیا کہ وہ ہر ٹاؤن کمیٹی میں کم از کم دو اسپرے مشینیں خریدیں اور اپنی حدود میں مچھر مار اسپرے کو یقینی بنائیں اور روزانہ کی بنیاد پر ایسی رپورٹ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو ڈینگی سے متعلق آگاہی کے لیے آگاہی پیغامات بھیجے جائیں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز قائم کریں اور جس علاقے سے ڈینگی کی اطلاع ملی وہاں فوری اسپرے، مچھر دانی اور دیگر ضروری معلومات فراہم کی جائیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے مچھروں کے لاروا کے خاتمے کا عمل شروع کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس مہم کو سنجیدگی سے اور ہنگامی بنیادوں پر شروع کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈینگی وائرس ڈپٹی کمشنر کے افسران نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
سندھیانی تحریک کا سندھ بچائو مارچ کیلیے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھیانی تحریک کی جانب سے 16 نومبر کو حیدرآباد میں اعلان کردہ‘‘سندھ کا وجود اور وسائل بچاؤ مارچ’’کے سلسلے میں سندھ بھر میں عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مختلف دیہاتوں اور شہروں کے دوروں کا شیڈول بھی ترتیب دے دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں، مرکزی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ماروی سندھُو، مرکزی رہنما حسنہ راہوجو، شمشاد لغاری، ساجدہ اور ایڈووکیٹ ریحانہ جتوئی نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کیا۔رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم، کارپوریٹ فارمنگ، نہروں، معدنی وسائل پر قبضوں، قبائلی دہشت گردی، کاروکاری اور عورتوں پر ظلم کے خلاف 16 نومبر کو سٹی گیٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک ہزاروں سندھیانیاں مارچ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے وفاق کو نئے صوبے بنانے کا اختیار دیا جا رہا ہے، جو مظلوم قوموں کے وجود کو مٹانے کی سازش ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم اور پیکا آرڈیننس ترمیمی ایکٹ جیسے سیاہ قوانین کے ذریعے عدلیہ اور میڈیا کو قید کرنے کے بعد اب پارلیمنٹ کو یرغمال بنا کر 27ویں ترمیم لائی جا رہی ہے، جو‘‘ون یونٹ’’سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سندھی قوم اپنی سرزمین کی تقسیم ہرگز برداشت نہیں کرے گی اور 27ویں ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ سمیت تمام سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی جائے گی۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کے جاگیرداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے صوبے میں آئین و قانون کو معطل کر چکی ہے۔ قبائلی سرداروں کی سرپرستی میں ڈاکو راج قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ‘‘کچے کے ڈاکوؤں کی سرنڈر ڈرامہ’’سندھ کے امن و امان کو مزید تباہ کرنے کی سازش ہے۔ نیٹو کے اسمگل شدہ جدید اسلحہ اب بھی ڈاکوؤں کے پاس موجود ہیں۔ سندھ کے وزیر داخلہ وضاحت کریں کہ ڈاکوؤں سے جدید اسلحہ کیوں نہیں لیا گیا؟ رہنماؤں نے کہا کہ حکمران جماعت کے قبائلی سردار ڈاکوؤں کے سرپرست ہیں جن کے کہنے پر یہ سرنڈر ڈرامہ رچایا گیا تاکہ عوام کی امن و بحالی کی جدوجہد کو ختم کیا جا سکے۔