بلوچستان کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر نے تاریخ رقم کردی
بلوچستان کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر نے تاریخ رقم کردی
بلوچستان کی خواتین بھی فٹنس کے سفر پر: کچن سے نکل کر جم تک کا خواببلوچستان کی خواتین بھی فٹنس کے سفر پر: کچن سے نکل کر جم تک کا خواب
خوبانی کا سیزن جوبن پر، بلوچستان کے باغات مہک اٹھے
خوبانی کا سیزن جوبن پر، بلوچستان کے باغات مہک اٹھے
حکومت بلوچستان کا منشیات بحالی مرکز کس طرح مریضوں کو صحت اور روزگار کی طرف لا رہا ہے؟حکومت بلوچستان کا منشیات بحالی مرکز کس طرح مریضوں کو صحت اور روزگار کی طرف لا رہا ہے؟
ایران اسرائیل تنازع: بلوچستان میں کاروباری طبقہ کتنا متاثر ہورہا ہے؟ایران اسرائیل تنازع: بلوچستان میں کاروباری طبقہ کتنا متاثر ہورہا ہے؟
بلوچستان کی رس بھری چیری دنیا بھر میں مشہور، برآمد کرنے کے لیے جدید اقداماتبلوچستان کی رس بھری چیری دنیا بھر میں مشہور، برآمد کرنے کے لیے جدید اقدامات
کوئٹہ کی مویشی منڈی میں جانور بیچنے والی سخت جان ماں، بیٹیکوئٹہ کی مویشی منڈی میں جانور بیچنے والی سخت جان ماں، بیٹی
سی ایس ایس میں زبردست کامیابی، کوئٹہ کی معصومہ مغل نے یہ کام کیسے کیا؟سی ایس ایس میں زبردست کامیابی، کوئٹہ کی معصومہ مغل نے یہ کام کیسے کیا؟
بلوچی چپل خوبصورت اور پائیدار، مانگ بیرون ملک تک جا پہنچیبلوچی چپل خوبصورت اور پائیدار، مانگ بیرون ملک تک جا پہنچی
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان کی کوئٹہ کی
پڑھیں:
کوئٹہ:7 ماہ قبل اغواء کئے گئے ،تاجر کے بیٹے کی لاش برآمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ(نمائندہ جسارت)کوئٹہ سے سات ماہ قبل اغوا کیے گئے ایک تاجر کے بیٹے کی لاش ضلع مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد کر لی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 10 سالہ محمد مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں عالمی کالعدم تنظیم داعش ملوث تھی جس نے مغوی کی رہائی کے بدلے 12 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 3 ارب 40 کروڑ روپے) تاوان طلب کیا تھا۔ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس اور سی ٹی ڈی بلوچستان کے سربراہ اعتزاز گورائیہ نے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 15 نومبر 2023ء کو محمد مصور کو کوئٹہ کے علاقے ملتانی محلہ سے گھر سے اسکول جاتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا۔ پولیس نے واقعے کے بعد فوراً مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جس میں خفیہ اداروں کو بھی شامل کیا گیا۔ تفتیش کے دوران دو ہزار سے زائد گھروں اور بارہ سو کرائے کے مکانات کی تلاشی لی گئی جبکہ ایک ہزار سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کمپنیوں جیسے فیس بک اور واٹس اپ سے بھی پہلی بار ڈیٹا حاصل کیا گیا جس سے کچھ اہم سراغ ملے۔ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ واردات میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والا طیب شاہ اور دو افغان شہری ملوث تھے۔ ملزمان کوئٹہ اور مستونگ میں چار مقامات پر مقیم رہے ۔جعلی شناختی دستاویزات اور نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال کرتے رہے۔ ہر بار پولیس کے قریب پہنچنے سے پہلے وہ اپنا ٹھکانہ بدل لیتے۔ان کا کہنا تھا کہ اپریل کے آخر میں مستونگ کے علاقے دشت کلی منیر میں ایک گھر کی نشاندہی ہوئی جہاں مصور کو رکھا گیا تھا۔ کارروائی کے دوران ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دوسرا شدت پسند فائرنگ میں مارا گیا۔ مرنے والوں میں سے ایک کی شناخت داعش کے کمانڈر عمران رند کے طور پر ہوئی جو سندھ کے شہر سہون میں ہونے والے ایک بڑے حملے میں بھی مطلوب تھا۔ا ن کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے بعد سیکورٹی اداروں نے مستونگ کے دشوار گزار پہاڑی علاقے اسپلنجی میں سرچ آپریشن شروع کیا۔ کئی ہفتوں کی تلاش کے بعد وہاں ایک مدفون پرانی لاش ملی جس کی شناخت ممکن نہ تھی تاہم ڈی این اے ٹیسٹ سے بعد میں تصدیق ہو گئی کہ یہ محمد مصور کی لاش تھی۔پولیس کے مطابق بچے کو اغوا کے بعد چار مختلف گھروں میں رکھا گیا۔ اغواکار افغانستان اور ایران کے نمبرز استعمال کرتے رہے اور کوئٹہ میں کرایہ داری قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رہائش حاصل کی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے مغوی بچے کو زندہ بازیاب کرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی اور تمام وسائل استعمال کیے لیکن کامیاب نہیں ہوسکی جس پر ہمیں افسوس ہے۔ ڈی آئی جی اعتزاز گورائیہ نے اعتراف کیا کہ اس کیس میں نظام کی کمزوریاں سامنے آئیں جن میں غیرقانونی تارکین وطن، جعلی دستاویزات، غیر قانونی اسلحہ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کا استعمال اور قانونِ کرایہ داری پر عملدرآمد کا فقدان شامل ہیں۔ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے مطابق حکومت نے اس کیس کو انتہائی سنجیدگی سے لیا وزیراعلیٰ نے ذاتی طور پر اس کی نگرانی کی اور متاثرہ خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔یاد رہے کہ مصور کاکڑ کے والد راز محمد کاکڑ شہر کے معروف جیولر ہیں۔ بچے کے اغوا کے بعد کوئٹہ میں شدید احتجاج کیا گیا، سول سوسائٹی، سیاسی و سماجی تنظیموں، طلبا، اساتذہ اور وکلا نے بلوچستان اسمبلی اور ہائی کورٹ کے سامنے دھرنے دیے، شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالیں ہوئیں۔مصور قرآن حفظ بھی کر رہا تھا اور اہل خانہ کے بقول وہ خاندان کا لاڈلا بچہ تھا۔ لواحقین نے اغوا کے فوری بعد اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ بچے کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے کیونکہ خاندان کا ایک اور بچہ چار سال قبل قتل ہوا تھا اور اْس کے قاتل تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔