Nawaiwaqt:
2025-11-19@14:24:10 GMT

سیلز ٹیکس کے باوجود روئی کی قیمتوں میں تیزی نہ آ سکی

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

سیلز ٹیکس کے باوجود روئی کی قیمتوں میں تیزی نہ آ سکی

وفاقی بجٹ میں درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے باوجود روئی کی قیمتوں میں تیزی نہ آسکی بلکہ غیر معمولی منفی موسمی حالات کے باعث پھٹی اور بنولہ کی کوالٹی متاثر ہونے، روئی اور بنولہ کی قیمتوں میں مندی کا رحجان پیدا ہوگیا ہے جبکہ مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی روئی خریداری میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔رسد کی نسبت طلب نہ ہونے سے فعال ہونے والی متعدد جننگ فیکٹریاں اور آئل ملز دوبارہ غیر فعال ہوگئی ہیں، کاٹن جنرز کی جانب سے ’’کاٹن ریوائیول‘‘ کے لئے روئی اور کپاس کی بائی پراڈکٹس کو سیلز ٹیکس فری بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ حالیہ بارشوں سے دو ہفتے قبل ملک بھر کے کاٹن زونز میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جانے کے باعث پھٹی کا ریشہ اور بیج کپاس (بنولہ) متاثر ہونے سے ریشے کی لمبائی اور معیار جبکہ بیج کپاس میں سے تیل کی مقدار اور معیار انتہائی متاثر ہونے سے روئی کی قیمتوں میں غیر متوقع طور پر مندی دیکھی جارہی ہے جس کے باعث روئی کی قیمتیں 17ہزار روپے فی من سے کم ہو کر  1650اور 16600روپے تک گر گئی ہیں جبکہ بنولے اور کھل بنولہ کی قیمتوں میں 300 سے 400 روپے فی من تک مندی دیکھی گئی۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں کے باعث روئی کا معیار متاثر ہونے سے ٹیکسٹائل ملز مالکان فی الوقت مقامی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں تاہم توقع ہے کہ درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے باعث رواں سال پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتیں پچھلے سال کے مقابلے میں کافی بہتر رہیں گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں متاثر ہونے سیلز ٹیکس روئی اور کے باعث روئی کی ہونے سے

پڑھیں:

پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں حیران کن 40 فیصد تیزی کیسے آئی؟ بلومبرگ کی تازہ رپورٹ

پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں 2025 کے دوران حیران کن تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، جس میں سب سے نمایاں کردار عام شہریوں اور چھوٹے سرمایہ کاروں کا ہے۔ یہ وہ طبقہ ہے جو روایتی طور پر رسک لینے سے گریز کرتا تھا، مگر اس بار مارکیٹ میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

بلومبرگ کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ

ملکی بَینچ مارک کےایس ای-100 انڈیکس رواں سال اب تک تقریباً 40 فیصد بڑھ چکا ہے، جس نے اسے ایشیا کی بہترین کارکردگی دکھانے والی مارکیٹوں میں شامل کر دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سیاسی استحکام اور بہتر منافع کی توقعات نے عوام کا اعتماد بڑھایا ہے۔

پراپرٹی کی قیمتوں میں جمود اور بینک منافع میں کمی

چونکہ ملک میں پراپرٹی کے نرخ رکے ہوئے ہیں اور گزشتہ 2 سال میں بینک منافع کی شرح آدھی رہ گئی ہے، اس لیے بہت سے لوگ اپنی بچت کے بہتر استعمال کے لیے اسٹاک مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے بتایا کہ یہ مکمل طور پر لیکویڈیٹی پر مبنی ریلی ہے، اور جب تک یہ سرمایہ کسی نئی سمت نہیں جاتا، مارکیٹ مضبوط رہے گی۔

معاشی بہتری اور عالمی اداروں کی جانب سے اعتماد میں اضافہ

پاکستان نے معاشی مشکلات سے نکلتے ہوئے خاطر خواہ بہتری دکھائی ہے۔ ایس اینڈ پی گلوبل اور فِچ ریٹنگز دونوں نے اس سال پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی ہے۔ ان اداروں نے مؤثر مالیاتی انتظام اور اصلاحات کی رفتار کی تعریف کی ہے، جو وزیرِاعظم شہباز شریف کی آئی ایم ایف معاونت یافتہ پالیسیوں کے تحت ممکن ہوا۔

دوسری جانب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جانب سے امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کر رہی ہیں۔ ان کا حالیہ طور پر 2030 تک اعلیٰ عہدے پر برقرار رہنا بھی سیاسی تسلسل کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

نئے سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد مارکیٹ میں داخل

ستمبر کی سہ ماہی میں 36 ہزار نئے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھلے، جو گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
اسی طرح اکتوبر میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں روزانہ کا ٹریڈنگ والیوم 200 ملین ڈالر سے بھی اوپر چلا گیا جو 2017 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

سوشل میڈیا کا کردار، عام شہریوں کا دلچسپ سفر

44 سالہ جاوید خالد مرزا، جو عسکری بینک میں سیکیورٹی افسر ہیں، پہلے اسٹاک مارکیٹ کو ’جوا‘ سمجھتے تھے۔ مگر فیس بک پر ملنے والے ’فِن فلوئنسرز‘ کی تجزیاتی ویڈیوز نے انہیں قائل کیا، جس کے بعد انہوں نے نیشنل فوڈز کے حصص خریدے، وہی کمپنی جس کی پراڈکٹس وہ گھر میں استعمال کرتے ہیں۔

مقامی میوچل فنڈز کی دلچسپی بھی بڑھ گئی

میوچل فنڈز میں بھی تبدیلی نظر آرہی ہے۔ سال کے آغاز میں جہاں مقامی فنڈز کے صرف 9 فیصد اثاثے اسٹاکس میں لگے تھے، وہ ستمبر تک بڑھ کر 16 فیصد ہو گئے۔

خطرات برقرار، مہنگائی اور جغرافیائی کشیدگی بڑا چیلنج

اگرچہ مارکیٹ کا رجحان مثبت ہے، مگر ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ مہنگائی میں اضافہ جشن خراب کر سکتا ہے۔

بلومبرگ اکنامکس کے مطابق اکتوبر میں مہنگائی توقع سے زیادہ بڑھی ہے، جس سے شرحِ سود میں کسی فوری کمی کا امکان کم ہے۔

اسی طرح بھارت اور افغانستان کے ساتھ کشیدگی بھی سرمایہ کاروں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

غیرملکی سرمایہ کار منافع سمیٹ رہے ہیں

دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں مقامی سرمایہ کار مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں، وہیں غیر ملکی فنڈز اس سال 308 ملین ڈالر مالیت کے حصص بیچ چکے ہیں جو 2018 کے بعد سب سے بڑا سالانہ انخلا ہے۔

اسٹاک ہوم کے فنڈ مینیجر میتیاس مارٹنسن کے مطابق
آگے مثبت رہنے کے لیے آپ کو یقین کرنا ہوگا کہ پاکستان کے اگلے 10 سال پچھلی دہائی سے بہتر ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ منافع مزید بڑھ سکتا ہے، لیکن رفتار اب نسبتاً سست اور مستحکم ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 40 فیصد تیزی دیکھنے میں آئی، بلوم برگ
  • چینی کی درآمد کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں آسکی
  • پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں حیران کن 40 فیصد تیزی کیسے آئی؟ بلومبرگ کی تازہ رپورٹ
  • کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
  • کرپٹو مارکیٹ میں شدید مندی؛ بٹ کوائن ایک ہفتے میں 13 فیصد گر گیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج مندی کا شکار، 248 پوائنٹس کی کمی
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس میں 400 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • بوگس انوائسز اور فیک سیلز بنانے والے ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • نئی ملوں کا قیام، کاٹن زون میں سرفہرست رحیم یار خان شوگر زون میں تبدیل