اسلام آباد(اوصاف نیوز)پی ٹی سی ایل ملازمین پنشن کیس میں سپریم کورٹ نے پنشنرز کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

سپریم کورٹ میں پی ٹی سی ایل ملازمین کی پنشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین خان نے پنشنرز کے حق میں فیصلہ دیا۔

چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین نے جسٹس عائشہ کے فیصلے سے اختلاف کیا، تین رکنی بینچ نے پونے دو سو سے زائد اپیلوں،درخواستوں کی سماعت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

ہم اپنی سرزمین کو فتنۃ الہندُوستان اور اس کے سہولت کاروں سے ہر صورت پاک کریں گے، صدر

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین پنشن کے مکمل حقدار قرار دیے جاتے ہیں، ادارہ کے مالی مسائل پنشن کی ادائیگی سے اسے بری الذمہ نہیں کرتے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی سی ایل پنشنرز کو 90 دن میں پینشن کی ادائیگی کا شیڈول مرتب کرے، پنشن پر نظر ثانی وفاقی حکومت کے مطابق کی جائے۔

عدالت نے کہا کہ وی ایس ایس لینے والے پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن کا حق حاصل نہیں،ادائیگیوں کا عمل شفاف اور منصفانہ ہو تاکہ متاثرہ پنشنرز کے جائز مطالبات کا ازالہ کیا جا سکے۔

بھارت کو جھٹکا ،چین نے دریائے برہما پترا ڈیم کی تعمیر شروع کردی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پی ٹی سی ایل سپریم کورٹ پنشنرز کے

پڑھیں:

بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، سپریم کورٹ کا ٹیکس سے متعلق کیس میں فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، صرف رقم کی منتقلی کو آمدن کا ثبوت نہیں سمجھا جا سکتا۔

چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، بغیر واضح اور قابل بھروسہ ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اور اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہاکہ آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معلومات کا براہِ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کے لیے کافی نہیں۔

سپریم کورٹ نے محکمہ ٹیکس کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے شہری کو رعایت دے دی، اور غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے، ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کردیا

درخواست گزار نے خداداد ہائٹس اسلام آباد کے خلاف ایف بی آر کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو آمدن قرار دے کر ازسرنو ٹیکس سے متعلق کارروائی شروع کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انکم ٹیکس ایف بی آر بینک اسٹیٹمنٹ ثبوت جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس رقم کی منتقلی سپریم کورٹ شہری کو ریلیف وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے پی ٹی سی ایل کے سابق ملازمین کے پنشن کیس پر فیصلہ سنا تے ہوئے انھیں پنشن کاحقدار قراردے دیا
  • اندراجِ مقدمہ سے انکار یا تاخیر نہیں کی جا سکتی، پولیس کے رویے کیخلاف سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • سپریم کورٹ: پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین پینشن کے مکمل حقدار قرار
  • سپریم کورٹ کا پی ٹی سی ایل پنشنرز کے حق میں فیصلہ ، 90 دن میں ادائیگی کا حکم
  • سپریم کورٹ کا پی ٹی سی ایل ملازمین پینشن کیس پر اہم فیصلہ
  • سپریم کورٹ،سات سال پرانے جہیز وصولی فیصلے سے متعلق شہری کی اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ نے ماہانہ خرچہ 25 ہزار مقرر کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل مسترد کردی 
  • ’کیا درخواستگزار وکیل ہے‘، چیف جسٹس کا جہیز وصولی سے متعلق فیصلے کی عدم تعمیل پر اظہار افسوس
  • بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، سپریم کورٹ کا ٹیکس سے متعلق کیس میں فیصلہ