مارشل لا کی تحقیقات میں تیزی، جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول دوبارہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کوریا(نیوز ڈیسک)جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سُک یول کو جمعرات کے روز دوبارہ گرفتار کرکے جیل کے ایک تنہا سیل میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں بنیادی کھانا اور خاکی رنگ کی جیل کی وردی دی گئی ہے، پراسیکیوٹرز نے ان کے خلاف مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش کے مقدمے میں نیا وارنٹ حاصل کر لیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے نئے وارنٹ کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ یون شواہد مٹا سکتے ہیں، اس لیے انہیں دوبارہ حراست میں لینا ضروری ہے، یون اس سے قبل 52 دن جیل میں گزار چکے ہیں، اور 4 ماہ قبل تکنیکی بنیادوں پر رہا ہوئے تھے۔
4 ماہ قبل رہائی کے بعد وہ اپنی بیوی اور 11 پالتو جانوروں کے ساتھ سیئول کے پوش علاقے میں اپارٹمنٹ میں منتقل ہو گئے تھے، ایک سرکاری فائلنگ کے مطابق جوڑے کی دولت کا اندازہ 7.
لیکن اب یون کو 10 مربع میٹر کے تنہائی والے سیل میں رکھا گیا ہے، جہاں انہیں خاکی وردی پہننا ہوگی اور فرش پر بچھائی گئی فولڈنگ چٹائی پر بغیر اے سی کے سونا ہوگا، انہیں ایک چھوٹا الیکٹرک فین فراہم کیا گیا ہے، جو رات کو بند ہو جاتا ہے، یہ تفصیلات ایک جیل اہلکار اور میڈیا رپورٹس کے مطابق سامنے آئی ہیں۔
ایک اور اہلکار نے بتایا کہ جمعرات کے روز جیل کے ناشتے میں قیدیوں کو اُبلے ہوئے آلو اور منی چیز بریڈ دی گئی۔
یون پر مارشل لا کے حکم نامے کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج ہے، جس میں عمر قید یا سزائے موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
یون عدالت میں پیش نہیں ہوئے
یونہاپ نیوز ایجنسی کے مطابق جیل جانے کے چند گھنٹوں بعد، ان کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی سماعت جمعرات کی صبح ہوئی، لیکن یون حاضر نہیں ہوئے، ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ وہ صحت کے مسائل کے باعث سماعت میں شریک نہیں ہو سکتے۔
اپریل میں آئینی عدالت نے پارلیمنٹ کی طرف سے کیے گئے مواخذے کو برقرار رکھتے ہوئے یون کو صدارت سے برطرف کر دیا تھا، جس کے بعد ملک میں مہینوں سیاسی ہلچل جاری رہی تھی۔
جون میں نئے صدر لی جے میونگ کے منتخب ہونے کے بعد ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے یون کے خلاف مزید الزامات کی چھان بین شروع کر دی ہے۔
200 سے زائد پراسیکیوٹرز اور تفتیش کاروں پر مشتمل خصوصی ٹیم اب تحقیقات کو تیز کر رہی ہے، خاص طور پر اس بات پر کہ آیا یون نے جان بوجھ کر شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی بڑھا کر ملک کے مفادات کو نقصان پہنچایا تھا؟۔
انکوائری ٹیم کی نائب سربراہ پارک جی یونگ نے صحافیوں کو بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے جمعہ کو یون سے پوچھ گچھ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، اور ان کی بیوی اور وکلا کو خطوط کے ذریعے حراست کی اطلاع دی گئی ہے۔
نیشنل اسمبلی کے اسپیکر وو وون شِک نے کہا کہ یون کی حراست سچ کو سامنے لانے اور جمہوریت کی بحالی میں مدد دے گی، انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ ’قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے‘۔
بدھ کو حراستی وارنٹ پر ہونے والی سماعت کے دوران یون نے نیوی بلیو سوٹ اور سرخ ٹائی پہن رکھی تھی، لیکن صحافیوں کے سوالات کے جوابات نہیں دیے۔
ان کے وکلاء نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کو جلدبازی قرار دیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، بدھ کے روز عدالت کے باہر ایک ہزار سے زائد حامیوں نے یون کے حق میں نعرے لگائے، پرچم اور پوسٹر لہراتے ہوئے 35 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی میں احتجاج کیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔