سیلز ٹیکس کے باوجود روئی کی قیمتوں میں تیزی نہ آ سکی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
وفاقی بجٹ میں درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے باوجود روئی کی قیمتوں میں تیزی نہ آسکی بلکہ غیر معمولی منفی موسمی حالات کے باعث پھٹی اور بنولہ کی کوالٹی متاثر ہونے، روئی اور بنولہ کی قیمتوں میں مندی کا رحجان پیدا ہوگیا ہے جبکہ مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی روئی خریداری میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔رسد کی نسبت طلب نہ ہونے سے فعال ہونے والی متعدد جننگ فیکٹریاں اور آئل ملز دوبارہ غیر فعال ہوگئی ہیں، کاٹن جنرز کی جانب سے ’’کاٹن ریوائیول‘‘ کے لئے روئی اور کپاس کی بائی پراڈکٹس کو سیلز ٹیکس فری بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ حالیہ بارشوں سے دو ہفتے قبل ملک بھر کے کاٹن زونز میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جانے کے باعث پھٹی کا ریشہ اور بیج کپاس (بنولہ) متاثر ہونے سے ریشے کی لمبائی اور معیار جبکہ بیج کپاس میں سے تیل کی مقدار اور معیار انتہائی متاثر ہونے سے روئی کی قیمتوں میں غیر متوقع طور پر مندی دیکھی جارہی ہے جس کے باعث روئی کی قیمتیں 17ہزار روپے فی من سے کم ہو کر 1650اور 16600روپے تک گر گئی ہیں جبکہ بنولے اور کھل بنولہ کی قیمتوں میں 300 سے 400 روپے فی من تک مندی دیکھی گئی۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں کے باعث روئی کا معیار متاثر ہونے سے ٹیکسٹائل ملز مالکان فی الوقت مقامی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں تاہم توقع ہے کہ درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے باعث رواں سال پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتیں پچھلے سال کے مقابلے میں کافی بہتر رہیں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں متاثر ہونے سیلز ٹیکس روئی اور کے باعث روئی کی ہونے سے
پڑھیں:
مغرب میں دہریوں یا لامذہبوں کے بڑھنے کی ذمے دار مائیں
لاہور:مغربی دنیا میں دہریوں یا لامذہبوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے ، جرمنی کی برلن و مونتسر یونیورسٹیوں کے محققوں نے مغربی ممالک میں پانچ سالہ تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ بنیادی طور پہ ماں کے مذہبی نہ رہنے سے لامذہب آبادی بڑھ رہی.
رپورٹ کے مطابق ماضی میں مائیں بچوں کو مذہبی کہانیاں سناتی، چرچ لے جاتی اور مذہبی رسوم و رواج ادا کرتی تھیں۔ جدید مائیں یہ سرگرمیاں انجام نہیں دیتیں لہذا نہ صرف وہ خود دہریہ ہو رہیں بلکہ ان کے بچے بھی لا مذہب بن رہے جنھیں نہ جزا پانے کی تمنا ہے اور نہ سزا ملنے کا خوف۔
اس صورتحال پر مذہبی طبقہ پریشان کہ بقول ان کے خدا اور مذہب سے دوری انسان کی اخلاقیات کمزور کر سکتی، سویڈن، جمہوریہ چیک، اسٹونیا، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ میں بیشتر آبادی لامذہب ہو چکی، امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور فرانس میں بھی ان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی۔