پاکستان سمیت دنیا بھر میں 11جولائی کوآبادی کا عالمی دن منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)پاکستان سمیت دنیا بھر میں 11جولائی کوآبادی کا عالمی دن منایا گیا۔اس دن کو منانے کا مقصد آبادی کے بڑھنے سے پیدا ہونے والے مسائل اور حل کو اجاگر کرنا ہے، آبادی کا عالمی دن اس سال اس عنوان سے منایاگیاکہ نوجوانوں کو ایسے حالات مہیا کئے جائیں جہاں وہ خاندان بنانے کا فیصلہ آزادانہ طور پر کرسکیں۔
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق پاکستان تقریبا 24 کروڑ آبادی کے ساتھ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے 5واں بڑا ملک ہے، جس میں سے 44 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی ایک سنگین مسئلہ ہے اس کو قابو نہ کیا تو ہم موسمیاتی تبدیلی، غذائی قلت، پانی کی کمی، غذائیت کی کمی، بے روزگاری، نوزائیدہ اموات سمیت شدید مسائل کا مزید شکار ہوں گے، عملی اقدامات کے ساتھ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی بھی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ پہلی مردم شماری کے بعد سے 2027 تک پاکستان کی آبادی میں 8 گنا اضافہ متوقع ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔