شمالی علاقوں میں گرمی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، گلیشیئر پگھلنے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)محکمہ موسمیات نے شمالی پاکستان کے علاقوں میں شدید گرمی کے باعث ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ چلاس اور بونجی میں درجہ حرارت تاریخی حدیں عبور کر گیا ہے، جس کے بعد گلیشیئر پگھلنے اور گلاف (گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ) جیسے خطرناک سیلابی واقعات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمے کے مطابق چلاس میں درجہ حرارت 48.
شدید گرمی کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں موجود گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کا امکان بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں خطرناک سیلابی صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں گلیشیئرز اور قدرتی پانی کے ذخائر موجود ہیں، وہاں گلاف جیسے اچانک اور تباہ کن سیلاب کا خطرہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ الرٹ رہیں اور کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ عوام کو بھی محتاط رہنے، غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور موسمیاتی اپڈیٹس پر نظر رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:بھارتی دعوے مٹی میں مل گئے، سندور اجڑ گیا، خواجہ آصف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علاقوں میں گیا ہے
پڑھیں:
توانائی کی بچت،درجہ حرارت پر قابوپانے کیلئے جدید تھرمل پینٹ تیار
بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور شہری علاقوں میں ’اربن ہیٹ آئی لینڈ‘ جیسے عوامل نے ماحولیاتی ماہرین اور سائنسدانوں کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا ایسے حالات میں توانائی کی بچت اور حرارت پر قابو پانے کے لیے جدید سائنسی حل کی تلاش میں تیزی آ گئی ہے۔
اسی تناظر میں امریکا، چین، سنگاپور اور سوئیڈن کے سائنسدانوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی تحقیقی ٹیم نے مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے ایک جدید تھرمل پینٹ تیار کیا ہے۔ یہ پینٹ نہ صرف سورج کی روشنی کو مؤثر طریقے سے منعکس کرتا ہے بلکہ حرارت کو خارج کر کے عمارتوں کو قدرتی طور پر ٹھنڈا رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
تحقیقی نتائج کے مطابق یہ پینٹ دوپہر کے وقت بھی عمارتوں کا درجہ حرارت عام رنگ کے مقابلے میں 5 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم رکھ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ پینٹ کسی گرم علاقے میں واقع چار منزلہ رہائشی عمارت کی چھت پر استعمال کیا جائے تو سالانہ تقریباً 15,800 کلو واٹ بجلی کی بچت ممکن ہے۔
یہ تھرمل پینٹ صرف عمارتوں تک محدود نہیں بلکہ اسے گاڑیوں، ٹرینوں اور برقی آلات پر بھی مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ پینٹ صرف ایک ہزار عمارتوں پر استعمال کیا جائے تو اتنی توانائی بچائی جا سکتی ہے جو ایک سال میں 10,000 ایئرکنڈیشنرز کو چلانے کے لیے کافی ہو۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے اب کسی بھی نئی ایجاد کی متوقع کارکردگی کو پہلے ہی جانچنا ممکن ہو گیا ہے، جس سے تحقیق نہ صرف تیز بلکہ کم خرچ بھی ہو گئی ہے۔
یہ تھرمل پینٹ نہ صرف گرمی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کا حل فراہم کرتا ہے بلکہ توانائی کی بچت اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فروغ میں بھی ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسی ایجادات دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جاری کوششوں کو مؤثر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
Post Views: 1